دبئی ایکسپو 2020: تذکرہ سعودی پویلین کے شاندار افتتاح کا
عالمی سطح پہ ہونے والے سب سے بڑے تجارتی و ثقافتی میلے”دبئی ایکسپو “2020 کا باقاعدہ آغاز یکم اکتوبر کو ہوا۔ یاد رہے "دبئی ایکسپو 2020 ” گزشتہ سال منعقد کیا جانا تھا مگر وبا کے باعث اس کا انعقاد ایک سال کی تاخیر کا شکار ٹھہرا۔
اس نمائشی میلے کو اس سال "کنیکٹنگ مائنڈز- میکنگ دی فیوچر” کا عنوان دیا گیا ہے۔ کُل 191 ممالک اس عالمی اقتصادی نمائشی تقریب کا حصہ بنیں گے۔ 1080 ایکڑ رقبے کی زمین اس ایونٹ کے لئے مختص کی گئی ہے اور تقریبا چھ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کے اخراجات اس کے انعقاد پر آئے ہیں۔ کرونا کی وبا پھیلنے کے بعد دنیا بھر کا معاشی اور سماجی نظام انتشار کا شکار ہوا۔ کووڈ پھیلنے کے خوف کے باعث دنیا بھر میں تمام تفریحی سرگرمیاں اور اجتماعات معطل کردیے گئے تھے۔ اس دوران ٹوکیو اولمپکس ہونے والا سب سے بڑا ایونٹ تھا لیکن اس میں بھی شائقین کی براہ راست شرکت پہ پابندی تھی سو اب دبئی میں جاری یہ نمائشی تقریب اس وبا کے بعد ہونے والی سب سے بڑی تقریب ہے جس میں دنیا بھر سے لوگوں کو براہ راست شرکت کی اجازت ہے۔ تاہم ایکسپو میں داخلے کے لئے ہر شخص کے پاس 72 گھٹے قبل کی کووڈ منفی رپورٹ ہونا لازمی ہے۔ مزید یہ کہ شرکت کے دوران کووڈ سے متعلق تمام احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کروایا جائے گا۔
دبئی ایکسپو 2020 میں متحدہ عرب امارات کے بعد 6.13 مربع میٹر پہ محیط سعودی پویلین رقبے کے لحاظ سے دوسرا بڑا پویلین ہے۔ سعودی عرب نے اس نمائش میں اپنے 2030 کے وژن کو دنیا تک پہنچانے کے ارادے کے ساتھ شرکت کی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے بین الاقوامی تجارتی مرکز میں جاری اس نمائش کو دنیا بھر سے لوگ دیکھنے آرہے ہیں۔ سعودی پویلین تمام زائرین کی توجہ کا خصوصی مرکز بنا ہوا ہے۔
سعودی پویلین کو زائرین کے لیے باقاعدہ طور پہ یکم اکتوبر بروز جمعہ کو ہونے والی افتتاحی تقریب کے بعد کھول دیا گیا ہے۔ اس افتتاحی تقریب میں ترکی بن عبداللہ- سفیر خادم الحرمین الشریفین، انجینیر حسین حنبظاظہ- کمشنر جنرل سعودی پویلین کے ساتھ ساتھ دنیا بھر سے مختلف اہم سیاسی و سماجی عہدیداران نے شرکت کی۔ محمد بن مزید التویجری جو اس نمائشی تقریب میں سعودی پویلین کی نگران کمیٹی کے نائب چیئر مین ہیں انہوں نے اس دوران پویلین کے تمام حصوں کا تفصیلی دورہ کرتے ہوئے متوقع سرگرمیوں سے متعلق بریفنگ بھی لی۔
چونکہ سعودی عرب نے اس ایونٹ میں "مشترکہ مستقبل لیے سعودی عرب کا الہامی وژن” اپنا سلوگن رکھا ہے سو یہ بات واضح ہے کہ اس پویلین کے ذریعے مملکت سعودی عرب اپنے آئندہ سالوں کے منصوبے کو دنیا تک پہنچانا چاہتی ہے۔
13 ہزار 59 مربع میٹر کے رقبے پہ پھیلا یہ پویلین چھ منزلہ امارت پہ مشتمل ہے جس کے چار ستون فطرت، عوام، ورثہ، اور سرمایہ کاری ہیں۔ اس شاندار پویلین میں داخلہ، زائرین کو سعودی عرب کے ماضی، حال اور مسقبل سے متعلق حصولِ معلومات کے ایک دلفریب اور یاد گار سفر پہ گامزن کردے گا۔
یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پویلین کی عمارت نا صرف جدید طرز پہ تعمیر کی گئی ہے بلکہ اسے توانائی اور ماحولیاتی پائداری کے اعلی ترین معیارات پہ پورا اترنے کے باعث پلاٹینیم لیڈر شپ سرٹیفیکیٹ بھی حاصل ہوا ، اور یہ دنیا کی پائیدار ترین عمارات میں سے ایک قرار دی گئی۔
جہاز کے پر کی طرز پہ تعمیر شدہ یہ ترچھی، مستطیل شکل کی بلند عمارت زمین سے نیلے آسمان کی طرف یوں اٹھتی ہے کہ دیکھنے والے کو یوں معلوم ہو جیسے بس پرواز کو تیار کھڑی ہے۔ یہ عمارت دور سے ہی زائرین کو مبہوت اور مسحور کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ حیرت انگیز طور پہ یہ دن اور رات میں ایک سی نہیں نظر آئے گی۔ سورج کی موجودگی میں جہاں آپ اس پہ اپنا عکس تلاش کرسکتے ہیں وہیں رات کے اندھیرے میں یہ آئینے سے اسکرین میں تبدیل ہو کے آپکی توصیفی نظروں کا مرکز ٹھہرے گی۔
اندر داخلے پہ سعودی عرب کے تاریخی اثاثوں، ثقافت، رہن سہن، قدرتی وسائل، ارضی مناظر اور حال اور مستقبل کے منصوبوں سے متعلق معلومات کا انتہائی دلچسپ سامان موجود ہے۔ حسین حنبظاظہ کا کہنا ہے کہ یہ پویلین دراصل ایک ایسی کھڑکی ہے جو سعودی عرب اور یہاں کے لوگوں کا حقیقی رخ دنیا کو دکھائے گی۔ "ہمارے قومی ورثے، شاندار ماضی اور مہمان نوازی جیسی بلند پایہ صفات سے دنیا کو روشناس کروانے کے ساتھ ساتھ یہ پویلین مستقبل کے حوالے سے ہمارے بلند عزائم کی بھی عکاسی کرے گا۔”
پویلین کا پہلا مقام "فطرت” کی عکاسی کرتا ہے۔ 68 مربع میٹر کی قدآور ایل ای ڈی اسکرین پہ ملک میں موجود اہم مقامات کا دلکش نظارہ دیکھنے والوں کی بینائی کو خیرہ کرنے کے لیے موجود ہے۔ بحر احمر، تبوک پہاڑ، ربع الخالی، اور البردانی جیسی ماحولیاتی اور جغرافیائی اہمیت کی حامل جگہوں سے آڈیو وژول کے ذریعے تعارف حاصل کروانے کا یہ ایک دلچسپ انداز ہے۔
اس حسین تخلیقی اور خیالی سفر میں مملکت سعودی عرب کے صحرا، دریا، سمندر، پہاڑ اور سبزہ زاروں کا نظارہ کرتے ہوئے دیکھنے والا حقیقت میں ان مقامات کے نظارے کی خواہش سے خود کو روک نہیں پاتا۔ یہ دلفریب مناظر زائرین کو اپنے سحر میں جکڑ کے انہیں خود تک پہنچنے کی پرزور دعوت دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ عمارت میں لوک کلارک میوزک، رقص،سعودی کھانے، روایتی ہنر مندی و دست کاری کے نمونوں کے ذریعے وہاں کے لوگوں کے رہن سہن کی عکاسی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ چکا چوند روشنیوں اور تمام جدید ترین سہولیات سے آراستہ اس ملک کو دیکھ کے اب کون کہہ سکتا ہے
کہ چند برس قبل تک یہ کئی ایکڑ پہ پھیلے ایک ویران صحرا کے علاوہ کچھ نا تھا۔
اس تخلیقی جوہر کو سراہتے ہوئے محمد بن مزید التویجری نے کہا کہ انہیں اپنی ثقافت اور اعلی قدروں پہ فخر ہے اور یہ بات قابل ستائش ہے کہ قوم نے مملکت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھانے کی ایک کامیاب کوشش کی ہے۔
عمارت کے چبوترے پہ موجود گول طرز پہ بنے آبی پردے نے بھی زائرین کی خوب ستائش سمیٹی ہے۔ اس پویلین کی تعمیر و آرائش کی ذمے داری برطانوی کمپنی بورس میکا ایسوسیئٹز کے کاندھوں پر تھی۔ سب سے بڑی ایل ای ڈی مرر اسکرین، لائٹ فلور اور آبی پردہ بنانے کے بعد سعودی پویلین اب تک تین گنیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کرچکا ہے۔
یہ نمائش 5 ماہ تک جاری رہے گی اور ہر روز پویلین میں زائرین کے لئے سعودی ثقافت، ادب، تاریخی و حالیہ اثاثے، کھیل کود، مستقبل کے منصوبوں وغیرہ کے حوالے سے کوئی تفریحی یا معلوماتی محفل سجائی جائے گی۔
منتظمین کے اندازے کے مطابق 25 ملین لوگوں کی اس عالمی میلے میں شرکت کرنے کی امید ہے اور دوبئی اس سے تیئس ارب ڈالر تک کی آمدنی کی توقع رکھتا ہے۔ یہ نمائش مارچ 2022 تک جاری رہے گی اور اس کے اختتام کے بعد سعودی پویلین بطور میراث دبئی ایکسپو میں موجود رہے گا۔