ایکسپو 2020 ۔۔۔۔۔ فلمیں، موسیقی، فیشن اور بہت کچھ
ایکسپو 2020 میں تفریح کیلئے کیا ہے؟
علم، تعلیم، منطق، سائنس، ایجادات، کاروبار اور دیگر پیچیدہ و پُرمغز موضوعات کا مقام اپنی جگہ مگر ہم میں سے کسی کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ
بات چاہے جتنی بھی ہو معنی و حق کی
ہوتی نہیں ہے مینا و ساغر کہے بغیر
کیونکہ انسان نہ تو رنگ، روپ، شعر، نغمہ، مصوری، رقص اور دیگر اصنافِ ادب و سخن کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے، نہ توانائی حاصل کر سکتا ہے اور نہ اچھوتی ایجادات، مہمات، تصورات و امکانات کو حقیقت کا روپ دینے کی ‘غیبی ترغیب’ یعنی انسپائریشن حاصل کر سکتا ہے اور ایکسپو 2020 کے اربابِ بست و کشاد اور اس کے دامن میں آباد انگنت پویلینز کے مدار المہام بھی انسان کے اس جبلی سچ سے کماحقہ آگاہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نمائش گاہ کے کم و بیش تمام پویلینز گاہے گاہے فلمز، محافلِ موسیقی، فیشن شوز، تصاویر کی نمائشوں، محافلِ رقص اور فنونِ لطیفہ و مظاہراتی فنون سے متعلق دیگر اقسام کی تقریبات کا اہتمام بھی کرتے رہتے ہیں۔
یہ تقریبات تھکے ہوئے ذہنوں کو سکون اور توانائی بخشتی ہیں۔ پھر سے سوچنے اور بہتر سوچنے پر مائل کرتی ہیں۔ منفرد تصورات کو اپنانے پر ابھارتی ہیں۔ خوشی دیتی ہیں اور ان کی زندگیوں کو لطف و اطمینان کے چند لمحات عطا کر کے ان کو آنے والے دنوں کیلئے سُہانی یادیں فراہم کرتی ہیں۔ تو آئیے ان دنوں ایکسپو 2020 دبئی کے مختلف پویلینز میں منعقد ہونے والی ایسی ہی چند منفرد، اہم اور نمایاں تقریبات پر ایک نظر ڈالتے ہیں اور اپنے لئے مسرت کے چند لمحات کشید کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
1۔ شعر و نغمہ اور پاکستان پویلین
22 نومبر کی شام پاکستان پویلین نے ایک نہایت پُرسوز محفلِ سماع کا انعقاد کیا جس نے حاضرینِ مجلس کو سچ مچ اپنے سحر میں لے لیا اور وہ تا دیر استاد فرید ایاز، استاد ابو محمد اور ہم نواؤں کی قوالیوں پر جھومتے رہے۔ ان فنکاروں نے آنے والے باذوق مندوبین کو کلاسیکی موسیقی اور صوفیانہ گائیکی کی متعدد جہات سے روشناس کروایا اور خوب داد سمیٹی۔ واضح رہے کہ استاد فرید ایاز اور استاد ابو محمد قوالی اور کلاسیکل گائیکی میں نہایت اعلیٰ مقام رکھنے والے ایک پاکستانی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اور نسل در نسل سینہ بہ سینہ منتقل ہونے والے کلاسیکی موسیقی کے متعدد اسرار و رموز اور نزاکتوں سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ ان کو پختگی و عمدگی کے ساتھ برتنے میں بھی یدِ طولیٰ رکھتے ہیں۔ پاکستان پویلین نے اس دلفریب محفلِ سماع کا اہتمام دبئی ملینیئم ایمفی تھیئٹر میں کیا تھا۔
2۔ اطالوی پویلین اور سینما پرادیسو
اطالوی پویلین کی انتظامیہ اپنے یہاں مقامی فلمیں دکھانے کے ایک سلسلے کا اہتمام کئے ہوئے ہے اور اسی سلسلے کی ایک کڑی ‘سینما پرادیسو’ نامی فلم بھی ہے جو کہ 1989ء میں منعقد ہونے والے اکیڈمی ایوارڈ میں غیر ملکی زبان میں بہترین فلم بنانے والے ڈائریکٹر کا ایوارڈ حاصل کرنے والے ممتاز اطالوی ڈائریکٹر گیوسِپ ٹورنیٹر نے بنائی ہے اور اس کے نمایاں فنکاروں میں ممتاز اطالوی اداکار فلپ نویریٹ اور اداکارہ انتونیلا اتیلی شامل ہیں۔ اطالوی پویلین میں 22 نومبر کو دکھائی گئی اس فلم نے خوب داد سمیٹی اور دیکھنے والوں کے ذہنوں پر گہرے نقوش چھوڑے۔ فلم ایک رومانوی داستان پر مبنی ہے جس کا مرکزی موضوع ایک فلم ساز کے اپنے مقامی سسلین گاؤں میں سینما میں موجود ہونے کے دوران فلموں کی محبت میں مُبتلا ہونے کی یادیں ہیں۔
3۔ سکولوں کا عالمی مقابلۂ شطرنج
25 سے 29 نومبر تک سپینش پویلین بطورِ خاص بھرپور گہما گہمی کا مرکز رہا کیونکہ ان دنوں یہ میزبانی کر رہا تھا سکولوں کے عالمی مقابلۂ شطرنج کی، جس میں جوش و جذبے اور ذہانت سے بھرپور شطرنج کے 100 سے زائد بہترین نوعمر کھلاڑیوں نے شرکت کی اور اپنی قابلیت و بیدار مغزی کا لوہا منوایا۔ ان کھلاڑیوں کا تعلق 10 ممالک سے تھا اور انہیں 12 ٹیمز میں تقسیم کیا گیا تھا۔ یہ تمام 108 نوعمر کھلاڑی دراصل ایک سال پرانے مقابلے کے فائنلسٹس ہیں جس کا آغاز 54 ممالک کے 2600 کھلاڑیوں کے ساتھ ہوا تھا۔
4۔ سعودی عرب کا سلسلۂ شعر و نغمہ
تفریح کی دنیا میں بالعموم اور شعر و سخن کی دنیا میں بالخصوص سعودی عرب بھی کسی سے پیچھے نہیں اور عربی زبان کو تو کہا ہی شاعری اور شعراء کی زبان جاتا ہے۔ چنانچہ 27 نومبر کی شام سعودی پویلین کی انتظامیہ نے دبئی ملینیم ایمفی تھیئٹر میں عرب موسیقی اور شاعری کی محفل سجائی جس میں خلیج اور قرب و جوار کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز عرب شعراء نے شرکت کی، اپنا اپنا کلام سنایا اور حاضرینِ مجلس کے ذوق کی تسکین کا سبب بنے۔
5۔ موروکن کافتان کی نمائش
26 نومبر کی شام ایکسپو 2020 کے دامن میں اترنے والے دلدادگانِ حسن و خوبی کیلئے انبساط کا خصوصی پیغام لے کر آئی تھی کیونکہ اس شام مراکشی پویلین کی انتظامیہ نے اپنے یہاں دلفریب مراکشی کافتانوں کی نمائش کا اہتمام کر رکھا تھا جو کہ ملک کے نامور فیشن ڈیزائنرز کی جانب سے تیار کئے گئے تھے۔ ان کی خوبصورتی اور نفیس ڈیزائنز ان کو بنانے والے دستکاروں کے کمالِ فن کی گواہی دے رہے تھے۔ کافتانوں کے پیچیدہ ڈیزانز، بہترین کپڑا، روایتی سلائی اور صدیوں پرانے انداز نے انہیں سچ مچ بے نظیر اور بے حد حسین بنا دیا تھا۔
6۔ سن رائز کی نمائش
7۔ براہِ راست موسیقی اور ‘میڈ ہیٹرز ڈاٹر’26 نومبر ہی کی شام جرمن پویلین بھی نغمگی و موسیقیت کی مُدھر تانیں اُڑا رہا تھا کیونکہ اس شام یہاں بز ٹی آئیلیس اپنی شریکِ حیات کِرا سِنگ کے ساتھ نغمہ سرا تھے اور یہ دونوں وہی گانا گا رہے تھے جو انہوں نے چند ماہ قبل ریلیز کیا تھا اور جو اب بے حد مقبول ہو چکا ہے۔ دونوں فنکاروں نے اپنے سُروں کے ذریعے نوخیز اور مُعمر نسلوں کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔