فیفا عالمی کپ 2022ء اور قطر کی حیرت انگیز تیاریاں
آج سے تقریباً 11 سال قبل یعنی دسمبر 2010ء میں قطر نے فیفا عالمی کپ 2022ء کی میزبانی کا حق جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کی تھی کیونکہ وہ اس حق کو حاصل کرنے والا مشرقِ وسطیٰ کا پہلا ملک بن گیا تھا۔ اس وقت سے لے کر آج تک قطر نے اس زبردست اعزاز کو اپنے لئے مواقع کے ایک نئے دور کی شروعات کے طور پر دیکھنا جاری رکھا ہوا ہے اور اس سے زیادہ سے زیادہ فوائد اٹھانے کیلئے پوری طرح کوشاں ہے۔ چنانچہ اہلِ قطر نہ صرف یہ کہ دنیا بھر سے اپنے ملک میں ممکنہ طور پر آںے والے شائقینِ فٹبال کو غیرمعمولی تجربات سے گزارنے کے لئے سالہا سال سے بھرپور محنت اور تیاریاں کر رہے ہیں بلکہ وہ اس ٹورنامنٹ کو قطر کے لئے بالخصوص اور مشرقِ وسطیٰ، ایشیاء اور پوری دنیا کیلئے بالعموم ایک تادیر زندہ رہنے والی خوشگوار یاد اور اعزاز بنا دینے میں بھی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے ہوئے۔
قطر کی بس ایک ہی خواہش ہے کہ اس عالمی فیفا کپ کا مثبت اثر ساری دنیا پر پڑے اور کئی نسلوں تک محسوس کیا جائے۔ لہٰذا زیادہ تر سٹیڈیمز کو مجموعی طور پر ایک سا ڈیزائن کرنے کی بجائے ‘موڈیولر ڈیزائن تکنیک’ کو استعمال کرتے ہوئے اجزاء میں تقسیم کر کے ایسے الگ الگ اور آزادانہ حصوں کی صورت میں ڈیزائن کیا جا رہا ہے کہ جن کو اس عالمی کپ کے بعد یہاں سے جوں کا توں نشستوں سمیت اکھاڑ لیا جائے گا اور دنیا بھر میں موجود فٹبال کے منصوبوں کی تعمیر و ترقی کے لئے عطیہ کر دیا جائے گا جس سے دنیا بھر میں فٹبال کے کھیل کے فروغ کی کوششوں میں تیزی آئے گی۔ مزید برآں، چونکہ قطر کے فیفا عالمی کپ کیلئے مختص کردہ سٹیڈیمز کے اردگرد کے علاقے بیرونی دنیا اور اندرونِ ملک سے آنے والے شائقین کی کمیونٹیز کا مرکز بن جائیں گے چنانچہ قطری حکومت کی جانب سے ان علاقوں کی ترقی اور یہاں تمام ممکنہ سہولیات کی فراہمی کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور یہاں آنے اور رہنے والے لوگوں کو اپنی سکونت گاہوں کے نہایت قریب اعلیٰ معیار کی کھیلوں کی سہولیات، ہسپتال، پارکس، ذرائع نقل و حمل، خریداری کے مراکز، درسگاہیں اور عبادت گاہیں وغیرہ فراہم کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جا رہا۔
اس عالمی کپ کی منصوبہ بندی کی اساس یہ نظریہ ہے کہ آنے والی نسلوں کو موجودہ نسلوں کی جانب سے منتقل کیا جانے والا سیارہ زمین زیادہ سرسبز و شاداب اور زیادہ منصفانہ یا غیرمتعصبانہ ہونا چاہئے۔ چنانچہ اس عالمی میلے کے ہر مقام تک ان تمام شائقین کیلئے رسائی بھی نہایت آسان ہو گی جو کسی بھی قسم کی معذوری کا شکار ہوں گے۔ ہر سٹیڈیم کے ساتھ ایسے خصوصی افراد کے لئے پارکنگ کے خصوصی انتطامات کئے گئے ہیں۔ وہیل چیئرز کے لئے ڈھلوانیں بنائی گئی ہیں اور پنڈالوں میں خصوصی افراد کے لئے خصوصی نشستیں بھی لگائی گئی ہیں۔
فٹبال سٹیڈیمز اور فیفا کپ سے متعلق دیگر تنصیبات کا طرزِ تعمیر بھی ماحولیاتی تحفظ کی یقین دہانی کروانے والی جدید ٹیکنالوجیز کا مظہر ہے۔ چنانچہ قطر عالمی کپ کا میزبان ہر سٹیڈیم پانی کے تحفظ یعنی اس کی تطہیر اور ری سائیکلنگ کا اپنا بہترین نظام رکھتا ہے۔ صفر کاربن پیدا کرتا ہے یعنی نہ صرف یہ کہ ماحول دوست مٹیریل سے تیار کیا گیا ہے بلکہ درختوں کی اتنی بڑی تعداد کا حامل بھی ہے کہ جتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ فضاء میں خارج کرتا ہے اتنی ہی آکسیجن پیدا کر کے اپنے خارج کردہ کاربن مرکبات کو نیوٹرلائز بھی کر دیتا ہے۔ دریں اثناء، ہر فٹبال سٹیڈیم تمام شہری علاقوں اور متعلقہ سہولیات سے جدید، برق رفتار اور وسیع گنجائش کے حامل ذرائع ابلاغ کے جال کے ذریعے جڑا ہوا ہے اور جنگلی و آبی حیات یعنی پودوں، درختوں، پھولوں، پرندوں اور جانوروں کا مسکن بھی ہے۔
اپنی مہمان نوازی اور وُسعتِ قلبی میں تو عرب ہمیشہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں لیکن اب اہلِ قطر اس روایت کو برقرار رکھنے اور مزید آگے لے جانے کیلئے دنیا بھر سے متوقع شائقینِ فٹبال کو زیادہ سے زیادہ سہولیات بہم پہنچانے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ گرم ملک کے سٹیڈٰیمز، ہوٹلز و دیگر مقامات پر فٹبال کے کھلاڑیوں، شائقین، بین الاقوامی ٹیمز کے ساتھ آنے والے آفیشلز و دیگر افراد کو ٹھنڈا اور خوشگوار ماحول فراہم کرنے کیلئے ایسی جدید ٹھنڈک بخش ٹیکنالوجیز کو استعمال میں لایا جا رہا ہے کہ جو سارا سال یہاں موجود افراد کو یکساں خوشگوار اور بہترین درجۂ حرارت فراہم کریں گی۔
سٹیڈیم کے اطراف کی شاہراہوں پر پیدل چلنے والے شائقین کو بھی ہر ممکن سہولیات بہم پہنچانے کے انتظامات کئے گئے ہیں اور پیدل گزرگاہوں کو سایہ دار بنا دیا گیا ہے تاکہ وہاں سے گزر کر کھیل کے میدانوں کی طرف جانے اور واپس آنے والے افراد کا سفر آرام دہ اور ماحول دوست رہے۔ یوں دنیا بھر سے سٹیڈیم آنے والے خاندان اور شائقین کے گروہ ایک محفوظ اور انسانوں کو مرکزی حیثیت دینے والے ٹورنامنٹ سے لطف اٹھائیں گے جو کہ مستقبل میں اہلِ قطر کی میزبانی کی مثال بن جائے گا۔
قطر کی حکومت فٹبال اور فیفا عالمی کپ کی طاقت کو اپنے ملک اور خطے کی انسانی، سماجی، معاشی اور ماحولیاتی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے استعمال کرنے کا عزم کر چکی ہے اور اس مقصد کے حصول کی خاطر گزشتہ 11 برس سے بھرپور محنت کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سماجی ڈھانچے یا انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس نے انسانوں کو بھی چنداں نظر انداز نہیں کیا اور فیفا کپ کے تناظر میں مقامی و علاقائی کمیونٹیز کی بہبود کیلئے بھی متعدد پروگرامز کا اہتمام کیا ہے جن میں سرِفہرست ‘جنریشن امیزنگ’ نامی کارپوریٹ سوشل رسپونس ایبلٹی پروگرام ہے جو کہ فیفا میلے سے وابستہ کارکنان اور فیفا کپ کی میزبانی کرنے والے علاقوں و آبادیوں کی بہبود کیلئے شروع کیا گیا ہے۔ اسی طرح ‘چیلنج 22’ کے نام سے بھی ایک پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت خطے کے افراد و اداروں کی جانب سے متعارف کروائی گئی ایجادات و تخلیقات کی خصوصی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ جب کہ فیفا کپ کے انتظامات کی ذمہ دار اور متعلقہ منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانے پر مامور سپریم کمیٹی کے ماتحت کام کرنے والے کارکنان کی حفاظت و بہبود کو یقینی بنانے کیلئے ‘ورکرز ویلفیئر’ نامی پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے۔