فجیرہ ۔۔۔۔۔ ثقافت اور تجارت کا مرکز
فجیرہ سے کیا مراد ہے؟
فجیرہ کا معنی ہے چشمہ اور متحدہ عرب امارات کی ریاست فجیرہ کو یہ نام اس کے پہاڑوں کے نیچے سے پھوٹنے والے ایک چشمے ہی کے سبب دیا گیا تھا۔
فجیرہ پر کس کی حکومت ہے؟
فجیرہ کے موجودہ حکمران شیخ حمد بن محمد الشرقی ہیں جو کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت چلانے والی 7 رکنی وفاقی سپریم کونسل کے رکن بھی ہیں۔
فجیرہ کی آبادیاتی اور جغرافیائی صورتحال کیسی ہے؟
فجیرہ متحدہ عرب امارات کی واحد ریاست ہے جو صرف اس کے مشرقی ساحل پر یعنی خلیج عمان کے کنارے واقع ہے۔ ریاست فجیرہ کا 70 کلومیٹر طویل ساحل جنوب میں واقع اپنے ہم نام دارالحکومت سے لے کر شمال میں دِبا کے قصبے تک جاتا ہے۔ ریاست کے شمال میں عمان، مغرب میں راس الخیمہ اور شارجہ جبکہ جنوب میں بھی شارجہ ہی واقع ہے۔ فجیرہ کا رقبہ 1450 کلو میٹر ہے اور 2019ء کے ایک اندازے کے مطابق اس کی آبادی 256256 افراد پر مشتمل ہے۔
فجیرہ کا دارالحکومت کیسا ہے؟
ریاست فجیرہ بھی تاریخ کے تدریجی عمل کے تحت اپنے دارالحکومت فجیرہ ہی کے گرد پھیلی ہے۔ دارالحکومت فجیرہ متحدہ عرب امارات کو بحرِ ہند سے ملانے والا ساحلی شہر ہے جس کی بندرگاہ پر روزانہ بیسیوں مال بردار اور تیل بردار جہاز لنگرانداز ہوتے ہیں۔ یہ ریاست کا تجارتی مرکز ہے جہاں فلک بوس شاپنگ مالز اور تجارتی عمارات بکثرت پائی جاتی ہیں جن میں فجیرہ ٹاور، سٹی سینٹر فجیرہ، فجیرہ مال، لولو مال اور سینچری مال خوبصورتی اور بلند قامتی میں سب سے آگے ہیں۔ شہر کے نمایاں بازاروں میں سینٹرل مارکیٹ، فیبرک سوق، مچھلی منڈی اور سبزی منڈی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، دبئی میڈیا سٹی کی طرز پر فجیرہ میں بھی کری ایٹو سٹی کے نام سے میڈیا فری زون بنایا گیا ہے جس کا مقصد قومی اور بین الاقوامی اخبارات، ریڈیوز اور ٹیلی ویژن چینلز کو خصوصی مراعات دے کر ریاست میں اپنی برانچز کھولنے پر راغب کرنا ہے جس سے نہ صرف یہاں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا اور متعدد لوگوں کو روزگار ملے گا بلکہ ریاست میں سرمایہ کاری اور سیاحت کے مواقع بھی پوری دنیا کے سامنے اُجاگر ہو سکیں گے۔
فجیرہ کی معیشت کا دارومدار کن شعبوں پر ہے؟
فجیرہ کی معیشت کا انحصار ماہی گیری اور زراعت پر ہے اور آبپاشی کا ذریعہ حجر پہاڑوں کے چشموں اور تالابوں سے آنے والا بارش کا پانی ہے۔ دنیا بھر کے بحری جہازوں کے بڑے روٹس میں سے بیشتر میں فجیرہ کی متنوع المقاصد بندرگاہ بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں دنیا کی بڑی بڑی لائیوسٹاک شپنگ کمپنیوں کے مرکزی دفاتر بھی قائم ہیں۔ کان کنی بھی یہاں عروج پر ہے۔ فجیرہ کی بجری بنانے کی بہت بڑی صنعت بھی دبئی اور ابو ظہبی میں بڑے پیمانے پر جاری تعمیراتی منصوبوں کے سبب تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ فجیرہ کی بندرگاہ کے اردگرد کے علاقے کو فجیرہ فری زون بنا دیا گیا ہے جس سے یہاں بینکاری اور تجارت میں غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ریاست میں اس وقت فجیرہ پلان 2040ء پر عملدرآمد کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے جس کے تحت بالخصوص بندرگاہ اور ایئرپورٹ پر بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام جاری ہیں۔
فجیرہ کی اہم ثقافتی سرگرمیاں اور کھیلیں کون سی ہیں؟
فجیرہ مونوڈرامہ فیسٹول، فجیرہ انٹرنیشنل آرٹس فیسٹول، مکتوم چیمپئن شپ، انٹرنیشنل ہیریٹیج ڈے اور فجیرہ عریبین ہارس بیوٹی چیمپئن شپ یہاں کی اہم ثقافتی سرگرمیاں اور سپورٹس ایونٹس ہیں۔ علاوہ ازیں، فجیرہ ایگزیبیشن سینٹر، زیرو نائن، فجیرہ شوٹنگ اینڈ ایکویسٹریئن کلب، فجیرہ چیس اینڈ کلچر کلب، فجیرہ انٹرنیشنل میرین سپورٹس کلب اور فجیرہ مارشل آرٹس کلب بھی بڑی تعداد میں مقامی آبادی کو مختلف ثقافتی تقریبات اور سپورٹس ایونٹس میں شمولیت کے مواقع فراہم کرتے رہتے ہیں۔
فجیرہ کے اہم سیاحی مقامات کونسے ہیں؟
تاریخ کے طالبعلموں اور سیروتفریح کے شقوین افراد کیلئے فجیرہ میں بہت کچھ قابل دید اور قابل تحقیق ہے۔ ریاست کے چند اہم مقامات یہ ہیں:
ہیریٹیج ویلیج: اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ خطے میں قدیم زمانے کی دیہاتی اور صحرائی زندگی کیسی تھی؟ مقامی آبادی کیسے رہتی تھی اور کیا کیا چیزیں استعمال کرتی تھی؟ کس کس عہد میں یہاں کیسے کیسے گھر تعمیر کئے جاتے تھے اور ان میں کیا کیا چیزیں استعمال ہوتی تھیں تو پھر آپ کو اس مرکز کا دورہ ضرور کرنا چاہئے۔
فجیرہ میوزیم: یہ عجائب گھر متحدہ عرب امارات کے آثارِ قدیمہ اور ان سے ملنے والے نوادرات کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
مسجد البدیہ: آثارِ قدیمہ میں شامل یہ چھوٹی سی مگر نہایت خوبصورت اور منفرد مسجد ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔ مسجد تاریخی اہمیت کے حامل دِبا ریجن اور العقہ کے سیاحتی مقامات کے قریب ہی واقع ہے۔
مسجد شیخ زاید: یہ متحدہ عرب امارات کی دوسری بڑی مسجد ہے۔ 237 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کردہ اس مسجد کا طرزِ تعمیر خطے کی تہذیب و ثقافت اور قدرتی حُسن کی عکاسی کرتا ہے۔
قلعہ فجیرہ: یہ قلعہ ساحل سے 2 کلو میٹر دور سطح سمندر سے 20 میٹر کی بلندی پر واقع متحدہ عرب امارات کے بڑے قلعوں میں سے ایک ہے اور یہاں سے پورے شہر اور ساحل کا نظارا کیا جا سکتا ہے۔
قلعہ الحیل: 1830ء میں تعمیرکردہ یہ قلعہ اس زمانے میں شاہی خاندان کی سکونت گاہ اور علاقے کی نگرانی اور دفاع کا بہترین ذریعہ تھا۔
جمعہ بازار مسافی: یہ بہت بڑا بازار ہے جو ہر جمعہ کے روز سب سے زیادہ پُرونق جگہ ہوتی ہے۔ فجیرہ اور راس الخیمہ کے درمیان اور دبئی کے مضافاتی علاقے کے قریب واقع اس بازار میں مسافی، دبا اور واسمہ جیسے زرخیز قریبی علاقوں سے بے شمار تازہ پھل اور سبزیاں لائی جاتی ہیں۔
قلعہ البثنہ: یہ فجیرہ کا دوسرا بڑا قلعہ ہے جو اٹھارہویں اور انیسویں صدیوں کے درمیان لڑی جانے والی متعدد تاریخی جنگوں کا مرکز رہا ہے۔ قلعہ دارالحکومت سے 13 کلومیٹر دور البثنہ کے گاؤں میں واقع ہے۔
قلعہ اوحلہ یا واحلہ فورٹ: دارالحکومت سے 30 کلومیٹر دور اور سطح سمندر سے 30 میٹر کی بلندی پر واقع یہ قلعہ پتھریلے اور چٹانی علاقے میں واقع ہے تاہم اب حکومت فجیرہ نے اس قلعے اور اس سے کچھ آگے واقع سیاحتی گاؤں عین الغمور کو دیکھنے کیلئے آنے والے سیاحوں کی سہولت کیلئے ان مقامات تک سڑک تعمیر کر دی ہے۔ قلعے کے 20 میٹر بلند واچ ٹاور سے فجیرہ کا مشرقی حصہ بآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔
سنوپی آئی لینڈ: بحرِ ہند میں واقع یہ جزیرہ حجر پہاڑیوں اور سلطنت عمان کے قریب واقع ہے۔ یہ جزیرہ متعدد آبی کھیلوں اور موسیقی کی تقریبات کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ تیراکی اور غوطہ خوری یہاں کی معروف کھیلیں ہیں۔ جزیرے کو یہ نام اس کی ایک چٹان کی وجہ سے دیا گیا ہے جو کہ کارٹونز کے معروف کردار سنوپی کی ہم شکل ہے۔ یہ علاقہ سمندری زندگی کے رنگوں سے مزین خوبصورت چٹانوں سے بھرا ہوا ہے اور کبھی کبھار آپ یہاں کچھوؤں اور چھوٹی شارک مچھلیوں کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔