فری لانسر پرمٹ کیا ہے؟
فری لانس پرمٹ آپ کو اس قابل بناتا ہے کہ آپ ایک آزادانہ کام کرنے والے پیشہ ور شخص کے طور پر دبئی میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں یعنی یہ پرمٹ یا اجازت نامہ آپ کو دوسروں کی نوکری کرنے اور تمام عمر ایک لگی بندھی محدود تنخواہ پر گزارا کرنے کی اذیت سے دو چار ہونے سے آزادی دلاتا ہے اور اپنا کام کرنے اور اپنی مرضی سے کرنے کا اہل بناتا ہے۔ یہ اجازت نامہ تسلیم کرتا ہے کہ آپ تنہاء، انفرادی یا آزادانہ حیثیت میں کام کریں گے اور آپ کو اس قابل بھی بناتا ہے کہ آپ کسی برینڈ کا نام استعمال کرنے کی بجائے اپنے نام سے اپنا کاروبار چلا سکیں گے اور تمام کاروباری سرگرمیاں سرانجام دے سکیں گے۔
فری لانسر پرمٹ کیلئے کیا درکار ہوتا ہے؟
اگر آپ دبئی کا فری لانسر ویزہ حاصل کرنے کے لئے درخواست دینا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو مندرجہ ذیل دستاویزات تیار کرنا ہوں گی کیونکہ ان کے بغیر کسی کو یہ اجازت نامہ جاری نہیں کیا جاتا۔
1۔ درخواست گزار کی واضح اور درست پاسپورٹ کاپی
2۔ اگر درخواست گزار کے پاس اقامتی ویزہ ہو تو پاسپورٹ کاپی رہائشی ویزہ کے صفحہ سمیت ہونی چاہئے
3۔ دبئی کے فری لانسر پرمٹ کا درخواست فارم اس لنک پر موجود ہے اور درخواست فارم کے ساتھ آپ کو کون کون سی دستاویزات کیسے کیسے لگانی ہیں، ان تمام امور کی جامع اور درست معلومات بھی درخواست فارم میں موجود ہیں۔ تاہم، اس اجازت نامے کے لئے درخواست دینے والے تمام افراد کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ دبئی کی حکومت صرف ان درخواست گزاروں کے فارمز کو پراسیسنگ کے لئے قبول کرے گی جن کے ساتھ منسلک شدہ دستاویزات حقیقی یا اصل فارمیٹ میں ہوں گی۔
کیا کوئی مشروط دستاویزات بھی ہوتی ہیں؟
اگر درخواست گزار کے دبئی کے فری لانسر پرمٹ کو متحدہ عرب امارات میں اس کا پہلے سے موجود کوئی آجر ہی سپانسر کر رہا ہے تو ایسی صورت میں درخواست گزار کی تعیناتی کا معاہدہ یا اعلامیہ نہ صرف اس کے اپنے پاس موجود ہونا چاہئے بلکہ اس پر درخواست گزار کے دستخط بھی موجود ہونے چاہیں اور اس کے موجودہ کفیل یا سپانسر کی تصدیق بھی موجود ہونی چاہئے۔
واضح رہے کہ دبئی کی حکومت کسی ایسے شخص کو فری لانسر پرمٹ جاری نہیں کرتی جس کے پاس متذکرہ بالا دستاویزات درست اور مکمل حالت میں موجود نہ ہوں اور وہ انہیں بروقت اپنی درخواست کے ساتھ منسلک نہ کرے۔ چنانچہ نامکمل دستاویزات کی صورت میں بجائے اس کوشش میں اپنا وقت اور پیسہ برباد کرنے کے کہ شاید ایسے ہی آپ کا کام بن جائے، بہتر ہو گا کہ پہلے آپ اپنی دستاویزات مکمل کریں اور پھر اطمینان سے دبئی کے فری لانسر پرمٹ کے لئے درخواست دیں۔
فری لانسر پرمٹ دبئی کی فیس کتنی ہے؟
دبئی کے فری لانسر پرمٹ کی فیس تو 7 ہزار 5 سو درہم ہے تاہم درخواست گزاروں کو ‘نالج درہم’ اور ‘انوویشن درہم’ کے طور پر 10، 10 درہم کی 2 اضافی فیسیس بھی فی ٹرانزیکشن ادا کرنا پڑتی ہیں۔ عین ممکن ہے کہ اب آپ سوچ رہے ہوں کہ یہ نالج فیس اور انوویشن فیس کیا ہیں؟ تو جناب دبئی کی حکومت نے 2018ء میں یہ دونوں معمولی فیسز متعارف کروائی تھیں۔ نالج فیس سرکاری سروسز سے منسلک تمام ٹرانزیکشنز پر وصول کی جاتی ہے جب کہ انوویشن فیس تمام جدید، تخلیقی یا تکنیکی منصوبوں سے متعلق امور میں وصول کی جاتی ہے جس کا مقصد ان منصوبوں کو سپورٹ کرنا ہوتا ہے۔
فری لانسر پرمٹ کے دیگر لوازمات کیا ہیں؟
1۔ اگر دبئی کا فری لانسر پرمٹ کسی ایسے شخص کو جاری کیا جا رہا ہے جو متحدہ عرب امارات میں موجود نہیں ہے تو پھر اس کے لئے لازم ہے کہ وہ متعلقہ ملک کے مجاز عہدیدار سے اور وہاں موجود متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے سے اس کی تصدیق کروائے تاکہ وہ کسی بھی قسم کے دھوکے کا شکار ہونے سے بچ سکے۔ اگر یہ پرمٹ کسی ایسے شخص کو جاری کیا جا رہا ہے جو یو اے ای ہی میں موجود ہے تو اس کے لئے لازم ہے کہ وہ اس پرمٹ کے متعلقہ شعبے کے کسی مجاز اہلکار سے اور دبئی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے رجسٹرار کے دفاتر میں سے کسی ایک سے اس کی تصدیق کروا لے۔
2۔ دبئی ڈویلپمنٹ اتھارٹی اس بات کا پورا حق رکھتی ہے کہ وہ فری لانسر پرمٹ کے حصول کے لئے درخواست دینے والوں سے فارم میں درج شدہ دستاویزات کے علاوہ اگر کوئی مزید دستاویز بھی طلب کرنا چاہے تو کر لے۔
3۔ دبئی کے فری لانسر پرمٹ کیلئے درخواست دینے والوں سے مانگی گئی دستاویزات انگریزی یا عربی میں سے کسی ایک یا دونوں زبانوں میں ہونی چاہیں۔ اگر کسی درخواست گزار کی متعلقہ اصل دستاویزات کسی اور زبان میں ہوں تو ایسی صورت میں اس کے لئے لازم ہے کہ وہ ان کا انگریزی یا عربی میں مصدقہ ترجمہ کروا کے اسے بھی اپنی درخواست کے ساتھ منسلک کرے۔
4۔ فری لانسر پرمٹ دبئی کے حصول کے لئے درخواست دینے والوں کے لئے لازم ہے کہ وہ دبئی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو رہائشی ویزہ کے حصول کے لئے درخواست دیں۔
یہ آسان شرائط بتاتی ہیں کہ وہ لوگ جو ملازمت اور اس سے حاصل ہونے والی محدود آمدن سے تنگ آ چکے ہیں اور تمام زندگی بھرپور محنت کرنے کے باوجود خاطر خواہ ترقی نہیں کر پاتے ان کے لئے دبئی کا فری لانسر ویزہ یقیناً کسی نعمتِ غیر مترقبہ سے کم نہیں بشرطیکہ وہ اپنے متعلقہ شعبے میں مطلوبہ مہارت رکھتے ہوں کیونکہ عہدِ حاضر مقابلے کا دور ہے اور یہاں اب شاید ہی کوئی ایسا شعبہ یا ہُنرمند ہو کہ جس کو ہزاروں کی تعداد میں دعوتِ مقابلہ دینے والے ماہرین موجود نہ ہوں۔ چنانچہ اگر آپ اپنے شعبے میں مہارت رکھتے ہیں اور اماراتی حکومت کی جانب سے حال ہی میں اعلان کردہ 50 نئے منصوبوں کے نتیجے میں دبئی میں عنقریب پیدا ہونے والے کام کے مزید مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو پھر فری لانسر ویزہ سے بہتر آپ کے لئے شاید ہی کوئی اور انتخاب ہو۔