امارتِ دبئی۔۔۔۔ ساحلوں اور صحراؤں سے بلندیوں تک

دیار متحدہ عرب امارات

2,605

دبئی کا لفظ کہاں سے آیا؟

دبئی کو دبئی کیوں کہتے ہیں؟ اس کے متعلق محقیقن میں اتفاق نہیں۔ بعض کے مطابق، قدیم زمانے میں یہاں اس نام کا ایک بازار ہوا کرتا تھا جس کے اردگرد بتدیج بستی ہوئی بستی کا نام بھی دبئی ہی پڑ گیا۔ بعض کے مطابق امارت کا یہ نام عربی محاورے دبا دبئی، یعنی وہ بہت سی دولت کے ساتھ آتے ہیں سے اخذ کیا گیا ہے۔ اماراتی مؤرخ فیدل ہندال کے مطابق، لفظ دبئی عربی لفظ دبا کے فعل ماضی کا اظہار ہے۔ دبا سے مراد رینگنا ہے اور امارت کو یہ نام یہاں ہولے ہولے بہنے والے سمندر کے سبب دیا گیا ہے۔ تاہم عرب شاعر احمد محمد عبید کے مطابق، امارت کو یہ نام آہستہ آہستہ رینگنے والی ننھی شہد کی مکھیوں کے سبب دیا گیا ہے جو کہ عہد قدیم سے خطے میں بکثرت پائی جاتی تھیں۔

دبئی کا حکمران کون ہے؟

شیخ محمد بن راشد المکتوم امارت دبئی کے حکمران ہونے کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر
اعظم بھی ہیں۔ المکتوم خاندان 1899ء سے دبئی پر حکومت کر رہا ہے۔

دبئی کہاں واقع ہے؟

دبئی خلیج فارس کے ساحلوں سے متصل صحرائے عرب میں واقع ہے۔ اس کے شمال میں راس الخیمہ، شمال مشرق میں شارجہ، جنوب میں ابوظہبی، جنوب مشرق میں عُمان اور مغرب میں امارتِ عجمان واقع ہے۔ امارتِ دبئی متعدد شہری اور دیہاتی علاقوں پر مشتمل ہے۔

امارتِ دبئی کے دارالحکومت کے خدوخال کیسے ہیں؟

امارتِ دبئی کے صدر مقام کا نام بھی دبئی ہی ہے جو کہ متحدہ عرب امارات کا گنجان آباد ترین شہر ہے۔ یہ شہر براعظم ایشیاء کی مرکزی گزرگاہ اور کاروباری مرکز ہے۔ اٹھارہویں صدی کے نصف اول تک دبئی محض 700 سے 800 افراد پر مشتمل ماہی گیروں کا ایک گاؤں ہوا کرتا تھا۔

دبئی کی ثقافت کیسی ہے؟

دبئی بنیادی طور پر تو عرب ثقافت ہی کا گہوارہ ہے۔ تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے یہاں کاروباری سرگرمیاں عروج پاتی جا رہی ہیں اور معاشرے میں دولت کی فراوانی ہوتی جا رہی ہے ویسے ویسے امارت میں لوگوں کا رہن سہن شاہانہ ہوتا جا رہا ہے۔ اب روایتی عرب پکوانوں کے ساتھ ساتھ یہاں کانٹی نینٹل ڈشز بھی مقبول ہو رہی ہیں۔ شہری ساحلوں میں تفریح، صحراؤں میں جشن اور شاپنگ مالز میں خریداری کو اپنی زندگیوں کا جزو لاینفک بنا چکے ہیں۔ شوارما، بریانی، قہوہ، فاسٹ فوڈ اور متعدد جنوبی ایشیائی اور چینی کھانے یہاں بطور خاص مقبول ہیں۔ امارت میں جمعہ اور ہفتہ چھٹی کے دن ہوتے ہیں۔ دبئی اوپرا، دبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹول، دبئی ڈیزرٹ روک فیسٹول اور آرٹ دبئی خطے کی کلیدی ثقافتی سرگرمیاں ہیں جن کا باقاعدگی سے انعقاد کیا جاتا ہے۔

دبئی میں منعقد ہونے والے اہم سپورٹس ایونٹس کون کونسے ہیں؟

فٹبال دبئی کا مقبول ترین کھیل ہے۔ کرکٹ بھی یہاں کے نوجوانوں میں خاصی مقبول ہے۔ دبئی ہر سال عالمی سطح پر مقبول فٹبال ٹورنامنٹ یو اے ای پرو لیگ کی میزبانی کرتا ہے۔ دبئی ہر سال ٹینس کے 2 بین الاقوامی مقابلوں دبئی ٹینس چیمپئن شپس اور دا لیجنڈز راک دبئی کی میزبانی کرتا ہے۔ امارت کا صدر مقام ہر سال گالف کے 2 بین الاقوامی مقابلوں دبئی ڈیزرٹ کلاسک اور ڈی پی ورلڈ ٹور چیمپئن شپ کی بھی میزبانی کرتا ہے۔ امارت کا دارالحکومت ہر سال دبئی ورلڈ کپ کے نام سے منعقد ہونے والی ایک گُھڑدوڑ کی بھی میزبانی کرتا ہے۔ شہر میں موجود میڈن ریس کورس گاڑیوں کی دوڑ کے مختلف ایونٹس کی میزبانی کرتا رہتا ہے۔ دبئی سیونز کے نام سے یہاں ہر سال ایک رگبی ٹورنامنٹ بھی منعقد ہوتا ہے۔ دریں اثناء، آٹو ریس کے مختلف ایونٹس کی میزبانی کیلئے شہر میں دبئی آٹو ڈروم کے نام سے موٹرسپورٹس سرکٹ بھی تعمیر کیا گیا ہے۔

دبئی کی معیشت کیسی ہے؟

2018ء کے اعدادوشمار کے مطابق، دبئی کا جی ڈی پی 102.67 بلین ڈالر ہے۔ امارت کی معیشت میں ریئل سٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے کا حصہ 22.6 فیصد، تجارت کا حصہ 16 فیصد، دنیا بھر کے مسافروں اور سامان تجارت کو راہداری فراہم کرنے کا حصہ 15 فیصد اور مالیاتی شعبے کا حصہ 11 فیصد ہے۔ 2020ء کے نصف اول میں دبئی کی تیل کے علاوہ دیگر اشیاء کی بیرونی تجارت 150 بلین ڈالر تھی۔ اسی عرصے کے دوران دبئی کی درآمدات 320 بلین درہم، برآمدات 77 بلین درہم جبکہ ری ایکسپورٹس 154 بلین درہم رہیں۔

دبئی کے نمایاں مقامات کونسے ہیں؟

امارت دبئی کا صدر مقام یعنی دبئی شہر دنیا کے چند بڑے سیاحتی اور خریداری مراکز میں سے ایک ہے اور اس میں بے شمار شاپنگ مالز اور ہوٹلز ہیں جن میں سے ہر ایک فن تعمیر کا منفرد نمونہ ہے اور اہل نظر کو دعوت نظارہ دے رہا ہے۔ شہر کے چند نمایاں ترین مقامات یہ ہیں:

برج العرب: یہ ساحل جمیرہ سے 280 میٹر کے فاصلے پر بنائے گئے ایک مصنوعی جزیرے پر تعمیر کردہ 197.5 میٹر بلند شاندار ہوٹل ہے جسے ساحل سے ایک پُل کے ذریعے ملایا گیا ہے اور اس کے قریب ہی سطح سمندر سے 210 میٹر کی بلندی پر ایک ہیلی پیڈ بھی تعمیر کیا گیا ہے۔
برج خلیفہ: متعدد مقاصد کیلئے استعمال ہونے والی دنیا کی یہ بلند ترین عمارت 829.8 میٹر طویل ہے۔ اس 160 منزلہ عمارت میں متعدد گھروں، دفاتر، ہوٹلز اور پارکس سمیت سیاحوں کی دلچسپی کیلئے بہت کچھ ہے۔ برج خلیفہ میں نہایت شاندار ارمانی ہوٹل دبئی اور ارمانی ریزیڈنسز کے علاوہ بھی 1.85 ملین مربع فٹ رقبہ گھروں اور 3 لاکھ مربع فٹ رقبہ دفاتر کیلئے مختص ہے۔ ان کے علاوہ عمارت میں متعدد لاؤنج، ہیلتھ اینڈ فٹنس کلبز اور سوئمنگ پولز اور 2 مشاہداتی پلیٹ فارمز بھی تعمیر کئے گئے ہیں جہاں سے پورے دبئی اور اس کے ساتھ بہتے سمندر کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
پام جمیرہ: یہ دبئی کے ساحل جمیرہ پر تعمیرکردہ مصنوعی جزیروں کا ایک خیرہ کن جھرمٹ ہے۔ پام جمیرہ پر بے شمار گھروں، ہوٹلوں، تفریح گاہوں، سڑکوں اور ریل کی پٹڑیوں کی تعمیر کا کام مکمل ہو چکا ہے اور مزید تعمیرات کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔

دا ورلڈ آئی لینڈز: مصنوعی جزیروں کا یہ جھرمٹ دنیا کے نقشے سے مشابہ ہے جس میں دنیا کے 7 براعظموں کو جزیروں کے 7 چھوٹے جھرمٹوں سے ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ جزائر کم قیمت اور بیش قیمت گھروں، ہوٹلوں، سیرگاہوں، خریداری کے مراکز، تفریح گاہوں، ریستورانوں، کیفیز اور کشتیوں کے سٹیشنز پر مشتمل ہیں۔

دبئی مراکل گارڈن: یہ 72000 میٹر رقبے پر مشتمل دنیا کا سب سے برا پھولوں کا باغ ہے۔ باغ میں ایک وقت میں 70 سے زائد اقسام کے 50 ملین سے زائد پھول دیکھے جا سکتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More