پاکستان ایکسپو 2020 دبئی
نظیر اکبر آبادی 1735ء میں پیدا ہوئے تھے چنانچہ صرف اتنا فرما گئے کہ
رنگ ہے، روپ ہے، جھمیلا ہے
زور بلدیو جی کا میلہ ہے
لیکن اگر کہیں وہ آج کل میں پیدا ہوئے ہوتے تو لازماً یہ بھی کہہ ڈالتے کہ
رنگ ہے، روپ ہے، جھمیلا ہے
زور ایکسپو 2020 کا میلہ ہے
کیونکہ دبئی والوں نے واقعی اتنا بڑا میلہ سجایا ہے کہ شرق و غرب کو حیران کر دیا ہے اور باقی سب کو تو چھوڑیں پاکستان کو بھی چارج کر دیا ہے! ایکسپو 2020 دبئی کے وسیع و عریض میلے کے جلو میں ننھی مگر پروقار اور شاندار پاکستان ایکسپو 2020 بھی جاری ہے جس کی شاندار کامیابی اور مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے ہی روز یہاں آنے والے افراد کی تعداد 8 ہزار سے زیادہ تھی۔ 9 اکتوبر کو پاکستان ایکسپو 2020 کے دورے کے موقع پر اس کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اس نمائش کو پاکستان کو دنیا سے جوڑنے کا ایک وسیلہ قرار دیا۔
پاکستان پویلین کی تھیم یہ ہے کہ وہ اپنے نوادراتِ فن کی مدد سے اپنے اندر داخل ہونے والوں کو فوراً خطے کے تہذیبی و ارتقائی سفر پر لے جاتا ہے۔ یعنی آپ پاکستان ایکسپو میں داخل ہوتے ہی خود کو میسوپوٹیمیا اور وادیِ سندھ کی تہذیبوں، برصغیر میں بدھ مت ، ہندومت اور اسلام کے عروج کے زمانوں اور پھر انگریز دور، تحریکِ آزادی، قیامِ پاکستان اور اس کے بعد کے زمانوں سے گزرتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ پاکستان کے اس عظیم الشان اور زرخیز ترین تہذیبی و ثقافتی ورثے کو پویلین کی جانب سے ‘مخفی خزانوں’ کا نام دیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ملک کی زرخیز تہذیب و ثقافت سے آگاہ ہو سکیں اور ملک میں سیاحت، تجارت و سرمایہ کاری فروغ پا سکے۔
ایکسپو 2020 دبئی کے بیچوں بیچ 6 ماہ تک جاری رہنے والی پاکستان ایکسپو کے ہر مہینے کو ایک صوبے یا خطے کے نام کیا گیا ہے۔ یعنی اکتوبر بلوچستان کے نام رہے گا۔ اسی طرح ایک ماہ سندھ، ایک خیبر پختونخوا، ایک آزاد جموں و کشمیر، ایک گلگت بلتستان اور ایک پنجاب کے نام رہے گا۔ واضح رہے کہ تقریباً 110 ملین درہم کی خطیر رقم سے تعمیر کیا گیا پاکستان پویلین 35 ہزار مربع فٹ کے رقبے پر محیط ہے۔
پاکستان ایکسپو کا آغاز کیسے ہوا؟
پاکستان ایکسپو کے آغاز کے پہلے دو روز یعنی یکم اور دو اکتوبر کو وہاں گیٹ وے پاکستان کے نام سے ایک پروگرام ترتیب دیا گیا جس میں پاکستان کے ایڈونچرز سے بھرپور سیاحتی مقامات کا آنے والوں سے تعارف کروایا گیا۔ اسی روز پاکستان ایکسپو میں ونڈرز آف بلوچستان کے نام سے بھی ایک پروگرام منعقد کیا گیا جس میں بلوچستان کی علاقائی موسیقی، علاقائی رقص اور گیتوں کو متعارف کروایا گیا۔ پروگرام میں شریک باکمال بلوچ فنکاروں کی بے مثال پرفارمنس نے ایسا سما باندھا کہ پاکستان پویلین میں موجود دیس دیس کے مندوبین جھوم اُٹھے۔
پاکستان ایکسپو میں کیا کیا ہو چکا؟
پاکستان ایکسپو میں کیا کیا ہو چکا؟
پاکستان ایکسپو میں 3 اکتوبر کا دن ماحولیاتی تبدیلیوں، ان کے اثرات اور پاکستان میں جاری ملین ٹری سونامی منصوبے کی اہمیت اور کامیابی سے متعلق آگاہی پھیلانے کے نام رہا۔
4 اکتوبر کے روز پاکستان ایکسپو کا دورہ کرنے والوں کو پاکستان کی گرین کارپوریٹ سٹریٹجی سے متعارف کروایا گیا۔ ملین ٹری منصوبے کی ویڈیوز اور تصاویر کی نمائش، ماحولیاتی تبدیلیوں اور زمین پر زندگی کی بقاء کے لئے انسانی رویوں میں تبدیلی کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لئے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا اور ماحول اور حیاتیاتی تنوع سے متعلق ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔
5 اکتوبر کے روز دنیا میں جاری ماحلولیاتی تبدیلیوں کو محدود کرنے کیلئے پاکستان کی دیگر کوششوں جیسے کہ مُلک کو جنگلات کی کٹائی کا بڑا سبب بننے والی کاغذ سازی سے پاک کرنے کی خاطر چھوٹے بڑے مقامی اداروں کی تیزی سے الیکٹرانک ورکنگ ماڈل کو اختیار کرنے کی روش کو اجاگر کرنے کیلئے ایک پروگرام ترتیب دیا گیا۔ مستقبل کے طرزِ حیات کو زیادہ سے زیادہ ماحول دوست بنانے کیلئے پاکستان کی بطور ریاست کوششوں کی نمائش کیلئے بھی ایک پروگرام ترتیب دیا گیا۔
6 اکتوبر کو ‘صاف اور سرسبز پاکستان’ کے موضوع پر پینل گفتگو کا ایک سیشن رکھا گیا۔
ماحولیاتی تبدیلیوں ہی کے تناظر میں پاکستان پویلین میں 7 اکتوبر کو آنے والی نسلوں کے لئے زمین کو محفوظ بنانے کیلئے ناگزیر اقدامات کو اجاگر کرنے سے متعلق ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔ اسی روز ‘بہتر کل کیلئے قابلِ تجدید اور صاف توانائی’ کے عنوان پر ایک سیمینار کا اہتمام بھی کیا گیا۔ 7 اکتوبر کو ہی موسیقیت کی سرزمین بلوچستان کے مختلف مقامی و علاقائی گیتوں اور رقص ہائے انبساط سے دنیا کو متعارف کروانے کیلئے بھی ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہے۔
پاکستان ایکسپو میں 8 اکتوبر کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق طلبہ کو آگاہی فراہم کرنے کیلئے ایک پروگرام مرتب کیا گیا۔ اسی روز عجائباتِ بلوچستان بشمول یہاں کی موسیقی، دھنیں، آلاتِ موسیقی اور روایتی رقص ایک پروگرام کی زینت بنے۔ ایک اور پروگرام میں بلوچستان کے طرزِ معاشرت اور ثقافت کی چند حسین جھلکیوں کو باکمال بلوچ فنکاروں نے اپنے فن کے ذریعے حاضرین کے سامنے پیش کیا۔ پھر ماحولیاتی تبدیلیوں ہی کے تناظر میں آئندہ نسلوں کیلئے اپنی زمین کو ایک محفوظ مقام بنانے کیلئے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو اجاگر کیا گیا۔ 8 اکتوبر ہی کے روز فاطمہ فرٹلائزر کی جانب سے پاکستان میں تحفظ ماحول کے بین الاقوامی معیارات پر عملدرآمد سے متعلق ایک سیمینار کا اہتمام بھی کیا گیا۔
پاکستان ایکسپو 20202 دبئی میں 9 اکتوبر کو بلوچ ثقافت سے متعلق ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ ایک اور پروگررام میں بلوچ فیشن اور ملبوسات وغیرہ کی نمائش کی گئی۔ اسی روز بلوچستان کی شان اختر چنال کے ساتھ شامِ موسیقی بھی منائی گئی۔ 9 اکتوبر ہی کے روز یہاں پاکستابن بزنس فورم نے بھی ایک پروگرام کا اہتمام کیا۔
10 اکتوبر کو پاکستان ایکسپو میں ایک پروگرام بلوچ ثقافت کی رونمائی کیلئے ترتیب دیا گیا اور ایک پروگرام پویلین آنے والوں کو پاکستان میں موجود سپیشل ٹیکنالوجی زونز کی کارکردگی کے متعلق آگاہ کرنے کیلئے ترتیب دیا گیا۔
11 اکتوبر کا دن بھی حسبِ روایت بلوچ ثقافتی تنوع کی عکاسی کے ایک پروگرام پر مبنی تو تھا ہی مگر اس کے ساتھ ساتھ پویلین میں پاکستان کے سپیشل ٹیکنالوجی زونز سے تعلق رکھنے والے ٹیک لیڈرز کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام بھی کیا گیا۔