امارات میں انڈین سرمایہ کاری

2,087

کیا انڈیا امارات میں سرمایہ کاری کرتا ہے؟

اگرچہ کوئی سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں تاہم، ابو ظہبی میں انڈین سفارتخانے کی ویب سائٹ پر دیئے گئے اعداد و شمار کے مطابق، متحدہ عرب امارات میں انڈین کمپنیوں کی سرمایہ کاری 85 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔

انڈٰین کمپنیاں امارات میں کہاں سرمایہ کاری کر رہی ہیں؟

دنیائے کاروبار کا شاید ہی کوئی شعبہ ہو جس میں انڈین سرمایہ کار سرگرم نہ ہوں۔ یہی صورتحال متحدہ عرب امارات میں موجود انڈین سرمایہ کاروں کی ہے جو کم و بیش تمام شعبہ ہائے کاروبار میں اگلی صفوں میں نظر آتے ہیں۔ پیداوار ہو یا ہول سیل، ہوٹلنگ ہو یا ریٹیل بزنس انڈین سرمایہ کار متحدہ عرب امارات کی معیشت میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہاں موجود انڈین سرمایہ کاروں کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے پیداواری یونٹس اور خدمات کے شعبوں سے لے کر ہائی ٹیک انجینیئرنگ یا بھاری صنعتوں تک تمام شعبوں میں موجود ہیں۔ مزید برآں، متعدد انڈین کمپنیوں نے مشترکہ سرمایہ کاری کے ذریعے یا تنہاء خصوصی معاشی زونز میں سیمنٹ، تعمیراتی سامان، ٹیکسٹائل، انجینیئرنگ کا سامان اور بجلی سے چلنے والی گھریلو مشینیں وغیرہ بنانے کے کارخانے لگائے ہیں۔

امارات میں بڑی انڈین کمپنیاں کیا کر رہی ہیں؟

تاج گروپ آف ہوٹلز سمیت متعدد انڈین کمپنیوں نے یو اے ای میں سیاحت، مہمانداری، کیٹرنگ، صحت، ریٹیل اور تعلیم کے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کی ہے۔ ہِندوجا گروپ نے راس الخیمہ میں اشوک لی لینڈ وہیکلز کے لئے پیداواری یونٹس قائم کئے ہیں۔ انڈیا کی بڑی سیمنٹ ساز کمپنی جے کے سیمنٹ فجیرہ فری ٹریڈ زون میں سالانہ 0.6 ملین ٹن سیمنٹ پیدا کر سکنے کی صلاحیت کا حامل وائٹ سیمنٹ کا ایک پلانٹ لگانے کے لئے 14.97 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔

متعدد انڈین کمپنیاں جیسے کہ اشوک لی لینڈ، مہِندرا اور دبور وغیرہ راس الخیمہ انویسٹمنٹ اتھارٹی کے بزنس پارکس میں بھی کام کر رہی ہیں۔ زواری ایگرو کیمیکلز اور ٹاٹا پاور بھی راس الخیمہ میں اپنے یونٹس قائم کر رہی ہیں۔ ان یونٹس میں 800 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے قائم کیا گیا فرٹیلائزر پلانٹ اور 250 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے قائم کیا گیا چینی کا پلانٹ شامل ہیں۔ انڈیا کی ایصار سٹیل پراسیسنگ اور ڈسٹریبیوشن کمپنی نے بھی مشرقِ وسطیٰ اور ہمسایہ ممالک میں موجود خریداروں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے دبئی میں ایک سروس سینٹر بنایا ہے جو کہ سالانہ تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار ٹن سٹیل فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

متحدہ عرب امارات اور اس کے ہمسایہ ممالک پر مبنی خطہ انڈیا کے اپولو ٹائروں کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ یہ ٹائر ساز کمپنی ہر سال کُل جتنے ٹائر انڈیا سے باہر فروخت کرتی ہے ان میں سے 30 فیصد اسی خطے کو برآمد کئے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب اس کمپنی نے بھی دبئی میں اپنا دفتر قائم کر لیا ہے۔

کیا انڈٰین کمپنیاں امارات میں تیل کے شعبہ میں ہیں؟

انڈیا کی انفراسٹرکچر لیزنگ اینڈ فنانشل سروسز لمیٹڈ اور یو اے ای کی پرائم ٹرمینل بھی مل کر کام کر رہی ہیں۔ دونوں کمپنیوں نے مشترکہ طور پر فجیرہ کے ایک آئل سٹوریج ٹرمینل میں 130 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ان دونوں کمپنیوں نے مشترکہ طور پر میری ٹائم انفراسٹرکچر کمپنی لمیٹڈ اور پی ٹی ایف کے ساتھ مل کر 632678 کیوبک میٹر تیل ذخیرہ کرنے کے منصوبے کی تعمیر کے پہلے فیز کے لئے معاہدہ کیا ہے۔ یہ منصوبہ اس ٹرمینل کی تیل ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو 5.08 ملین کیوبک میٹر سے بڑھا کر 7.95 ملین کیوبک میٹر تک لے جائے گا۔

کیا انڈٰین کمپنیاں اماراتی میڈیا کے شعبہ میں ہیں؟

انڈیا کے بڑے تفریحی چینل ذی انٹرٹینمنٹ نے دبئی میں اپنا سیٹ اپ قائم کر کے مشرقِ وسطیٰ میں سیٹلائٹ ٹیلی ویژن نیٹ ورکس کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی ہے۔ ذی یہاں بالی ووڈ انٹرٹینمنٹ پر مبنی ایک خصوصی عربی چینل ذی افلام بھی سالہا سال سے چلا رہا ہے۔

کیا انڈینز اماراتی شعبہ تعلیم میں کام کر رہے ہیں؟

انڈیا کے بِرلا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ سائنس (بِٹس) پِلانی نے دبئی میں 2007ء میں اپنا بین الاقوامی کیمپس بِٹس پِلانی دبئی کے نام سے قائم کیا تھا۔ یہ خطے کے سرکردہ انجینیئرنگ انسٹیٹیوٹس میں سے ایک ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ اور تمام تعلیمی سہولیات سے آراستہ یہ کیمپس دبئی کے بین الاقوامی تعلیمی شہر میں 15 ایکڑ رقبے پر پھیلا یہاں کا سب سے بڑا کیمپس ہے۔ متحدہ عرب امارات میں انڈین سرمایہ کاروں اور ماہرین تعلیم کی جانب سے قائم کئے گئے دیگر نمایاں تعلیمی اداروں میں منی پال یونیورسٹی، مہاتما گاندھی یونیورسٹی، پونے یونیورسٹی اور ایس پی جین سکول آف گلوبل منیجمنٹ وغیرہ شامل ہیں۔

امارات میں بڑی انڈین کمپنیاں کون سی ہیں؟

بڑی انڈین کمپنیاں جیسے کہ ایل اینڈ ٹی، ایصار، ڈوڈسل، پنج لوئیڈ اور ای آئی ایل وغیرہ متحدہ عرب امارات میں بہت سے بڑے بڑے ٹھیکے حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔ جون 2011ء میں انڈیا سے تعلق رکھنے والی کمپنی پی سی ایم سٹریسکن اوورسیز وینچرز لمیٹڈ (سیلیگوری، مغربی بنگال) نے ابو ظہبی کے مغربی علاقے میں شاہ، حبشن اور رُویس کو ملانے کے لئے 266 کلو میٹر کے ریلوے نیٹ ورک کے پہلے فیز کے لئے ریلوے سلیپرز کے ڈیزائن اور تیاری اور سلیپر بنانے والا یونٹ لگانے کے لئے اتحاد ریل کے ساتھ 40 ملین ڈالر مالیت کے ایک معاہدے پر دستخط کئے۔ اتحاد ریل ابو ظہبی میں ایک پہلے سے موجود پراجیکٹ ہے۔

کیا انڈٰین ایئر لائنز بھی امارات میں بزنس کر رہی ہیں؟

انڈیا اور امارات کے کاروباری شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد ہر روز انڈیا کے انگنت شہروں سے متحدہ عرب امارات کے مختلف علاقوں میں اور متحدہ عرب امارات سے انڈیا آتی جاتی ہے۔ اسی طرح دونوں ملکوں کے افراد کی بڑی تعداد سیر و تفریح، خریداری و دیگر مقاصد کے لئے بھی ایک دوسرے کے ملک میں آتی جاتی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں ملکوں کی ایئر لائنز بھی مسافروں کو مسلسل ایک سے دوسرے ملک لانے لے جانے اور نفع کمانے میں مصروف رہتی ہیں۔ ابو ظہبی میں واقع انڈین سفارتخانے کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق، کورونا وباء کی آمد سے قبل ہر ہفتے انڈیا اور یو اے ای کی مختلف منازل کے درمیان 1068 براہ راست فلائٹس اڑان بھرا کرتی تھیں۔ ان میں ایئر انڈیا، ایئر انڈیا ایکسپریس، سپائس جیٹ، انڈیگو، گو ایئر، ایمریٹس، اتحاد، فلائی دبئی اور ایئر عریبیہ کی فلائٹس شامل تھیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More