پاک امارات تعلقات۔۔۔۔ تاریخ کے آئینے میں

2,991

پاک امارات تعلقات کس نوعیت کے ہیں؟

مذہب، تاریخ اور ثقافت کی مشترکہ بنیادوں پر استوار پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات ہمیشہ سے مستحکم، مضبوط اور منفرد ہیں اور دونوں ممالک سماجی، سیاسی اور معاشی رشتوں کی شاندار تاریخ کے امین ہیں۔

پاک امارات تعلقات کا پس منظر کیا ہے؟

وہ خطے جہاں آج پاکستان اور متحدہ عرب امارات آباد ہیں، پاکستان میں وادیِ سندھ کی 5000 سال پرانی ہڑپہ تہذیب اور متحدہ عرب امارات میں شارجہ کے علاقے ملیحہ کی 5000 سال سے بھی پرانی سُمیری تہذیب کے عہد سے باہمی سماجی اور ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ تاہم، جدید تاریخ میں ان دونوں ملکوں کے تعلقات کا آغاز 60ء کی دہائی میں متحدہ عرب امارات کی برطانوی سامراج سے آزادی سے ذرا قبل شروع ہوا۔ متحدہ عرب امارات کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرنے والا پاکستان دنیا کا پہلا ملک تھا جبکہ یہاں اپنا سفارتخانہ قائم کرنیوالا دوسرا ملک پاکستان اور پہلا خود برطانیہ تھا۔ آزادی کے وقت پاکستان نے متحدہ عرب امارات کے اس مؤقف کی پرزور حمایت کی کہ قطر اور بحرین کو بھی اس کی فیڈریشن کا حصہ ہونا چاہئے تاہم دیگر فریقین کی عدم رضامندی کے سبب ایسا نہ ہو سکا۔

شیخ زاید کا پاک امارات تعلقات میں کیا کردار تھا؟

پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین مضبوط تعلقات کو استوار کرنے میں امارات کے بانی شیخ زاید بن سلطان النھیان نے خصوصی دلچسپی لی۔ اُن کی جانب سے لاہور میں شیخ زاید ہسپتال اور رحیم یار خان میں شیخ زاید ہسپتال، شیخ زاید میڈیکل کالج اور شیخ زاید انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا قیام اس خصوصی دلچسپی کی محض چند مثالیں ہیں۔

کیا امارات پاکستان میں سرمایہ کاری کرتا ہے؟

متحدہ عرب امارات پاکستان میں تیل، گیس، ٹیلی کمیونکیشن، ریئل اسٹیٹ، ایوی ایشن، بینکاری اور توانائی کے شعبوں کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔ یو اے ای سے تعلق رکھنے والی متعدد بین الاقوامی کمپنیوں نے بھی پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے جن میں اماراتی نیشنل آئل کمپنی یعنی اینوچ، اماراتی پٹرولیم انویسٹمنٹ کمپنی یا آئی پی آئی سی، اماراتی ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن یعنی اتصلات، دانا گیس، الغوری، ایمار، ڈی پی ورلڈ، ابراج کیپیٹل، تھانی، داناتا، اتھاریھرا ایگریکلچرل کمپنی، گلف فارماسوٹیکل انڈسٹریز، اماراتی انویسٹمنٹ گروپ، دی عرب کمپنی فار پیکجنگ اور النصیر ہولڈنگز وغیرہ شامل ہیں۔

امارات میں کتنے پاکستانی مقیم ہیں؟

متحدہ عرب امارات دنیا کے ان چند ملکوں میں شامل ہے جن کی آبادی کا بڑا حصہ غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ امارات کی 85 فیصد آبادی غیرملکی ہے۔ امارات میں مقیم کم و بیش 50 لاکھ سے زائد غیرملکیوں میں لگ بھگ 15 لاکھ پاکستانی بھی شامل ہیں جو کہ ملک کی دوسری بڑی غیرملکی کمیونٹی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے پاکستانیوں میں سے 80 فیصد ہنرمند یا غیرہنرمند مزدور جبکہ 20 فیصد دفتری ملازمتیں یا کاروبار کرنے والے افراد ہیں۔ یہ افراد متحدہ عرب امارات کی تعمیر و ترقی میں نمایاں اور سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستانی ڈاکٹرز، انجینئرز، چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس، پائلٹس، سکیورٹی اہلکار، جہازران، صنعتی و زرعی مزدور اور تعمیراتی ماہرین و مزدور وغیرہ نہ صرف امارات کو عظیم سے عظیم تر ملک بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ ہر سال 3 سے 4 بلین ڈالر کی خطیر رقم پاکستان بھیج کر اپنے ملک کی معاشی ترقی میں بھی فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔

اماراتی اداروں کے قیام میں پاکستان نے کیا کردار ادا کیا؟

پاکستانی ماہرین نے امارات میں متعدد اہم اداروں بشمول ایوی ایشن، مسلح افواج، پولیس اور محکمہ ہائےصحت و تعلیم کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ پی آئی اے کے ماہرین نے ایمیرٹس ایئرلائن کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ نومولود ہوائی کمپنی کو تکنیکی اور انتظامی معاونت فراہم کی۔ 2 جہاز لیز پر دیئے اور اپنی اکیڈمی میں عملے کو تربیت بھی فراہم کی۔ ایمریٹس ایئرلائن کی پہلی پرواز 1985ء میں دبئی سے کراچی پہنچی تھی۔ متحدہ عرب امارات میں کرکٹ کے آغاز اور فروغ کا سہرا بھی بڑی حد تک پاکستان ہی کے سر ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے شارجہ کرکٹ سٹیڈیم پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے بالکل ہوم گراؤنڈ کی سی حیثیت رکھتا ہے۔

پاک امارات سیاسی و معاشی تعلقات کیسے ہیں؟

زلزلے ہوں یا سیلاب، جنگیں ہوں یا معاشی و سیاسی مشکلات یو اے ای نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے۔ آزادی سے ابتک متحدہ عرب امارات پاکستان کا سب سے بڑا معاشی مددگار رہا ہے۔ امارات نے پاکستان کے مختلف حصوں میں صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے متعدد منصوبے مکمل کئے ہیں۔ جنوری 2019ء میں پاکستان کو مشکل معاشی صورتحال سے نکالنے کیلئے امارات کی جانب سے 6.2 بلین ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج فراہم کیا گیا۔ علاوہ ازیں، متحدہ عرب امارات عنقریب پاکستان میں ایک آئل ریفائنری کی تعمیر کا منصوبہ بھی شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ اہم بین الاقوامی سیاسی و سفارتی معاملات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور ایک دوسرے کے مؤقف کا احترام کیا ہے۔

پاک امارات دفاعی تعلقات کیسے ہیں؟

امارات سے برطانیہ کے اخراج سے تقریباً 3 سال قبل 1968ء میں ابوظہبی کے حکمران شیخ زاید بن سلطان کی اس وقت کے صدر پاکستان ایوب خان سے درخواست پر پاک فوج نے ابوظہبی کی فوج کو پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے کا آغاز کیا تاکہ وہ برٹش آرمی کے انخلاء کے بعد ملک کے دفاع کی ذمہ داری بطریق احسن انجام دے سکے۔ یہ دوستانہ تعاون بغیر کسی تحریری معاہدے کے 1970ء کے وسط تک جاری رہا۔ امارات کی آزادی کے بعد ستر کی دہائی میں پاکستان اور یو اے ای کے مابین دفاعی پروٹوکول پر دستخط ہوئے۔ تب سے آج تک دونوں ملکوں کے مابین جامع دفاعی تعاون کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی کی دہائی سے امارات نے پاکستان سے بڑے پیمانے پر چھوٹے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی خریداری شروع کی۔ دفاعی تعاون کی مزید مضبوطی کیلئے جون 94ء میں دونوں ملکوں نے ڈیفنس کنسلٹیٹِو گروپ قائم کیا جس کے بعد مشترکہ فوجی مشقوں، تربیت، انٹیلیجنس شیئرنگ اور مشترکہ دفاعی پیداوار کے نئے دور کا آغاز ہوا۔ امارات میں فوجی کمانڈوز کی تربیت کیلئے یو اے ای آرمر ٹریننگ سکول بھی پاکستانی عسکری ماہرین نے قائم کیا۔ نیز سٹاف کالج کوئٹہ بھی سالہاسال سے اماراتی فوجی حکام کو تربیت فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

پاک امارات ایئرفورسز کے مابین تعاون کب شروع ہوا؟

ایک زمانے میں یو اے ای کی ایئرفورس کو پاک فضائیہ کی توسیعی شکل سمجھا جاتا تھا۔ ملک کی آزادی کے بعد شیخ زاید بن سلطان نے پاک فضائیہ کے ایئر کموڈور صدرالدین کو ابوظہبی ایئرفورس کا پہلا سربراہ مقرر کیا۔ تب سے آج تک پاک فضائیہ کے فلائنگ انسٹرکٹرز اور دیگر ماہرین اماراتی فضائیہ کے پائلٹس اور دیگر اہلکاروں کی بڑی تعداد کو پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرتے آ رہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More