پاکستان پویلین کی مفاہمتی یادداشتیں اور کامیابیاں

1,045

مفاہمت کی یادداشتوں کا کیا فائدہ ہوتا ہے؟

روایتی طور پر تو مفاہمت کی یادداشت ایک ایسی دستاویز ہوتی ہے کہ جس پر دستخط کرنے والے ہی کچھ عرصہ بعد ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہوتے ہیں کہ

وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے

تمھیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا۔۔۔۔۔۔؟

تاہم اگر کبھی۔۔۔۔۔۔ ایسی یادداشتوں کی بیل سچ مچ منڈھے چڑھ جائے تو یہ واقعی فریقین کے لیے نہایت سود مند ثابت ہوتی ہیں کیونکہ بہت زیادہ غور و خوص اور باہمی مشاورت کے بعد ان یادداشتوں پر دستخط کئے جاتے ہیں اور ان کے بعد بھی فریقین کے پاس خاصا وقت ہوتا ہے کہ وہ مجوزہ منصوبوں کے حتمی ڈرافٹس کی تیاری سے قبل اپنی اپنی ضرویات کے تحت اگر کوئی ترمیم و اضافہ کرنا چاہیں تو کر لیں لیکن پاکستان کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہاں ترجیحات ریاستی نہیں، حکومتی ہوتی ہیں۔۔۔۔ لہٰذا ہر نئی حکومت پچھلی حکومت کے معاہدوں ہی کی پاسداری کر لے تو یہ بڑی بات ہوتی ہے مفاہمتی یادداشتوں کو تو کوئی پوچھتا تک نہیں۔۔۔۔۔۔۔!

لیکن کاش۔۔۔۔۔۔! کاش۔۔۔۔۔ یہ سلسلہ فوراً تاکِ نسیاں کی زینت بن جائے اور موجودہ حکومت گزشتہ حکومت کے قومی ترقی کے لئے بنائے گئے منصوبوں کو مکمل کرے اور آئندہ حکومت موجودہ حکومت کے اچھے منصوبوں کی قدر کرے اور باہمی ‘مفاہمت’ کا یہ ماحول امر ہو جائے۔۔۔۔ آمین! کیونکہ اگر ایسا ہو گیا تو نہ صرف یہ کہ موجودہ حکومت کی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ترکی سمیت متعدد ممالک و اداروں کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے دستخط کی گئی انگنت نہایت سود مند مفاہمتی یادداشتوں پر بدیر ہی سہی، مگر عملدرآمد ممکن ہو جائے گا جس سے مستقبل میں پاکستان کا خطیر زرِمبادلہ بچنے اور یہاں روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہونے سمیت بہت سے فوائد ہوں گے بلکہ ایکسپو 2020 دبئی کے دامن میں آباد پاکستان پویلین میں ریاست پاکستان، اس کے صوبوں و اداروں کی جانب سے بہت سے غیرملکی اداروں و ممالک کے ساتھ دستخط کی گئی مفاہمتی یادداشتوں پر بھی عمل درآمد کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔

Source:https://nation.com.pk/23-Nov-2021/cbd-ceo-signs-mous-in-punjab-business-conference-at-dubai

پنجاب کی مفاہمتی یادداشتیں کیا ہیں؟

ایکسپو 2020 دبئی کے پاکستان پویلین میں منعقد ہونے والی پنجاب انٹرنیشنل بزنس کانفرنس کے دوران پاکستان کے صوبہ پنجاب کے مختلف صنعتی شہروں اور خصوصی معاشی زونز میں سیاحت، میزبانی، تعمیرات اور دیگر شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کے لئے متعدد اماراتی اور پاکستانی گروہوں کے مابین لگ بھگ 1 بلین ڈالر سے زائد مالیت کی 17 سے زائد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔

زیادہ مفاہمتی معاہدے کس نے کئے؟

یوں تو پنجاب انٹرنیشنل بزنس کانفرنس کے دوران جنم لینے والے مفاہمتی ماحول کی بہتی گنگا میں بیشتر خواہشمندوں نے ہاتھ دھوئے مگر ان سب میں سبقت لے جانے میں کامیاب راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی ہوئی۔ یہ اتھارٹی دریائے راوی کے ساتھ ساتھ یعنی لاہور کے پہلو میں ایک نیا شہر بسانے کے منصوبے کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہے جس کے بارے میں اب تک موصول ہونے والی اطلاعات یہ ہیں کہ یہ پاکستان ہی کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا سب سے بڑا یعنی 46 کلو میٹر طویل رِور فرنٹ ترقیاتی منصوبہ ہو گا اور راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی المعروف روڈا کے بقول پاکستان کا یہ پہلا عمودی شہر 2035ء تک لگ بھگ 9 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

Source:https://propakistani.pk/2021/11/22/the-sustainable-city-signs-an-mou-with-ravi-urban-development-authority/

اپنے عظیم اور پاکستان کے مخصوص پس منظر کے تناظر میں منفرد اہداف کا حامل یہ منصوبہ دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ دبئی سسٹین ایبل سٹی کے اربابِ بست و کشاد سے بھی معاہدے کر رہا ہے اور کوشش کر رہا ہے کہ اس ادارے کے تجربات سے استفادہ کر کے اپنے منصوبے کو بہتر سے بہتر اور نقائص سے پاک کر لے۔ دریں اثناء، روڈا حکام ابو ظہبی کے مصدر سسٹین ایبل بزنس ماڈل کے تخلیق کاروں کے ساتھ بھی مفاہمت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ اس کامیاب اور جدید ترین منصوبے کے کلیدی ترقیاتی خد و خال کو بھی اپنے ماڈل میں شامل کر لیں۔

روڈا نے کن یادداشتوں پر دستخط کئے؟

راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو عمران امین نے پنجاب انٹرنیشنل بزنس کانفرنس کے دوران ڈریم ورلڈ لمیٹڈ کمپنی، ماسٹر کارڈ ایشیاء پیسفک پرائیویٹ لمیٹڈ، سسٹین ایبل سٹی راوی انویسٹمنٹ لمیٹڈ اور ایس ایس انویسٹمنٹ دبئی کے ساتھ مفاہمت کی چند یادداشتوں پر دستخط کئے تاکہ یہ کمپنیاں راوی رور فرنٹ سٹی میں ایک تھیم پارک تعمیر کریں، شہر کیلئے ڈجیٹل پیمنٹ ایکو سسٹم تیار کریں، مرکزِ ایجادات تعمیر کریں، صنعتی پارک تعمیر کریں اور متعدد دیگر منصوبوں پر کام کریں۔ اس موقع پر غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عمران امین نے کہا کہ ہم پاکستان میں دبئی بزنس ماڈل جیسا کامیاب تجربہ دُہرانا چاہتے ہیں۔

پنجاب کے وزیرِ خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت پاکستان سرمایہ کاری کیلئے موزوں ترین مقام ہے اور اس کی بہت بڑی منڈی مصنوعات کی وسیع مقدار سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے غیرملکی سرمایہ کاروں کو مطلاع کیا کہ پاکستان 22 کروڑ جفاکش، پُرعزم اور کاروبار دوست لوگوں کا ملک ہے کہ جہاں بھرپور توانائی اور تخلیقی صلاحیتوں کے حامل نوجوان غالب اکثریت رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے علاوہ بھی ہمارے پاس انسانی وسائل کی کثرت ہے، زرعی مہارت، زرعی علاقے اور پیداوار کی کثرت ہے، سیاحت کیلئے انگنت منفرد اور نہایت اہم مقامات ہیں، معدنیات کی کثیر دولت ہے اور نہایت مستعد اور ترقی یافتہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا انفراسٹرکچر ہے۔

Source:https://techbulletinonline.com/dubai-expo-pitb-sign-two-mous-to-bring-foreign-investment-in-punjabs-it-sector/

پنجاب کے وزیر صنعت و تجارت اور کانفرنس کے میزبان میاں اسلم اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت خصوصی معاشی زونز اور صنعتی علاقوں کو ترقی دے رہی ہے اور وہاں سرمایہ کاری کرنے والوں کو خصوصی مراعات دے رہی ہے۔ موزوں اور اہم مقامات پر ایسے زونز تعمیر کر رہی ہے۔ ان علاقوں میں صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کیلئے درکار عالمی معیار کا انفراسٹرکچر فراہم کر رہی ہے۔ ان علاقوں کی مانیٹرنگ کیلئے نہایت دوستانہ اہلکار اور قواعد متعارف کروا رہی ہے اور اس امر کو یقینی بنا رہی ہے کہ ملک میں انتظامات و ترقیاتی کاموں سے لے کر مارکیٹنگ تک ہر شعبے مین نجی شعبے کی شراکت میں خاطر خواہ اضافہ ہو۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More