فقیہ اکواریم جدہ
فقیہ اکواریم کیا ہے؟
انسان کی پہلی محبت کون سی تھی؟ اس سوال کا جواب جاننا تو ذرا مشکل ہے۔ تاہم انسان کی نفسیات بتاتی ہے کہ جو اس کی ضرورت ہو یا ضرورت بن جائے یا جس پر اس کی زندگی کا دارومدار ہو، وہ اس کو چاہنے لگتا ہے یعنی اس کو پا لینے کی تڑپ اس میں شدت اختیار کر جاتی ہے۔ آپ کو محبت جیسے آفاقی جذبے کو ضرورت یا مجبوری سے مشابہ قرار دینا تھوڑا بُرا تو ضرور لگ رہا ہو گا تاہم انسان روبوٹ نہیں، اس کے جذبات بھی ہوتے ہیں اور خواہشات بھی، اور وہ مجبور اور بے بس بھی ہوتا ہے۔ یعنی بقول پروین، ‘بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی’۔
بہرحال، ہوا، پانی، خوراک، تن ڈھانپنے کو پوشاک، اور بارش، دھوپ، جانوروں اور دشمنوں سے بچانے کے لئے چھتیں اور دیواریں یا بھالے اور پتھر یا آگ وغیرہ انسان کی اولین ضروریات یعنی پہلے پہلے پیار تھے۔ چنانچہ اگر ہم یہ مان لیں کہ پانی انسان کی پہلی پہلی محبتوں میں سے ایک تھا تو پھر ہمارے لئے یہ سمجھنا بھی قطعاً مشکل نہیں رہے گا کہ انسان چلو بھر پانی میں ڈوب مرنے کے سوا پانی سے متعلق ہر سرگرمی سے پیار کیوں کرتا ہے۔۔۔۔۔۔!
ہمیں پانی پینا اور اپنے پودوں اور جانوروں کو پلانا پسند ہے۔ پانی سے نہانا، ہاتھ، منہ اور اپنی تمام گندی چیزیں دھونا پسند ہے۔ پانی میں تیرنا پسند ہے۔ فوارے اور سمندر پسند ہیں۔ پانی میں تیرتی مچھلیوں کو دیکھنا پسند ہے اور پانی سے کھیلنا بھی پسند ہے۔ پانی سے انسان کی یہی محبت ہے کہ جس کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب کے فقیہ گروپ نے ملک کے پہلے عوامی اکواریم کی بنیاد رکھی تھی۔ جدہ کا
کا فقیہ اکواریم
بحیرۂ احمر کے زیرِ آب ماحول کے عجائبات کو سامنے لاتے ہوئے ہم سب کو تعلیم و تفریح کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس اکواریم میں آنے والوں کو دنیا کے دیگر بحروں اور بحیروں کے عجائبات سے آگاہ کرنے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔
فقیہ اکواریم میں کیا کیا ہے؟
معاشرتی ہی صحیح مگر انسان ہے تو جانور ہی! چنانچہ اس کا دیگر جانوروں کے متعلق جاننے کا شوق کچھ ایسا بے معنی بھی نہیں۔۔۔۔۔ اور پھر ہم تو اپنی بھوک جانوروں کو کھا کر مٹاتے ہیں۔ اپنے کپڑے، جوتے، بیگز اور دیگر انگنت اشیاء جانوروں کی کھال و دیگر اجزاء سے بناتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہم نے گاڑیاں اور دیگر ذرائع نقل و حمل اور بہت سی دوسری اشیاء بھی جانوروں اور پرندوں ہی سے متاثر ہو کر بنائیں۔ کبوتروں کی چٹھیاں پہنچانے کی اہلیت نے ہمیں ڈاک خانے اور ڈاکیے بنانے پر ابھارا۔ گھوڑوں نے ہمیں موٹر سائکلیں اور گاڑیاں بنانے پر راغب کیا۔ مچھلیوں نے ہمیں کشتیاں اور جہاز بنانے کی ترغیب دی۔ انگنت پرندوں کی دیکھا دیکھی ہم نے اپنے اڑن کھٹولے بنائے۔ یہاں تک کہ چیلوں اور چمگادڑوں جیسے ہوا بازوں نے ہمیں ڈرونز اور میزائلز جیسی خطرناک ایجادات کی ترغیب دی۔ تاہم، المیہ یہ ہے کہ انسان چونکہ خشکی کا جانور ہے لہٰذا وہ سمندری مخلوقات اور ہوا باز تخلیقات کے متعلق ذرا کم کم جانتا ہے اور یہی وہ محرکات یا اسباب ہیں کہ جنہوں نے فقیہ گروپ کو اہلِ جدہ کے لئے فقیہ اکواریم بنانے اور اس میں رنگ برنگی سمندری مخلوقات جمع کرنے کی ترغیب دی۔ چنانچہ اگر آپ کے پاس دیکھنے والی آنکھ اور جستجو کا خواہشمند دل ہے تو جان لیں کہ فقیہ اکواریم میں آپ کے لئے بہت کچھ ہے۔
یہاں آبی مخلوقات کی 200 سے زائد اقسام پانی جاتی ہیں۔ سب ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت، دلکش، منفرد اور دم بخود کر دینے والے کمالات اور اعزازات کی حامل ہیں۔ یہاں آپ کو شارکس کی بہت سی اقسام ملیں گی۔ گروپیز المعروف اکواریم فش ملیں گی۔ سٹرِنگ ریز ملیں گی۔ بحرِ اوقیانوس کی سوغات نیپولین راس یا نیپولین فش المعروف ہیمفیڈ راس ملیں گی۔ سی ہارس ملیں گی، جنھیں آپ پیار سے سمندری گھوڑا بھی کہہ سکتے ہیں۔ مریز بھی ملیں گی اور بہت سی دوسری آبی مخلوقات بھی۔ مزید برآں، فقیہ اکواریم کی انتظامیہ یہاں مزید سمندری حیات کو منتقل کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ عنقریب یہاں ایک منفرد قسم کی سی ڈریگن کو بھی پہنچا دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ یہ اژدھے سے مشابہ مچھلی ہے۔ تاہم آپ نے گھبرانا نہیں۔۔۔۔۔ کیونکہ اکواریم کی انتظامیہ نے آپ کے تحفظ کے تمام ممکنہ اقدامات کر رکھے ہیں۔
فقیہ اکوریم کی ایک اور خاص بات یہاں ہر روز دیکھا جا سکنے والا بہترین اور شاندار
ڈولفن اور سیل لائن شو ہے۔۔۔۔ اور ہاں! اگر آپ چاہیں تو یہ اکواریم آپ کو ڈولفنز کے ساتھ تیرنے اور کھیلنے کے حسین، دلچسپ اور زبردست مواقع بھی فراہم کر سکتا ہے۔ یہاں آپ ڈولفنز پر بیٹھ کر اکواریم کی سیر کر سکتے ہیں۔ ان کے ساتھ اُچھل کود سکتے ہیں اور اگر چاہیں تو ‘کیچ کیچ’ بھی کھیل سکتے ہیں۔ ڈولفنز کو گیند کے پیچھے اچھلتے اور جھپٹتے دیکھ کر یقیناً آپ کا جی چاہے گا کہ کاش آپ اپنے فٹبال میچ میں انہیں گول کیپر اور اپنے کرکٹ میچ میں بطور وکٹ کیپر شامل کر سکتے۔۔۔۔ لیکن مشکل یہ ہے کہ یہ بغیر پانی کے نہیں رہ سکتیں اور آپ کو نہ سمندر میں فٹبال کھیلنا آتا ہے اور نہ کرکٹ!
کیا اکواریم میں طعام اور خریداری ممکن ہے؟
خوراک کے بغیر تو ہماری زندگی کبھی بھی ممکن نہیں تھی لیکن اب ہماری بدقسمتی اور وابستگانِ صنعت و حرفت کی خوش قسمتی سے شاپنگ کے بغیر بھی ممکن نہیں رہی۔ چنانچہ جدہ کے فقیہ اکواریم میں آپ کے لئے خریداری یا ونڈو شاپنگ کی سہولیات بھی موجود ہیں اور کھانے پینے کی بھی۔ آپ یہاں سے سمندر کی سوغاتیں یعنی مچھلیاں، سیپیاں اور ان سے بنی بہت سی دوسری اشیاء خرید سکتے ہیں۔ بالخصوص اپنے احباب کے لئے جدہ اور بحیرۂ احمر کے سووینیئرز خرید سکتے ہیں۔
تاہم، اگر آپ صرف کھانے پینے کے شوقین ہیں تو پھر اکواریم کا بلو اوشن ریسٹورنٹ بطورِ خاص آپ کا منتظر ہے۔ جہاں سے آپ صرف مچھلی نہیں بلکہ ہر قسم کی مچھلی کھا سکتے ہیں اور ہر طرح سے پکی ہوئی مچھلیاں اُڑا سکتے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ آپ کی یہ حرکت اکواریم میں موجود ان کی رفیقوں کو زیادہ پسند نہ آئے لیکن آپ نے گھبرانا نہیں۔۔۔۔۔!