پاک امارات معاشی و تجارتی تعلقات

2,294

کیا امارات پاکستان کی مالی مدد کرتا ہے؟

متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان تعلق وقت کی ہر آزمائش پر پورا اترا ہے اور نہایت پُرجوش رہا ہے۔ ہر بحران اور ہر قدرتی آفت کے دوران متحدہ عرب امارات نے پاکستان کی غیرمعمولی مدد کی۔ انگنت مواقع پر یو اے ای نے پاکستان کو کئی طرح کی سہولیات فراہم کی ہیں اور پاکستان کا سب سے بڑا معاشی مددگار ثابت ہوا ہے۔ 2005ء کے زلزلے میں یو اے ای نے پاکستان کو سب سے زیادہ مدد فراہم کی۔ 2010ء اور 2011ء کے سیلابوں میں بھی امارات پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونے والا سب سے پہلا ملک تھا اور اس نے پاکستان کو بھرپور مالی امداد فراہم کی۔ دریں اثناء، 2001ء سے اب تک پاکستان یو اے ای سے 1000 ملین ڈالر سے زائد کی مالی امداد لے چکا ہے۔

کیا امارات نے ترقیاتی کاموں میں پاکستان کی مدد کی؟

متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے 120 ملین ڈالر سے زائد رقم فراہم کی۔ علاوہ ازیں، متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زاید بن سلطان النھیان کی جانب سے لاہور میں شیخ زاید ہسپتال اور رحیم یار خان میں شیخ زاید ہسپتال، شیخ زاید میڈیکل کالج اور شیخ زاید انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر بھی کروائی گئی۔

پاک امارات تجارتی تعلقات کیسے ہیں؟

متحدہ عرب امارات نہ صرف پاکستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے بلکہ یہ عالمی تجارت کا مرکز بھی ہے۔ پاکستان اور امارات باہمی تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مضبوط بنانے کیلئے بھی پُرعزم ہیں۔

پاک امارات تجارتی تعلقات کا آغاز کب ہوا؟

تجارتی امور سے متعلق پاک امارات مشترکہ کمیٹی کا پہلا اجلاس فروری 1977ء میں ابو ظہبی میں ہوا۔ پاکستان اور یو اے ای نے 1999ء میں دوطرفہ ٹیکسیشن سے احتراز برتنے کے معاہدے پر دستخط کئے۔

پاک امارات تجارتی تعلقات عروج پر کب پہنچے؟

مالی سال 2014ء – 2013ء میں پاکستان کی وزارتِ تجارت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اُس برس یو اے ای پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار تھا اور اُس برس پاک امارات باہمی تجارت کا ہجم 9 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ چکا تھا جن میں سے 6 بلین ڈالر کی اشیاء پاکستان نے درآمد جبکہ 3 بلین ڈالر کی اشیاء برآمد کی تھیں۔ یوں اس باہمی تجارت میں پاکستان کو 3 بلین ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا۔ مالی سال 2015ء – 2014ء کے دوران سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق، پاک امارات باہمی تجارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا اور اس برس پاکستان نے اپنی کُل برآمدات میں سے 8 فیصد یو اے ای کو بھجوائی تھیں۔

کیا امارات پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہا ہے؟

مالی سال 2014ء – 2013ء کے اعداد و شمار کے مطابق، یو اے ای پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ یو اے ای پاکستان میں 21 بلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ پاکستان کے جن شعبوں میں امارات نے بھاری سرمایہ کاری کی ہے ان میں بینکاری، ریئل اسٹیٹ، توانائی، انفراسٹرکچر، ٹیلی کمیونیکیشن، بندرگاہیں، مکانات کی تعمیر اور ہوابازی نمایاں ہیں۔ دریں اثناء، دونوں ممالک اپنی معیشتوں کی ترقی کیلئے بین الاقوامی نمائشیں منعقد کروانے اور مختلف شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کرنے میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں۔ یو اے ای پہلا ملک ہے جس نے مارچ 2010ء میں دبئی میں ایک کانفرنس منعقد کروائی جس کا مقصد پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا۔

پاک امارات تجارت میں کبھی اتار چڑھاؤ آیا؟

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق، جولائی سے اکتوبر 2014ء کے دوران یو اے ای نے پاکستان سے اپنی تقریباً 8 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری نکالی تھی جو کہ پاکستان کے لئے یقینی طور پر ایک خطرناک بات تھی اور یہ تقاضا کرتی تھی کہ پاکستان کے پالیسی ساز ملک میں سرمایہ کار دوست ماحول کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کریں اور ایسی معاشی پالیسیز متعارف کروائیں جو کہ زیادہ سے زیادہ غیرملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی جانب متوجہ کریں نہ کہ ایسی کہ پہلے سے موجود سرمایہ کار بھی ناراض ہو کر ملک سے اپنا سرمایہ نکال لیں۔ مزید برآں، معاشی طور پر ایک کمزور ملک ہونے کے ناطے پاکستان کو چاہئے کہ وہ یو اے ای اور دیگر دوست ممالک کے ساتھ تجارتی سفارتکاری کو فروغ دے۔ عہدِ حاضر میں تیزی سے مقبول ہونے والے سفارتی رجحانات بھی ہمیں یہی بتاتے ہیں کہ اب دنیا کے مختلف ملکوں کے مابین تعلقات میں اتار چڑھاؤ کا بنیادی سبب ان کے تجارتی تعلقات ہی ہوتے ہیں۔ مختلف ممالک کا باہمی تجارتی انحصار انہیں ایک دوسرے کی ضرورت بنا دیتا ہے اور یوں ان کے تعلقات بتدریج دیگر شعبوں میں بھی مضبوط ہوتے چلے جاتے ہیں۔

کیا پاک امارات معاشی تعلقات کا مزید فروغ ممکن ہے؟

پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی حکومتیں، کاروباری ادارے اور سرمایہ کار مندرجہ ذیل طریقوں کو اپنا کر باہمی معاشی و تجارتی تعلقات کو دیرپا اور مستحکم بنا سکتے ہیں:

1۔ دونوں ملکوں کو مشترکہ سرمایہ کاری پر مبنی منصوبوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہئے۔

2۔ دونوں ملکوں کو مشترکہ مفادات اور مشترکہ سرمایہ کاری کی بنیاد پر اپنی دوستی کو فروغ دینے کی کوشش کرنی چاہئے اور اس مقصد کے حصول کیلئے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں اور سرمایہ کاروں کو ایک دوسرے کے ملکوں میں سرمایہ کاری کرنے کی حکمت عملی کو اپنانا چاہئے۔

3۔ پاکستان اور یو اے ای کے مضبوط تجارتی تعلقات میں مزید بہتری آ سکتی ہے اگر پاکستان بھی یو اے ای کی طرح ویلیو ایڈڈ اشیاء کی تجارت پر زیادہ توجہ مرکوز کرے۔

4۔ اگر پاک چین معاشی راہداری یعنی سی پیک کو توسیع دے کر گوادر کو دبئی سے جوڑ دیا جائے تو خطے کی معاشی و تجارتی اہمیت اور صلاحیت اس قدر بڑھ جائے گی کہ چین، پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے ممالک دنیا بھر کے لئے ایک نیا معاشی مرکز بن کر ابھریں گے۔ اس سلسلے میں تینوں دوست ممالک کی حکومتیں پہلے ہی ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More