راس الخیمہ۔۔۔ شاندار ماضی سے تابناک مستقبل تک

2,633

راس الخیمہ سے کیا مراد ہے؟

راس الخیمہ کا لفظی معنی کسی خیمے یا ٹینٹ کا بلند ترین مقام ہے۔ بعض مقامی افراد کا خیال ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ٹینٹ یا خیمے سے مشابہ نقشے میں شمال میں بلند ترین مقام پر واقع ہونے کی وجہ سے راس الخیمہ کو یہ نام دیا گیا جبکہ کچھ دیگر افراد اس نام کو ایک شیخ کی اس رومانوی داستان سے منسوب کرتے ہیں کہ جس میں وہ ملاحوں کو خشکی کا راستہ دکھانے کیلئے رات کو ساحل پر لگے اپنے خیمے کے اوپر ایک لالٹین جلا کر رکھ دیا کرتا تھا۔ تاہم، مؤرخین ان دونوں کہانیوں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ راس سے مراد وہ چھجا نما چٹان یا جزیرہ نما ہے جہاں راس الخیمہ کی پرانی بستی واقع تھی جبکہ ٹینٹ کے علاوہ خیمہ پام کے پتوں سے بنے اس ہٹ نما مکان کو بھی کہتے ہیں جو کسی سمندر اور باریک آبی گزرگاہ کے درمیان زمین کے کسی چھوٹے سے ٹکڑے پر واقع ہوتا ہے۔ یوں راس الخیمہ کا موزوں ترین معنی اس پرانے جزیرہ نما پر پام کے پتوں سے بنے نوک دار ہٹ ہیں۔

راس الخیمہ کے حکمران کون ہیں؟

راس الخیمہ کے حکمران خاندان کا تعلق القواسم قبیلے سے ہے جسے زمانہ قدیم سے عرب ساحلوں کی ایک بڑی بحری طاقت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ریاست کے موجودہ حکمران شیخ سعود بن صقر القاسمی ہیں جو کہ متحدہ عرب امارات کی وفاقی سپریم کونسل کے رکن بھی ہیں۔

راس الخیمہ کا دارالحکومت کیسا ہے؟

ریاست راس الخیمہ کا نام بھی اس کے دارالحکومت ہی کے نام پر رکھا گیا ہے۔ دارالحکومت راس الخیمہ کو سمندر نے 2 حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے جن میں قدیم مغربی حصہ جس کا نام راس الخیمہ ہی ہے اور مشرقی حصہ النخیل شامل ہیں۔ دارالحکومت کے دیگر نمایاں علاقوں میں الجزیرہ الحمراء، دقداقہ، خت اور مسافی شامل ہیں۔ مسافی اپنے معدنیات سے بھرپور پانی کیلئے خاص شہرت رکھتا ہے۔ دارالحکومت کے مضافاتی علاقوں میں الدھایت، الممورہ، القرم اور القصیدت شامل ہیں۔

راس الخیمہ کے آبادیاتی و جغرافیائی خدوخال کیسے ہیں؟

1684 مربع کلو میٹر پر محیط راس الخیمہ متحدہ عرب امارات کی چوتھی بڑی ریاست ہے اور اس کی آبادی 3 لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ راس الخیمہ متحدہ عرب امارات کے انتہائی شمال میں واقع ہے۔ اس کی سرحدیں اُم القیوین، فجیرہ اور شارجہ کے ساتھ ساتھ سلطنت عمان سے بھی ملتی ہیں۔ راس الخیمہ کا قدرتی محل وقوع اسے ممتاز بناتا ہے۔ خلیج فارس کے ساتھ ساتھ چلتا ہوا اس کا 64 کلو میٹر طویل ساحل اسے دفاعی اور تجارتی اہمیت کی حامل آبنائے ہرمز کے قریب لے جاتا ہے۔

راس الخیمہ کی معاشی صورتحال کیسی ہے؟

راس الخیمہ شاندار ماضی کا حامل ہے۔ زمانہ قدیم میں اس کی وجہ شہرت اس کی خوشحال بندرگاہیں تھیں جو انتہائی خوبصورت، نازک، سفید ترین اور گول موتیوں سے مالامال سیپیوں سے بھرپور ہوا کرتی تھیں۔ تاہم، جنگِ عظیم اول اور دوم کی تباہ کاریاں علاقے کی بندرگاہوں کو ویران کر گئیں۔ زراعت بھی طویل عرصے سے مقامی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی آ رہی ہے البتہ حالیہ چند برسوں میں راس الخیمہ اکنامک زون اور انڈسٹریل ایریاز کے قیام سے ریاست کی معیشت نہایت مستحکم ہو گئی ہے۔ متحدہ عرب امارات میں سیمنٹ کی سب سے زیادہ پیداوار راس الخیمہ میں ہوتی ہے۔ ریاست میں ادویات بھی بڑے پیمانے پر بنائی جا رہی ہیں۔

راس الخیمہ میں سیاحت کے فروغ کیلئے کیا اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں؟

صحراؤں، نخلستانوں، نمکین ساحلی علاقوں، ساحلی جڑی بوٹیوں اور پہاڑوں سے بھرپور متنوع زمینی خدوخال راس الخیمہ کو قدرتی مناظر کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کا سب سے بڑھ کر قابل دید علاقہ بناتے ہیں۔ پہاڑی علاقوں مین گندھک کے چشمے بھی موجود ہیں۔ صحرائی علاقوں میں لومڑیاں، جنگلی چوہے اور بے شمار پرندے بھی ملتے ہیں۔ حکومت ان دنوں راس الخیمہ میں سیاحت کے فروغ کیلئے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے اور ریاست کی تہذیب و ثقافت اور قدرتی حسن کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ راس الخیمہ کے جی ڈی پی میں سیاحت کا حصہ بتدریج بڑھتا جا رہا ہے۔

راس الخیمہ کے نمایاں تعلیمی ادارے کونسے ہیں؟

متعدد عربی اور ہندوستانی سکولوں کے علاوہ یہاں اعلیٰ تعلیم کے کئی ممتاز ادارے بھی موجود ہیں جن میں ہائر کالجز آف ٹیکنالوجی، راس الخیمہ میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی، امیرکن یونیورسٹی آف راس الخیمہ اور کئی دوسرے کالجز شامل ہیں۔

راس الخیمہ کی معروف کھیلیں کونسی ہیں؟

یوں تو یہاں آباد پاکستانی اور ہندوستانی کمیونٹیز کے نوجوان کرکٹ بھی شوق سے کھیلتے ہیں تاہم فٹبال یہاں کی مقبول ترین کھیل ہے۔ امارات کلب اور راس الخیمہ کلب عریبین گلف لیگ بھی کھیلتی رہتی ہیں۔ راس الخیمہ ہاف میراتھن، متعدد سپورٹس ایونٹس کا حامل یو اے ای اوافی فیسٹول اور ٹیری فوکس رن ریاست کے اہم سالانہ کھیلوں کے ایونٹس ہیں۔ علاوہ ازیں، سالانہ راس الخیمہ فائن آرٹس فیسٹول بھی آرٹ کے طلباء و طالبات کو تخلیقی صلاحیتوں کے مقابلے کے بھرپور مواقع فراہم کرتا ہے۔

راس الخیمہ میں شامل اہم شہر اور قصبے کونسے ہیں؟

رمس: یہ ریاست کا ایک اہم اور خوبصورت ساحلی شہر ہے جو ماضی میں مچھیروں اور سیپیوں سے موتی تلاش کرنے والوں کا گڑھ ہوا کرتا تھا۔

خور خوائر: یہ انڈسٹریل زون سامان تجارت کو سنبھالنے کے حوالے سے مشرق وسطیٰ کی سب سے زیادہ گنجائش کی حامل بندرگاہ صقر پورٹ کے قریب ہی واقع ہے جہاں بے شمار صنعتوں اور تجارتی کمپنیوں کے دفاتر کے ساتھ ساتھ ایل پی جی پراسسنگ یونٹ بھی موجود ہے۔

الحویلات: اُم النار کی تہذیب کے زمانے کے 3 مندروں کا حامل یہ گاؤں وادی قور میں واقع ہے جہاں موجود جبال حجر یا حجر ماؤنٹینز پانی کے موسمی چشموں اور تالابوں سے مالامال ہیں۔ الحویلات راس الخیمہ کے جنوب میں واقع مرکزی اہمیت کا حامل قصبہ ہے۔

راس الخیمہ کے اہم مقامات کون کون سے ہیں؟

نیشنل میوزیم آف راس الخیمہ: قومی تاریخ، پچھلے زمانوں کے فنون اور دستکاریوں اور آثار قدیمہ کا حامل یہ عجائب گھر حکمران خاندان کے سابقہ محل میں قائم ہے۔

قلعہ ضایہ: پہاڑ کی چوٹی پر قائم یہ بلند و بالا قلعہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ 1819ء میں یہاں مقامی افراد اور برطانیہ کے درمیان ایک بڑی اور فیصلہ کن جنگ لڑی گئی جس کے بعد برطانیہ نے قلعے پر قبضہ کر لیا تھا۔

شیبا محل: یہ قرون وسطیٰ کے ایک اہم محل کے کھنڈرات ہیں۔

قلعہ الفلایاہ: ماضی میں اس قلعے کو حکمران القاسمی خاندان موسم گرما میں رہائشگاہ کے طور پر استعمال کیا کرتا تھا تاہم اب اسے ایک سیاحتی مقام قرار دیدیا گیا ہے۔

قدیم شہر اور بازار: یہ علاقہ پرانے زمانے کے مکانات، روایتی اور جدید دکانوں اور کاریگروں کے فن کدوں سے مزین ہے۔

والڈورف اسٹوریا: یہ ساحل سمندر پر واقع نہایت شاندار اور کئی منزلہ ہوٹل ہے جہاں دنیا بھر سے آئے سیاحوں اور کاروباری افراد کیلئے ہر قسم کی سہولت موجود ہے۔

بوشاق ٹاور: یہ کچی اینٹوں سے بنا ایک خوش نما واچ ٹاور ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More