تاریخی سرزمینِ فلسطین کا پویلین
فلسطین پویلین کیا کر رہا ہے؟
فلسطین کی سرزمین بلاشبہ تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔ متعدد تہذیبوں،مذاہب اور اقوام کا مرکز ہے۔ ایکسپو 2020 میں آباد فلسطینی پویلین آنے والوں کو اس عمیق، وسیع اور قدیم تاریخی مقامات اور واقعات کی امین سرزمین کی سیاحت کرنے اور یہاں تجارت و سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دے رہا ہے۔ گویا یہ پویلین بکھرے ہوئے انسانی شیرازے کو اس کے مرکز کی جانب بلا رہا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں واقع تاریخی سرزمینِ فلسطین قدیم عمارات کا گڑھ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں سیاحت کے شعبے میں روز افزوں ترقی ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک کا پیداواری شعبہ بھی انگنت مصنوعات کی کامیابی سے تیاری کر رہا ہے اور ان سے نہ صرف اپنے لوگوں بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے افراد کی ضروریات بھی پوری کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مقامی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کے لئے فلسطین کے بہت سے ترقی پذیر شعبوں میں سرمایہ کاری کر کے خطیر آمدن حاصل کرنے کے روشن امکانات موجود ہیں۔ چنانچہ فلسطینی پویلین بھی اپنا سارا زور اپنے ملک میں سرمایہ کاری اور سیاحت کے فروغ ہی پر لگا رہا ہے۔
فلسطین پویلین آنے والے یروشلم کی مصروف گلیوں کا وِیول نظارہ کر سکتے ہیں اور پویلین میں ویسے ہی ماحول کا مشاہدہ بھی کر سکتے ہیں۔ یہاں آنے والے فلسطین میں اپنے لئے موجود صنعتی و تجارتی مواقع بالخصوص سیمنٹ سازی، کپڑا اور کپڑے کی مصنوعات بنانے، صابن بنانے، زیتون کی لکڑی کی اشیاء بنانے اور انواع و اقسام کی غذائی اجناس تیار کرنے وغیرہ جیسے شعبوں کے بارے میں جان سکتے ہیں اور ان شعبوں میں سرمایہ کاری کر کے بھرپور منفعت حاصل کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں پویلین آنے والوں کو فلسطین کے نظاروں کے ساتھ ساتھ اس کے مزے دار کھانوں کی مہک اور ذائقوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی مل رہا ہے۔
پویلین انتظامیہ ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ وہ اس نمائش کو اپنے ملک کی معاشی ترقی کے لئے استعمال کر سکے۔ پویلین کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہاں آنے والوں کو فلسطین پر اسرائیل کے قبضے کا تذکرہ تو ملتا ہے مگر کم کم۔ انتظامیہ کی ساری توجہ فلسطین میں سیاحت اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ پر مرکوز ہے۔
فلسطین پویلین کی تھیم کیا ہے؟
فلسطین پویلین کی تھیم ‘ماضی، حال اور مستقبل’ ہے۔ پویلین کے ترجمان رسیل امر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی قبضہ بھی ہمیں کامیاب ہونے اور بہت کچھ حاصل کرنے سے روک نہیں سکا۔ اسرائیلی قبضے کے باوجود ہمارے پاس کامیابی کی متعدد داستانیں ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کچھ بھی ہمیں آگے بڑھنے سے روک نہیں سکتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس پویلین کے ذریعے ہم فلسطین کی تہذیب کو نمایاں کر رہے ہیں۔ ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ ہمارے پاس سیاحتی مقامات ہیں، آثارِ قدیمہ ہیں اور مقدس مقامات ہیں۔ پویلین ایکسپو 2020 کے اپرچونٹی ڈسٹرکٹ میں واقع ہے۔
فلسطین پویلین میں کیا کیا ہے؟
فلسطینی پویلین یہاں آنے والوں کو اپنے ملک کے نظارے کروا رہا ہے۔ اس کی خوشبوئیات سُنگھا رہا ہے۔ اس کی آوازیں سُنا رہا ہے۔ اس کی اشیاء کا لمس محسوس کروا رہا ہے اور اس کے لوگوں، مناظر، اشیاء و فنون سے ہم کلام کروا رہا ہے۔ چنانچہ یہاں آنے والوں کو فلسطین کے تاریخی مقامات کی ویڈیوز دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ فلسطینی مساجد سے دی جانے والی اذانیں سننے کو مل رہی ہیں۔ فلسطینی گرجا گھروں میں بجنے والی گھنٹیاں سننے کو مل رہی ہیں۔ گنبدِ صخرہ کے ٹکڑے دیکھنے اور چھونے کو مل رہے ہیں اور فلسطینی زیتونوں کی خوشبو سونگھنے کو مل رہی ہے۔
رسیل امر کہتے ہیں کہ پویلین کا دورہ کرنے والے فلسطین کے یہاں دکھائے جانے والے حصوں اور اشیاء کو دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں اور یہی ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک کے متعلق اقوام عالم کے عمومی مفروضوں کی نفی ہو۔ پویلین میں ایک دکان بھی سجائی گئی ہے جو کہ انگنت فلسطینی مصنوعات کی حامل ہے۔ اس دکان میں کام کرنے والے افراد کا تعلق فلسطینی علاقے بیت اللہم سے ہے اور وہ سب یہاں اپنے ملک کی مصنوعات و ثقافت کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے آئے ہیں۔ رسیل مزید کہتے ہیں کہ ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ اسرائیلی قبضے کے باوجود ہماری ریاست کس طرح کامیابیاں حاصل کر رہی ہے اور مواقع کی حامل ہے اور ہمارے لوگ کس طرح اپنے روزمرہ معمولات کو چلا رہے ہیں۔
یومِ فلسطین کیوں منایا گیا؟
24 دسمبر کو ایکسپو 2020 دبئی میں یومِ فلسطین منایا گیا۔ تقریب الوصل پلازہ کے زیر سایہ منعقد کی گئی جس میں اصیل فوک بینڈ نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور پھر فلسطین کے وزیرِ معاشیات خالد الاوسیلی نے حاضرینِ مجلس سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ فلسطین اور متحدہ عرب امارات کے گہرے تعلقات تمام شعبوں میں مزید پروان چڑھنا جاری رکھیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پویلین کا منفرد ڈیزائن فلسطین کے صدا بہار اور زرخیز ورثے کی نہایت شاندار عکاسی کرتا ہے اور اس کا خوبصورت بیرونی حصہ ملک کے سب سے زیادہ نمایاں مقامات یعنی مسجدِ اقصیٰ اور چرچ آف نیٹوٹی کی نمائش کرتا ہے جو کہ ملک کی لوگوں کے اتحاد کو ظاہر کرتا ہے۔ خالد الاوسیلی نے یہ بھی کہا کہ پویلین تعلیم، ٹیکنالوجی، تخلیقات، فن و ثقافت اور کاروبار کے شعبوں میں فلسطین کی ترقی اور کامیابیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ تقریب کے اختتام پر جوبلی سٹیج پر ایک کونسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔
معاشی طور پر دنیا دو حصوں میں منقسم ہے۔ ایک حصہ صنعتی و زرعی طور پر خود کفیل جب کہ دوسرا غیر صنعتی ممالک پر مشتمل ہے۔ ان ممالک کے لوگ صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کی کمی کے باعث سرمائے، روزگار کے مواقع اور مصنوعات تینوں کی کمی کا شکار ہیں۔ چنانچہ دنیا بھر میں موجود سرمایہ کاروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی شہری ہونے کے ناطے فلسطین اور اسی طرح کے دیگر ممالک میں مزید صنعتی و تجارتی مراکز قائم کریں اور اپنے سرمائے میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان ممالک کی غربت میں کمی میں بھی اپنا کردار ادا کریں۔