کیسا ہو گا فٹبال کا مستقبل؟

419

یہ کہانی ناں تو کسی نجومی یا جوتشی کی ہے اور نہ ہی کسی دست شناس، فال نکالنے والے، جادوگر، عامل یا سنیاسی بابا کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کہانی ہے الثمامہ سٹیڈیم کی کہ جس کو بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ اگر کوئی یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ مستقبل کے فٹبال میچز اور فٹبال سٹیڈیمز کیسے ہوں گے تو اسے نہ تو خود حساب لگانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی عامل سے رابطہ کرنے کی ضرورت۔۔۔۔۔۔ بس وہ سیدھا الثمامہ سٹیڈیم آ جائے اور جان لے فٹبال کے کھیل کا مستقبل۔۔۔۔۔۔!

فیفا عالمی کپ قطر 2022ء کی تیاریاں اب تقریباً مکمل ہو چکی ہیں۔ اہلِ قطر نے اپنے عالمی کپ کے تمام میزبان سٹیڈیمز کی تعمیرِ نو اور تزئین و آرائش مکمل کر لی ہے۔ تقریباً ہر سٹیڈیم کے اردگرد کھلاڑیوں، شائقین اور سیاحوں کے لئے انگنت دیگر تعمیرات و سہولیات کا اہتمام بھی کیا ہے۔ اپنے شہروں کو مزید خوبصورت بنایا ہے اور ہر تعمیر و آرائش میں اپنے ملک کے ثقافتی رنگوں کو شامل کرنا ہرگز نہیں بھولے۔

Source:https://www.qatar2022.qa/en/stadiums/al-thumama-stadium

بعینہٖ الثمامہ سٹیڈیم کا بھی تعمیرِ نو اور زیبائش کے بعد 22 اکتوبر 2021ء کو انچاسویں امیر کپ کے فائنل کی میزبانی کے موقع پر افتتاح ہو چکا ہے کیونکہ یہ اہلِ قطر کا پسندیدہ ترین میچ تھا چنانچہ مقامی ثقافت کے رنگوں میں رنگے ہوئے جدید اور دل نشین سٹیڈیم کے افتتاح کا اس سے بہترین موقع اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ کے جنوب میں صرف 12 کلو میٹر کی دوری پر واقع یہ سٹیڈیم فیفا عالمی کپ 2022ء کے ایک کوارٹر فائنل سمیت متعدد میچز کی میزبانی کرے گا۔

اہلِ قطر کا دعویٰ ہے کہ یہ سٹیڈیم فٹبال کے کھیل کے نئے دور کے آغاز پر منتج ہو گا کیونکہ یہ ہر لحاظ سے بہترین، مکمل، زبردست اور قطعی مسحور کن شاہکار ہے۔ قطر کی جانب سے فیفا عالمی کپ 2022ء کی میزبانی کیلئے تیار کئے گئے دیگر تمام سٹیڈیمز کے برعکس یہ سٹیڈیم صرف فٹبال مقابلوں کے لئے نہیں بلکہ ان کے ساتھ ساتھ بطورِ خاص عرب تہذیب و ثقافت اور روایات کی عکاسی کیلئے بھی سجایا سنوارا گیا ہے۔

Source:https://www.qatar2022.qa/en/stadiums/al-thumama-stadium

سٹیڈیم کی ابھری ہوئی گول شکل ”القحفیہ” کو ظاہر کرتی ہے جو کہ ہاتھ یا مشین سے بُنی ہوئی ایک روایتی ٹوپی ہے جسے بالخصوص قطر اور بالعموم پورے مشرقِ وسطیٰ کے مرد اور بچے بڑے ذوق و شوق سے پہنتے ہیں۔ یہ ٹوپی عرب خاندانوں اور ان کی ثقافت کا ایک نہایت محبوب جزو ہے جو کہ ان کے وقار اور آزادی کے استعارے کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ چونکہ یہ ٹوپی بطورِ خاص قطر کے بچوں اور نوجوانوں میں بے حد مقبول ہے چنانچہ آپ اسے قطری نوجوانوں کا استعارہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ الثمامہ سٹیڈیم کو قطری نوجوانوں سے مشابہ بنانا درحقیقت کھیلوں کے عالمی افق پر قطر کے ایک بڑے سٹیک ہولڈر کے طور پر اُبھر کر سامنے آنے کا استعارہ ہے۔

یہ عظیم الشان اور ناقابلِ فراموش سٹیڈیم لہلہاتے سرسبز و شاداب ماحول کے بیچوں بیچ ایستادہ ہے۔ چنانچہ یہاں آنے والے اپنی آںکھوں کو اس ہریالی کی ٹھنڈک سے مزید روشن کر سکتے ہیں اور اپنے پھیپھڑوں میں شفاف ہوا کا ذخیرہ کر سکتے ہیں۔ سٹیڈیم ہی کو نہیں بلکہ اس کے قرب و جوار کو بھی بے حد خوبصورت بنا دیا گیا ہے۔ یہاں بچوں اور بڑوں کے کھیلنے اور آرام کرنے کیلئے بھی متعدد سہولیات کا اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ سارے بندوبست صرف الثمامہ سٹیڈیم اور اس کے اردگرد کے علاقوں کو مزید خوبصورت بنانے کیلئے ہی نہیں بلکہ مقامی آبادیوں کی زندگیوں اور مستقبل کو مزید بہتر بنانے کیلئے بھی کئے گئے ہیں۔

Source:https://www.qatar2022.qa/en/stadiums/al-thumama-stadium

اس وقت الثمامہ سٹیڈیم میں 40 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے مگر فیفا عالمی کپ کے اختتام کے بعد اس کو کم کر کے 20 ہزار کر دیا جائے گا اور 20 ہزار قابلِ انتقال نشستیں ترقی پذیر ملکوں کے فٹبال گراؤنڈز کو عطیہ کر دی جائیں گی تاکہ ان ممالک میں بھی فٹبال کا انفراسٹرکچر بہتر ہو سکے اور وہاں کے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کی پذیرائی کے لئے زیادہ سے زیادہ شائقین مقامی سٹیڈیمز میں آ سکیں اور کھیل سے لطف اندوز ہو سکیں۔ فیفا عالمی کپ کے بعد الثمامہ سٹیڈیم میں بچ جانے والی بقیہ 20 ہزار نشستیں فٹبال اور دیگر کھیلوں کے مواقع کی میزبانی کے لئے استعمال ہوا کریں گی۔

سٹیڈیم کے ساتھ ہی عالمی شہرت یافتہ اسپیٹر سپورٹس کلینک کی ایک شاخ بھی قائم کر دی گئی ہے تاکہ یہاں کھلاڑیوں کے ہڈیوں اور پٹھوں وغیرہ کے مسائل کا بروقت علاج ہو سکے۔ یوں فیفا عالمی کپ کے دوران اور اس کے بعد یہاں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو اس بات کا اطمینان رہے گا کہ کسی بھی ممکنہ تکلیف کی صورت میں ان کا بروقت علاج ہو سکے گا اور اس کے لئے انھیں کہیں دور نہیں جانا پڑے گا۔

Source:https://www.qatar2022.qa/en/stadiums/al-thumama-stadium/legacy

الثمامہ سٹیڈیم کی ایک اور منفرد بات یہ ہے کہ فیفا عالمی کپ کے بعد اس کا وہ بالائی حصہ کہ جہاں سے نشستیں نکال کر دیگر ممالک کو عطیہ کی جائیں گی، ایک چھوٹے ہوٹل میں بدل دیا جائے گا۔ یوں یہاں آنے والے افراد فٹبال میچز کا نظارہ بھی کر سکیں گے، زبان کے چٹخارے بھی لے سکیں گے اور یہیں قیام بھی کر سکیں گے۔ دریں اثناء، سٹیڈیم کے ساتھ ہی جدید اور وسیع خریداری کے مراکز بھی قائم کر دیئے گئے ہیں تاکہ دنیا بھر سے آنے والے شائقینِ فٹبال واپس جاتے ہوئے قطری سوغاتیں اپنے ساتھ لے جانا نہ بھولیں۔

عالمی کپ کیلئے اہلِ قطر کے انتظامات کا سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوتا کیونکہ وہ الثمامہ سٹیڈیم کے قریب جم، کھلاڑیوں کے لئے پریکٹس ایریاز اور شائقین کیلئے تفریحی مقامات اور سیرگاہیں بھی تیزی سے تعمیر کر رہے ہیں۔ قطر والے نہیں چاہتے کہ اپنے ملکوں میں واپس جانے کے بعد کوئی سیاح یا فٹبال کا شیدائی یہ کہنے کی جسارت کرے کہ قطر کے پاس فٹبال میچز کے سوا دکھانے کو کچھ نہیں تھا۔ وہ اپنے صحراؤں، سمندروں، تفریحی مقامات، خریداری کے مقامات، ہوٹلز اور دیگر سہولیات کی ایسی دھاک بٹھانا چاہتے ہیں کہ ان کے مہمان طبعی طور پر بھلے قطر چھوڑ جائیں مگر اپنے دل چنداں ساتھ نہ لے جائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More