یو اے ای کے داخلی اجازت نامہ اور رہائشی ویزہ میں فرق
داخلی اجازت نامہ کیا ہوتا ہے؟
متحدہ عرب امارات کا اینٹری پرمٹ یا داخلی اجازت نامہ یہاں کی وفاقی اتھارٹی برائے شناخت و شہریت کی جانب سے جاری کردہ ایک دستاویز ہوتی ہے جو کہ غیرملکیوں کو قانونی طور پر یو اے ای میں داخل ہونے اور ایک مخصوص عرصے تک قیام کرنے کی جازت دیتی ہے۔ یہ دستاویز کاغذی یا الیکٹرانک کسی بھی شکل کی ہو سکتی ہے۔ تاہم، اس کیلئے اپلائی کرنے سے قبل آپ کو یہ ضرور چیک کر لینا چاہئے کہ کیا آپ کو داخلی اجازت نامہ لینے کی ضرورت بھی ہے یا نہیں۔ عین ممکن ہے کہ آپ ان 5 میں سے کسی ایک ملک سے تعلق رکھتے ہوں جن کے شہری بغیر کسی اجازت نامے کے یو اے ای آ جا سکتے ہیں یا یہ بھی ممکن ہے کہ ان تقریباً 50 میں سے کسی ایک ملک سے تعلق رکھتے ہوں جن کے شہری امارات پہنچنے کے بعد وہاں کا آن ارائیول ویزہ حاصل کرنے کے اہل ہوں۔
یو اے ای آنے کے خواہشمند شخص کو سپانسر کرنے والی پارٹی داخلے کے اجازت نامے کی منتقلی کے معاملے کو جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریذیڈینسی اینڈ فارنرز افیئرز کے آن لائن اور آف لائن چینلز کے ذریعے انجام دے گی۔ سپانسر کوئی نجی کمپنی، سرکاری ادارہ، درخواستگزار کا رشتہ دار، کوئی اماراتی ایئرلائن، ہوٹل یا کوئی اور ہو سکتا ہے۔
آپ کے داخلی اجازت نامے کی قسم آپ کی آمد کے مقصد پر منحصر ہوتی ہے۔ مثلاً
داخلی اجازت نامہ برائے ملازمت
داخلی اجازت نامہ برائے خاندانی دورہ
داخلی اجازت نامہ برائے سیاحت
داخلی اجازت نامہ برائے علاج
داخلی اجازت نامہ برائے خصوصی مقصد یا مِشن
داخلی اجازت نامہ برائے شمولیت کانفرنس
ہر داخلی اجازت نامے کی خاص معیاد ہوتی ہے جو کہ اس عرصے کو ظاہر کرتی ہے جس کے اندر اندر اس اجازت نامے کا امارات کے کسی بری، بحری یا فضائی داخلی مقام سے داخل ہونے کیلئے استعمال کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔ زیادہ تر اینٹری پرمٹس کی معیاد 2 ماہ ہوتی ہے۔ داخلی اجازت ناموں کی معیاد کو بڑھایا نہیں جا سکتا۔ وہ اپنی معیاد ختم ہونے پر خود بخود ایکسپائر ہو جاتے ہیں۔
داخلی اجازت ناموں کی اقسام کے مطابق ان کیلئے مختص کردہ مدت قیام بھی مختلف ہوتی ہے۔ مثلاً ٹرانزٹ کیلئے جاری کردہ داخلی اجازت ناموں کے حامل افراد صرف 4 روز کیلئے متحدہ عرب امارات میں ٹھہر سکتے ہیں جبکہ ملازمت کیلئے جاری کردہ اجازت نامے ملازموں کو امارات میں 2 ماہ قیام کی اجازت دیتے ہیں جس کے دوران ان کے سپانسروں کو ان کے ویزوں کو رہائشی ویزوں میں تبدیل کروانا ہوتا ہے۔ بصورتِ دیگر انہیں 2 ماہ کے اندر اندر ملک چھوڑنا پڑتا ہے۔ اگر مقررہ مدت کے اندر اندر اینٹری پرمٹ کا سٹیٹس تبدیل کروا کے اسے ریذیڈینس ویزہ نہیں بنوایا جاتا تو پھر اس پرمٹ کی معیاد ختم ہونے پر اس کے حامل شخص کو جرمانوں اور سزاؤں سے بچنے کیلئے متحدہ عرب امارات سے نکلنا پڑتا ہے یا اپنے پرمٹ کو نئے قوانین کے مطابق متعین کردہ دورانیے کے اندر اندر رینیو کروانا پڑتا ہے۔
وزٹ ویزوں اور اینٹری پرمٹس کے نئے قوانین کیا ہیں؟
21 اکتوبر 2018ء کو متعارف کروائے گئے قوانین کے مطابق:
1۔ تمام اقسام کے وزٹ ویزوں اور اینٹری پرمٹس میں 2 بار تیس تیس روز کی توسیع ہو سکتی ہے اور انہیں رینیو کروانے کیلئے ملک چھوڑنے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
وہ لوگ جو اپنا ویزہ رینیو نہیں کرواتے اور اوورسٹے کر جاتے ہیں یعنی ویزہ ایکسپائر ہونے کے باوجود متحدہ عرب امارات ہی میں ٹھہرے رہتے ہیں، انہیں ان کے اوور سٹے کے پہلے 10 روز تک تو کچھ نہیں کہا جاتا۔ البتہ اس کے بعد ہر روز 100 اماراتی درہم بطور جرمانہ وصول کئے جاتے ہیں۔
تاہم، وِزٹ ویزوں اور اینٹری پرمٹس میں توسیع کے نئے قوانین کا مندرجہ ذیل کیٹیگریز پر اطلاق نہیں ہوتا۔
1۔ جی سی سی ممالک کے مکین وزِٹرز اور سیاحوں پر
2۔ جی سی سی ممالک کے شہریوں کے ساتھ آنے والے وہاں کے مکینوں پر
3۔ خصوصی اینٹری پرمٹس کے حامل افراد پر
4۔ خصوصی مقاصد کے تحت یعنی کسی خاص فریضے کی ادائیگی یا مشن کی تکمیل کی غرض سے 96 گھنٹوں کے اجازت نامے پر متحدہ عرب امارات آنے والوں پر
رہائشی ویزہ کیا ہوتا ہے؟
کسی غیرملکی کو رہائشی ویزہ اس وقت جاری کیا جاتا ہے جب وہ پہلے ہی سے داخلی اجازت نامہ استعمال کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات آ چکا ہو اور ہنوز یہیں موجود ہو۔ صرف جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریذیڈینس اینڈ فارنرز افیئرز کی شرائط کو پورا کرنے والے سپانسرز ہی غیرملکیوں کیلئے رہائشی ویزہ اپلائی کر سکتے ہیں۔
رہائشی ویزہ کیلئے سپانسر کئے جانے والے شخص کو سکیورٹی کلیئرنس کروانی پڑتی ہے اور یہ ثابت کرنے کیلئے کہ وہ طبی طور پر تندرست ہے میڈیکل ٹیسٹ بھی دینا پڑتا ہے۔
رہائشی ویزہ کی قسم اور سپانسر کے مطابق، اس کے تحت مقرر کی جانے والی قیام کی مدت بھی تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ چنانچہ یہ ویزہ ایک، دو یا تین سال کیلئے ہو سکتا ہے۔
جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریذیڈینسی اینڈ فارنرز افیئرز درخواستگزار کے پاسپورٹ پر رہائشی ویزہ چسپاں کرے گا جو اس ویزہ کے حامل شخص کو اس قابل بنا دے گا کہ وہ اپنے ویزہ کی مقررہ معیاد کے ختم ہونے سے پیشتر آزادانہ متحدہ عرب امارات کے اندر اور باہر سفر کرے بشرطیکہ اس کے سفر کی مدت 6 ماہ سے تجاوز نہ کرے یعنی وہ لگاتار 6 ماہ تک امارات سے باہر قیام نہ کرے۔ ایسا کرنے کی صورت میں اس کا رہائشی ویزہ خود بخود منسوخ ہو جائے گا۔
رہائشی ویزہ سے متعلق مزید معلومات کہاں سے مل سکتی ہیں؟
اگر آپ متحدہ عرب امارات کا رہائشی یا سکونتی ویزہ حاصل کرکے طویل عرصے تک یہاں قیام کرنے کے خواہشمند ہیں تاکہ آپ یہاں کوئی ملازمت یا کاروبار کر سکیں یا یہاں کے حسین نظاروں اور سہولیات زندگی سے لطف اٹھا سکیں تو پھر آپ رہائشی ویزہ کے حصول کے طریقۂ کار سے متعلق مزید معلومات مندرجہ ذیل لنکس سے بھی حاصل کر سکتے ہیں:
وفاقی اتھارٹی برائے شناخت و شہریت
جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریذیڈینسی اینڈ فارنرز افیئرز دبئی