اُم القیوین۔۔۔ تفریح گاہوں کا مرکز، قدیم تہذیبوں کا آئینہ دار

632

اُم القیوین سے کیا مراد ہے؟

بعض ماہرینِ لسانیات کا کہنا ہے کہ اُم القیوین دراصل اُم القوتین سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے 2 قوتوں کی ماں۔ کچھ کے مطابق یہ قوتیں خشکی پر جاری سرگرمیوں کی قوت اور پانی پر جاری سرگرمیوں کی قوت ہیں جبکہ کچھ کے مطابق یہ معیشت اور زراعت کی قوتیں ہیں۔ تاہم، ماہرین کے دوسرے گروہ کے مطابق لفظ قیوین عربی زبان کے لفظ قون سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں لوہا۔ یوں اُم القیوین کا مطلب ہوا لوہے کی ماں۔

اُم القیوین کے آبادیاتی اور جغرافیائی خدوخال کیسے ہیں؟

2018ء کے ایک اندازے کے مطابق، اُم القیوین کی آبادی 80000 کے قریب ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ متحدہ عرب امارات کی سب سے چھوٹی جبکہ رقبے کے اعتبار سے دوسری سب سے چھوٹی ریاسست ہے۔ اس کا رقبہ تقریباً 720 مربع کلو میٹر ہے جو کہ ملک کے کُل رقبے کا تقریباً 1 فیصد ہے۔ اُم القیوین کے جنوب مغرب میں شارجہ جبکہ شمال مشرق میں راس الخیمہ واقع ہے۔

اُم القیوین کے حکمران کون ہیں؟

اُم القیوین کے حکمران سعود بن راشد المعلا ہیں جو کہ متحدہ عرب امارات کی وفاقی سپریم کونسل کے رُکن بھی ہیں۔

اُم القیوین میں کتنے شہر یا قصبے شامل ہیں؟

ریاست اُم القیوین کا نام بھی اس کے دارالحکومت ہی کے نام پر رکھا گیا ہے۔ ریاست میں دارالحکومت اُم القیوین کے علاوہ ساحل سے 30 کلومیٹر دور ایک نخلستانی قصبہ فلاج المُعلا بھی شامل ہے۔ دارالحکومت خور البدیہ نامی ایک تنگ جزیرہ نما پر واقع ریاست کا سب سے بڑا شہر ہے۔ شہر سے باہر ساحلی علاقے میں مینگروو نامی جڑی بوٹیاں بکثرت اُگی ہوتی ہیں۔ ان 2 بڑے شہروں کے علاوہ ریاست میں چند چھوٹے چھوٹے جزائر بھی شامل ہیں۔

اُم القیوین میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع کس حد تک موجود ہیں؟

اُم القیوین کی حکومت تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ ریاست میں بے شمار تعلیمی ادارے موجود ہیں جن میں مقامی عربی میڈیم سکولوں کے ساتھ ساتھ متعدد بین الاقوامی ادارے بھی موجود ہیں۔ مقامی حکومت ہونہار طالبعلموں کو اندرون اور بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر وظائف بھی دیتی ہے۔ ریاست میں موجود اماراتی کینیڈین یونیورسٹی کالج ایک ممتاز تعلیمی ادارہ ہے جو نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

اُم القیوین کی معیشت کا انحصار کن عوامل پر ہے؟

ماہی گیری ریاست کی معیشت کا کلیدی شعبہ ہے۔ یہاں سے مشرق وسطیٰ اور یورپ کو سی فوڈز بھاری مقدار میں برآمد کی جاتی ہیں۔ متحدہ عرب امارات کا سب سے پہلا پولٹری فارم فلاج المُعلا میں تعمیر کیا گیا تھا جس کے بعد سے پولٹری کی صنعت بھی یہاں ترقی کر رہی ہے اور مقامی مارکیٹ کو پولٹری مصنوعات بالعموم یہیں سے سپلائی کی جاتی ہیں۔ دارالحکومت اُم القیوین میں احمد بن راشد پورٹ اور فری ٹریڈ زون کے قیام کے بعد سے یہاں صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں میں بھی بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی دیگر ریاستوں کے برعکس یہاں تیل اور گیس کے کوئی قابل ذکر ذخائر موجود نہیں ہیں۔ چنانچہ ماہی گیری کے علاوہ ریاستی معیشت کے دیگر ممتاز شعبوں میں محض ہوٹلز، پارکس، سیاحت اور تجارت شامل ہیں۔

اُم القیوین کے شہریوں کی نمایاں تفریحی سرگرمیاں کیا ہیں؟

شہری اور سیاح یہاں بہت سی کھیلوں اور تفریحی سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہتے ہیں۔ کشتی رانی اور سکائی ڈائیونگ اُم القیوین کی مشہور کھیلیں ہیں۔ شِکروں کے ذریعے شکار کرنا اور اونٹوں کی دوڑ بھی مقامی لوگوں کی من پسند کھیلوں میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، بادبانی کشتیاں بنانا یہاں کی روایتی تفریحی سرگرمیوں میں سے ایک ہے۔

اُم القیوین کے اہم سیاحتی مقامات کون کون سے ہیں؟

سیاحت کے فروغ پر مقامی حکومت کی جانب سے خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُم القیوین کی معیشت میں سیاحت کا حصہ بتدریج بڑھتا جا رہا ہے۔ ریاست کے خلیج فارس سے متصل علاقے میں ساحلی جڑی بوٹیوں مینگرووز کی کثرت ہے۔ دارالحکومت کے مشرق میں متعدد دلکش جزائر پائے جاتے ہیں جنہیں چھٹیاں گزارنے کا بہترین مقام سمجھا جاتا ہے۔ جزیرہ سینیہ اُم القیوین کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جہاں صحرائی ہرن، باز، شِکرے اور کچھوے بکثرت ملتے ہیں۔ یہاں کے نمایاں سیاحتی مقامات یہ ہیں:

ڈریم لینڈ ایکوا پارک: اڑھائی لاکھ مربع میٹر رقبے پر پھیلا یہ متحدہ عرب امارات کا سب سے بڑا آبی پارک ہے جو دبئی سے 40 منٹ کی مسافت پر واقع ہے۔ پارک میں بیک وقت 10 ہزار افراد آبی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ اس کا شمار متحدہ عرب امارات کے خوبصورت ترین تفریحی مقامات میں ہوتا ہے اور یہاں ہر قسم کی آبی کھیلیں کھیلی جا سکتی ہیں۔ پارک میں بہت سے مقامی اور بین الاقوامی ریستوران موجود ہیں جن میں ایک تیرتا ہوا ریسٹورنٹ بھی شامل ہے۔

ہیپی لینڈ: یہاں آپ متعدد کھیلوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔ بہت سے سائنسی کمالات سے آگاہ اور لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور اپنے بچوں کو تفریح کے متعدد مواقع بھی فراہم کر سکتے ہیں۔ یہاں ایک فن کدہ بھی موجود ہے جو بالخصوص رنگوں کی مدد سے بچوں میں تخلیقی صلاحیتیں اجاگر کرنے کی غرض سے بنایا گیا ہے۔ یہاں ایک تھیئٹر اور ایک مرکزِ تقریبات بھی موجود ہے۔ علاوہ ازیں یہاں ایک ہال میں عوامی آگاہی کیلئے جدید ترین کمپیوٹرز کی نمائش بھی کی جاتی ہے۔

اماراتی موٹرپلیکس: کار سپورٹس کے تناظر میں خلیجی ممالک میں بننے والے اولین کلبز میں شامل اس موٹرپلیکس نے نوجوانوں کو عام شاہراہوں اور گلیوں میں اندھا دھند گاڑیاں بھگانے کی بجائے منظم اور مربوط طریقہ کار کے مطابق منعقد ہونے والی کاروں کی دوڑوں میں شرکت کی جانب مائل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ کلب میں کاروں سے متعلق دیگر سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ڈریگ ریسز اور کار شوز کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔

اُم القیوین اینٹیکس سینٹر اور فلاج مُعلا میوزیم: یہ مرکز اُم القیوین کے پُرانے شہر کے وسط میں واقع ہے اور یہاں بنائے گئے 2 ہالز میں ریاست کے مختلف تاریخی مقامات پر موجود آثارِ قدیمہ سے ملنے والے نوادرات کو رکھا گیا ہے۔ مرکز میں ایک چھوٹی سی لیبارٹری بھی موجود ہے جہاں آثارِ قدیمہ سے ملنے والے مختلف نمونوں کو ان کی اصل حالت میں بحال کرنے کا کام کیا جاتا ہے۔ مزید برآں، مرکز میں سیمینارز اور لیکچرز کیلئے ایک آڈیٹوریم بھی موجود ہے۔ انسانی تاریخ کا سب سے پرانا موتی جو کہ تقریباً 7500 سال پرانا ہے، اُم القیوین ہی کے آثارِ قدیمہ سے ملا تھا۔ ماہرین کے مطابق، یہ موتی تقریباً 5500 قبل مسیح سے موجود ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More