سعودی تفریحی منصوبے
سعودی اینٹرٹینمینٹ وینچرز کمپنی کیا ہے؟
سعودی حکومت نے اپنے جامع ترقیاتی منصوبے ویژن 2030ء میں نئے شہروں اور نئے سیاحتی مقامات کی تعمیر کے ساتھ ساتھ انگنت نئے تفریحی منصوبوں کی تعمیر کا بھی اعلان کیا تھا۔ ان تمام منصوبوں کے آغاز کا بنیادی مقصد سعودی عرب اور دنیا بھر کے شہریوں کو تفریح، سیاحت، سرمایہ کاری، روزگار اور رہائش کے نئے، منفرد، دلچسپ اور حسین مواقع و مقامات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کی آمدن میں اضافہ کرنا اور سعودی جی ڈی پی کا تیل کی دولت پر انحصار ختم کرنا بھی تھا۔ چنانچہ سعودی حکومت نے ملک میں تفریحی منصوبوں کے ایک جامع پروگرام کی تیاری اور اس پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا اور اس کام کے لئے 2017ء میں سعودی اینٹرٹینمینٹ وینچرز (سیون) کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ یہ کمپنی مکمل طور پر سعودی انویسٹمینٹ فنڈ کی ملکیت ہے اور اس وقت ملک کے متعدد شہروں، قصبوں، جنگلوں، صحراؤں، ساحلوں اور وادیوں میں مختلف نوعیت کے تفریحی منصوبے شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
سیون کون سے اور کیسے منصوبے بنا رہی ہے؟
ماضی میں سعودی عرب میں تفریحی مقامات کی تعمیر پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی تھی۔ چنانچہ اہلِ ثروت سعودی شہری تو تفریح کرنے اور فرصت کے اوقات کا مزہ دوبالا کرنے کیلئے بیرون ملک چلے جایا کرتے تھے جبکہ تنگ دست اور سفید پوش شہریوں کی زندگیاں تفریحات سے محروم اور بے رنگ رہتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب سیون یعنی سعودی اینٹرٹینمینٹ وینچرز نے اعلان کیا ہے کہ ابتدائی طور پر سلطنت کے 20 سے زائد شہروں میں متعدد سہولیات سے آراستہ تفریحی کمپلیکسز بنائے جائیں گے جو کہ ہلے گُلے اور موج مستی کے شوقین بچوں اور بڑوں کو ایک نئی دنیا میں لے جائیں گے کہ جہاں فن، ٹیکنالوجی اور فطرت کا حسین امتزاج آنے والوں کو ورطۂ حیرت میں ڈال دے گا۔
سعودی تفریحی منصوبوں کی خصوصیات کیا ہیں؟
سیون کی جانب سے سعودی عرب کے مختلف مقامات پر تعمیر کئے جانے والے تفریحی منصوبوں کی امتیازی خصوصیات یہ ہوں گی:
1۔ یہ تمام پراجیکٹس مجموعی طور پر 3 لاکھ 60 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہوں گے۔
2۔ ان منصوبوں کی تعمیر کا بنیادی مقصد مقامی علاقوں کے رہائشیوں اور دیگر علاقوں سے آنے والے سیاحوں کو زیادہ سے زیادہ تفریحی سہولیات فراہم کرنا ہو گا۔
3۔ ان تمام پراجیکٹس کو کسی ایک علاقے میں یکجا کرنے کی بجائے پورے سعودی عرب کے بڑے بڑے شہروں میں پھیلا دیا گیا ہے۔
4۔ تفریحی مقامات کے لئے مختص کردہ کُل رقبے میں سے 30 فی صد پر کھانے پینے کی جگہیں مثلاً ہوٹل وغیرہ تعمیر کئے جائیں گے۔
5۔ تفریحی مقامات کے لئے مختص کردہ کُل رقبے میں سے 20 فی صد پر خریداری کے مراکز مثلاً شاپنگ مالز وغیرہ تعمیر کئے جائیں گے۔
6۔ تعمیر کئے جانے والے تمام تفریحی پراجیکٹس میں جدید ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جائے گا۔
سعودی تفریحی منصوبے کیسے ہوں گے؟
سعودی اینٹرٹینمینٹ وینچرز کمپنی کے زیرتعمیر تفریحی کمپلیکسز کی تھیم کچھ اس طرح کی ہو گی:
1۔ منصوبوں کا کچھ حصہ جنگلات پر مشتمل ہو گا۔
2۔ منصوبوں کا کچھ حصہ مہم جو افراد کی دلچسپی کے لئے ہو گا۔
3۔ پراجیکٹس میں فراہم کئے جانے والے بعض مشغلوں میں جدید ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جائے گا تاکہ ان سے بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی صلاحیتوں کو جِلا مل سکے۔
4۔ اِن پراجیکٹس میں شائقین کے ذوقِ نظر کی تسکین کے لئے مُعلق باغات لگانے کی تکنیک بھی استعمال کی جائے گی۔
ریاض میں کیسا تفریحی منصوبہ تعمیر کیا جا رہا ہے؟
پبلک انویسٹمنٹ فنڈ آف سعودی عریبیہ کی ملکیہ سعودی اینٹرٹینمینٹ وینچرز کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی ریاض میں اپنے پہلے تفریحی مقام کا افتتاح کر دے گی۔ تقریباً 1 لاکھ مربع میٹر رقبے پر محیط یہ تفریحی کمپلیکس ریاض کی مشرقی رِنگ روڈ پر کنگ عبد اللہ روڈ کے قریب واقع ہے۔
اس تفریحی کمپلیکس کو جدید ترین طریقوں کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس میں مختلف المزاج شہریوں اور سیاحوں کی دلچسپی کو برقرار رکھنے کے لئے متعدد اقسام کی تفریحی سہولیات موجود ہوں گی۔
سعودی اینٹرٹینمینٹ وینچرز کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین عبد اللہ بن نصیر الداؤد کا کہنا ہے کہ تفریحی کمپلیکسز کی تعمیر کے منصوبے منفرد اور جدید ڈیزائن کے حامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی طرز کے ان اولین مقامات میں سرسبز اور کھلی جگہیں بھی ہوں گی جو کہ کھیلوں سے متعلق متعدد سرگرمیوں کے لئے آراستہ کی جائیں گی اور وہاں تفریحی پروگرامز اور لائیو شوز بھی منعقد کئے جا سکیں گے۔ ان سب کے ساتھ ساتھ وہاں مختلف اقسام کے مقامی اور بین الاقوامی ریستوران اور کیفے بھی ہوں گے اور بین الاقوامی معیارات کے عین مطابق ڈیزائن کئے گئے سینما گھر بھی ہوں گے۔ عبد اللہ بن نصیر نے مزید کہا کہ یہ کمپلیکسز کھیلوں، پِکنک اور مظاہراتِ فن کے لئے موزوں ترین مقامات ہوں گے جن میں سعودی خاندانوں کے ساتھ ساتھ یہاں موجود غیرملکی شہریوں اور سیاحوں کے لئے بھی بہت کچھ ہو گا۔
پبلک انویسٹمینٹ فنڈ نے کہا ہے کہ اسے توقع ہے کہ اس کے ان تمام پراجیکٹس کو دیکھنے اور ان سے لطف اندوز ہونے کے لئے ہر سال یہاں کم از کم 50 ملین افراد آیا کریں گے اور ان منصوبوں کی تکمیل کے نتیجے میں 22 ہزار براہِ راست نوکریاں پیدا ہوں گی جب کہ 2030ء تک یہ منصوبے سعودی عرب کے جی ڈی پی میں سالانہ 8 بلین ریال تک کی خطیر رقم کا اضافہ کرنا شروع کر دیں گے۔
دریں اثناء، سعودی عرب کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک، ان کے شہریوں اور سرمایہ کاروں کو بھی ان منصوبوں سے متعدد فوائد حاصل ہوں گے۔ ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کے انگنت بیروزگار افراد کو ان کمپلیکسز میں ملازمتیں ملیں گی۔ ترقی یافتہ ممالک کے تکنیکی ماہرین، انجینیئرز اور ٹیکنالوجی کی دنیا سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد کو بھی یہاں ملازمتیں ملیں گی۔ غیرملکی سرمایہ کار، ٹیکنالوجی کمپنیاں، مالیاتی ادارے مثلاً بینکس وغیرہ، لاجسٹک کمپنیاں، تعمیراتی ماہرین اور انگنت دیگر کاروباری افراد بھی ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کر کے خطیر زرِ مبادلہ کما سکیں گے۔