پاکستان پویلین۔۔ کیسے بنا؟ کیسے بسا؟
پاکستان پویلین کیسا ہے؟
اہلِ پاکستان بھی کمال کرتے ہیں۔ کبھی بے انتہاء ضرورت کے باوجود کچھ نہ کر کے تو کبھی اپنی بساط سے بھی کہیں بڑھ کر بہت کچھ کر کے۔۔۔۔۔ اور شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سرِدست دبئی میں بھی دوسری طرح کا ہی معاملہ چل رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان دنوں سوشل میڈیا پر بھی دبئی ایکسپو میں آباد پاکستان پویلین کا بہت چرچا ہو رہا ہے۔ ایک تو یہ پویلین مزاجِ یار کی صورت اس قدر رنگین ہے کہ دیکھنے والوں کو اپنی جانب مائل کرنے میں ایک لمحہ نہیں لگاتا اور اس پہ طُرہ یہ کہ اس کے اندر جاری نمائش در نمائش کا سلسلہ اس سے بھی کہیں زیادہ دلفریب ہے کیونکہ یہاں پاکستان کے زرخیز ترین اور متنوع ترین فنی، ثقافتی اور روایتی ورثے کو نہایت عمدگی سے ممتاز فنکاروں، ڈیزائنرز، فلم سازوں اور موسیقاروں کے شاہ پاروں کے امتزاج کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔
پاکستان ایکسپو 2020 کا مقصد کیا ہے؟
پویلین میں جاری پاکستان ایکسپو بنیادی طور پر پاکستان میں موجود سیاحتی، تجارتی، صنعتی اور سرمایہ کاری سے متعلق دیگر مواقع کو اجاگر کر رہی ہے۔ پاکستان کی جانب سے ‘مخفی خزانوں‘ کو اس نمائش کی تھیم بنانے کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کو یہ بتایا جا سکے کہ اہلِ پاکستان، ان کی ثقافت، مقامات اور معاشی استطاعت دنیا کو متحیر کرنے کی کماحقہ صلاحیت رکھتی ہے۔
پاکستان ایکسپو متعدد موضوعات پر جاری چھوٹی بڑی نمائشوں کا ایک مجموعہ ہے اور اس کی پرنسپل کیوریٹر معتبر فنکارہ اور ڈیزائنر نور جہاں بِلگرامی ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ”پاکستان پویلین کی تھیم ملک کے ماضی، حال اور مستقبل کے باہمی ربط کو شاعرانہ انداز میں پیش کر رہی ہے۔ یہ تھیم ایک جال، مکرامے یا بہتے دھارے کی مانند نہ صرف ہماری سرزمین کی بھرپور اور تِہ در تِہ تاریخ، ثقافت، افراد اور روایات کو ہویدا کرتی ہے بلکہ یہ ان بے پناہ صلاحیتوں، استعدادوں اور امکانات کو بھی آشکار کرتی ہے جو ہماری سرزمین آنے والے زمانوں کیلئے محفوظ کئے ہوئے ہے۔”
پاکستان پویلین کا ڈیزائن کیسا ہے؟
پاکستان پویلین کے انسٹا گرام، ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا آؤٹ لیٹس کے ذریعے پاکستان ایکسپو کی ڈیزائننگ، سجاوٹ اور دیگر معاملات میں نور جہاں بلگرامی کے کاموں کی بھرپور عکاسی گاہے گاہے کی جاتی رہتی ہے۔ پویلین کا سامنے والا رنگین حصہ مصور اور ماہرِ فن راشد رانا نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ سحر انگیز ڈیزائن موسمیاتی اور ثقافتی تنوع کے حوالے سے پاکستان کے مختلف رنگوں اور پہلوؤں کی عکاسی کرتا ہے۔
ماہرِ تعمیرات شاہد عبد اللہ نے بھی پویلین کے سامنے والے حصے کی تیاری اور آرائش میں حصہ لیا اور ان کا کام بلاشبہ خصوصی مقاصد و اہداف رکھتا تھا۔ شاہد کہتے ہیں کہ ”ہم اپنے ڈیزائن کے ذریعے پاکستان کے متعلق مفروضوں پر مبنی تاثر کو بدلنا چاہتے تھے اور بتانا چاہتے تھے کہ اصل میں پاکستان کیسا ہے۔”
پاکستان پویلین کو کس نے کیسے بسایا؟
پاکستان پویلین کے بے نظیر طرزِ تعمیر، ڈیزائن، سجاوٹ، تھیم اور ان سب عناصر کو اندر جاری سرگرمیوں سے ہم آہنگ بنانے میں بہت سے کُہنہ مشق ہُنرمندوں اور ماہرینِ فن نے حصہ ملایا اور نہایت کم وقت میں کم سے کم ممکنہ لاگت میں کمال کر دکھایا۔ پویلین کے اندر آنے والے ہاتھ سے بنائی گئیں ٹائم لائن ڈرائنگز کے ایک پیچیدہ اور طویل سلسلے کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ یہ ڈرائنگز 7 ہزار قبل مسیح سے 1947ء تک ہماری سرزمین کی تاریخ کے مختلف ادوار کے نوادراتِ فن اور آثارِ قدیمہ کی عکس گری کرتی ہیں۔ یہ ٹائم لائن مصور نوید صادق کی تخلیق کردہ ہے۔
پاکستان ایکسپو کے منتظمین کی جانب سے کئے جانے والے شائقین کے انتظار کو بھی فنکار عفان باغپتی کے ایک ڈیزائن کی صورت میں دکھایا گیا ہے۔ باغپتی نے اس انتظار کو ظاہر کرنے کیلئے مقدس مقامات پر تعمیر کئے جانے والے میناروں سے متاثر ہو کر ایک طویل شبیہ تخلیق کی ہے۔
ممتاز فلم ساز جامی نے بھی پاکستان ایکسپو 2020 کو چار چاند لگانے میں حصہ ملایا ہے۔ پاکستان پویلین آنے والے شائقین آزاد فِلمز کے پلیٹ فارم سے کیا گیا جامی اور ان کی ٹیم کا کام دیکھ سکتے ہیں جنہوں نے پاکستان کے مقدس مقامات کی منفرد روح کو عکس بند کیا ہے اور ملک بھر میں پھیلی ہوئی انگنت مساجد، مزاروں، مندروں، گُردواروں اور گِرجا گھروں وغیرہ سے متعلق دستاویزی فلم بنائی ہے۔
کوک سٹوڈیو پاکستان کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ممتاز موسیقار روحیل حیات نے پاکستان ایکسپو کی آفیشل موسیقی ترتیب دی ہے۔ انسٹاگرام پر بات کرتے ہوئے روحیل نے کہا کہ ”مجھے ملک کی روایتی اور عہدِ حاضر کی آوازوں پر مبنی ایک موسیقی تخلیق کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔ تاہم، ہم لوگ عام اور روایتی گانے بنانے کیلئے تیار نہیں تھے کیونکہ ہم کچھ بہت بھرپور بنانا چاہتے تھے۔ کوئی ایسا ٹریک جو اپنے اندر پاکستان کے متعدد طرز ہائے موسیقی کو سموئے ہوئے ہو۔۔۔۔۔ اور یوں بالآخر ‘لالۂ صحرائی‘ کی صورت میں ایک جامع، ہمہ رنگ اور لامتناہی قسم کا میوزک وجود میں آیا جو کہ کلاسیکی، فوک اور قوالی کا حسین امتزاج ہے اور ایک عظیم ملک کے ثقافتی ورثے کو منکشف کرتا ہے۔
ایوارڈ یافتہ فلم ساز، سینماٹوگرافر اور پروڈیوسر جواد شریف اور ان کی ٹیم نے بھی اس نمائش میں پاکستان پویلین کے حُسن کو چار چاند لگانے اور یہاں آنے والوں کو ملک کے دلفریب سیاحتی مقامات سے روشناس کروانے کے لئے تھرپارکر سے گلگت تک پورے پاکستان کا سفر کیا اور ملک کی منفرد مقامی فنی روایات کو فلم بند کیا۔
یہ انہی باکمال اور بے مثال فنکاروں اور نباضانِ زمانہ کا اعجاز ہے کہ آج انسٹا گرام ہو یا فیس بک، ٹویٹر ہو یا دیگر انفرادی و سماجی بلاگ پیجز کم و بیش پورا سوشل میڈیا پاکستان پویلین اور اس میں پیش کئے جانے والے مظاہرات، امکانات و نوادرات کیلئے سراپا تعریف بنا ہوا ہے کیونکہ یہاں پاکستان ایکسپو کا دورہ کرنے والے مختلف الخیال اور مختلف الوطن لوگ اپنے جذبات اور جوش کا اظہار کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کو بتا رہے ہیں کہ انہوں نے پاکستان پویلین میں کیا دیکھا۔