فیفا عالمی کپ۔۔۔ صحرا میں نیا حیران کُن تجربہ
وقت بدل رہا ہے اور تاریخ بھی بدل رہی ہے لہٰذا سب بدل رہے ہیں۔ لیکن بیشتر کو تاریخ بدلتی ہے اور محض کچھ تاریخ کو بدل پاتے ہیں اور قطر والے بلاشبہ ایسے ہی قوی لوگ ہیں لہٰذا ان کا شمار دوسرے گروہ میں کرنا ناگزیر ہو چلا ہے کیونکہ جنگل میں منگل کرنا تو خیر ان کی پرانی روایت ہے لیکن اب فیفا عالمی کپ 2022ء کی میزبانی ملنے کے بعد تو انھوں نے اس کی تیاریوں کے باب میں ایسے ایسے گُل کھلا چھوڑے ہیں اور صحرائے قطر میں ایسی بہار بپا کر ڈالی ہے کہ خود اپنے ہی برق رفتار ترقی کے سارے ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں اور سچ مچ نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر دکھائے ہیں اور اقبال کے اس دعوے کو بھی سچ کر دکھایا ہے کہ بندۂ صحرائی فطرت کے مقاصد کی نگہبانی یا دنیا کی امامت کی صلاحیت بدرجۂ اُتم رکھتا ہے۔ تاہم اگر آپ کیلئے اہلِ قطر کے کمالات کو سمجھنا اور ماننا ذرا مشکل ہو رہا ہے تو گھبرائیے مت۔ آئیے چلتے ہیں قطر کے شہر الریان میں واقع احمد بن علی سٹیڈیم کی سیر پر۔۔۔۔۔۔ آپ کو خود ہی یقین آ جائے گا۔
احمد بن علی سٹیڈیم کی صورت میں ایک نئی اور ولولہ انگیز صبح قطر کے تاریخی اور قدیم ترین شہروں میں سے ایک یعنی الریان میں طلوع ہو چکی ہے جو کہ دوحہ کے قریب ہی خوبصورت صحرائی علاقے میں واقع ہے۔ محل وقوع کے اعتبار سے یہ سٹیڈیم صحرائے قطر کے داخلی دروازے کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کا افتتاح 18 دسمبر 2020ء کو امیر کپ کے دھواں دار فائنل کی میزبانی کے ساتھ ہوا۔
احمد بن علی سٹیڈیم جس شہر میں واقع ہے وہ بالخصوص قطر اور بالعموم دنیا بھر میں اپنی منفرد روایات، ثقافت، تہذیب و تمدن اور فٹبال ٹیم الریان سپورٹس کلب کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ شہر چھوٹا ہے لہٰذا اس کے لوگ ایک دوسرے سے مضبوطی اور قربت کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ بعینہٖ یہاں کے لوگ اپنی فٹبال ٹیم کے ساتھ بھی دل کے رشتوں سے بندھے ہوئے ہیں۔ اس پر فخر کرتے ہیں، اس کی کامیابی کو اپنی کامیابی اور اس کی عالمگیر پذیرائی کو اپنی پذیرائی سمجھتے ہیں اور اب جب اس فٹبال ٹیم کا ہوم گراؤنڈ یعنی احمد بن علی سٹیڈیم فیفا عالمی کپ قطر 2022ء کے آغاز سے لے کر کوارٹر فائنلز کے مرحلے تک انگنت ایسے میچز کی میزبانی کرے گا کہ جن میں سے ہر ایک کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے 40، چالیس ہزار شائقینِ فٹبال آیا کریں گے تو ذرا سوچیں کہ اہلِ الریان کی خوشی، فخر، جوش اور دلچسپی کا عالم کیا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔!
احمد بن علی سٹیڈیم کو اگرچہ مکمل طور پر حال ہی میں فیفا عالمی کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں تعمیر کیا گیا ہے مگر یہ درحقیقت تعمیرِ نو تھی۔۔۔ کیونکہ اس سے پہلے بھی یہاں اسی نام سے ایک قدیم فٹبال سٹیڈیم موجود تھا۔ تاہم اہلِ قطر کی فٹبال سے محبت نے یہ گوارا نہ کیا کہ وہ اس محدود سہولیات کے حامل اور قدرے بوسیدہ سٹیڈیم میں فیفا عالمی کپ کے میچز منعقد کروائیں۔ چنانچہ انھوں نے اس پرانے سٹیڈیم کو مکمل طور پر منہدم کر کے اس کی جگہ ایک نیا، نہایت خوبصورت اور جدید سہولیات سے آراستہ سٹیڈیم تعمیر کر ڈالا ہے۔ اس سٹیڈیم کا ڈیزائن اپنے شاندار اور بلند و بالا سامنے والے حصے کے ذریعے قطری ثقافت کی علامات کو نہایت عمدگی سے اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ سٹیڈیم کے ارد گرد کی تعمیرات اور سہولیات بھی قطری ثقافت کی مکمل آئینہ داری کرتے ہوئے ریت کے ٹیلوں سے مشابہ شکل و صورت کی حامل ہیں جن کو دیکھ کر اہلِ مغرب کو قدیم زمانے کی انسانی مداخلت سے بے نیاز خوبصورت وسیع و عریض زمینیں یاد آ جاتی ہیں۔
بہرنو۔۔۔۔۔ اب الریان، اپنے نئے سٹیڈیم کے ساتھ دنیا بھر میں موجود شائقینِ فٹبال اور سیاحوں کو فیفا عالمی کپ کے میچز اور قطر کی شاندار تہذیب و ثقافت دکھانے کے لئے کُھلے دل کے ساتھ خوش آمدید کہہ رہا ہے اور اپنی فیاضی و میزبانی کا مظاہرہ کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں کامیاب اور اپنے مستقبل کو محفوط صرف وہی اقوام بنا پاتی ہیں کہ جو ماضی سے سبق سیکھتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ قطر کے سب سے زیادہ جفاکش اور مستحکم شہر الریان کی ہمیشہ یہ ترجیح رہی ہے کہ وہ صحرا کے کنارے واقع ہونے کے سبب حاصل فطرت کے تحائف کا تحفظ کرے۔۔۔۔۔ اور احمد بن علی سٹیڈیم بھی اپنے شہر کی طرح اپنے فرائض سے غافل نہیں اور وہ بھی اپنے علاقے کے قدرتی حسن کی حفاظت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کر رہا کیونکہ اس کی عمارت بھی مکمل طور پر ماحول دوست اور صفر کاربن خارج کرتی ہے۔
فیفا عالمی کپ کے انتظامات کیلئے حکومتِ قطر کی جانب سے بنائی گئی سپریم کمیٹی برائے ڈلیوری و لیگیسی نے اس سٹیڈیم کو نہ صرف یہ کہ مکمل طور پر ماحول دوست مٹیریل سے تعمیر کروایا ہے بلکہ اس امر کو بھی یقینی بنایا ہے کہ یہاں کوئی ایسی سرگرمی نہ ہو کہ جو کسی بھی قسم کی فضائی آلودگی پر منتج ہوتی ہو۔
احمد بن علی سٹیڈیم اور اس کے اردگرد کی تمام تعمیرات اور ان کے نقشے مکمل طور پر ماحول دوست ہیں اور فیفا عالمی کپ قطر کے اختتام کے بعد یہاں شائقین کے لئے لگائی گئی 40 ہزار قابلِ انتقال یا موڈیولر نشستوں میں سے تقریباً نصف اٹھا لی جائیں گی اور غریب ملکوں میں زیر تعمیر فٹبال سٹیڈیمز کو عطیہ کر دی جائیں گی۔ یوں قطر اور اس کا یہ سٹیڈٰیم دنیا بھر میں فٹبال کے کھیل کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی کپ کے بعد کا محدود گنجائش مگر کثیر سہولیات والا احمد بن علی سٹیڈیم بھی بدستور مقامی کھلاڑیوں اور اردگرد کے لوگوں کو کھیل اور تفریح کے بہتر مواقع فراہم کرتا رہے گا اور ایک صحتمند کمیونٹی کی نشوونما میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا۔