کشتی نما سٹیڈیم اور فیفا ورلڈ کپ 2022ء

456

قطر کا الجنوب سٹیڈیم اس کے جنوبی شہر الوکرہ میں واقع ہے۔ یہ قدرے چھوٹا سٹیڈیم ہے اور یہاں صرف 40 ہزار شائقین کیلئے نشستیں موجود ہیں۔ اس کا افتتاح 16 مئی 2019ء کو امیر کپ کے فائنل کے ساتھ ہوا۔ الوکرہ شہر قطر کے سب سے پرانے آباد ترین علاقوں میں سے ایک ہے جو کہ سمندر کے کنارے واقع ہونے کے سبب ایک طویل عرصہ تک خطے میں موتیوں، مچھلیوں و دیگر سمندری مصنوعات کی تجارت کا مرکز رہا ہے اور ان مقاصد کیلئے مقامی مچھیروں کی جانب سے روایتی بادبانی کشتیاں استعمال کی جاتی تھیں۔۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ قطر کے الجنوب سٹیڈیم کو بھی ہو بہو ان روایتی کشتیوں کی شکل میں ڈیزائن کیا گیا ہے اور اسی تناظر میں سٹیڈیم کے افتتاح کے موقع پر ایک ششدر کر دینے والے مظاہرے کا بھی اہتمام کیا گیا جس کا بنیادی مقصد تو الوکرہ شہر کے تہذٰیبی و تاریخی ورثے کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا تاہم اس کے ساتھ ساتھ تقریب میں محترمہ زھا حدید کو بھی بھرپور خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جو کہ وہ ماہرِ تعمیرات ہیں کہ جن کی کمپنی نے الجنوب سٹیڈیم کو نہ صرف نہایت خوبصورت اور جدید انداز میں ڈیزائن کیا ہے بلکہ اسے مستقبل کی تقاضوں سے مکمل طور پر ہم آہنگ بھی کر دکھایا ہے۔

اہلِ قطر عہدِ حاضر کے مارکیٹنگ، پراپیگنڈا اور سوشل میڈیائی تقاضوں سے کماحقہ آگاہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے عالمی کپ کیلئے اپنے سٹیڈٰیمز کی تعمیرِ نو اور تزئین و آرائش کے بعد انہیں روایتی طرزِ فکر کے مطابق تالا لگا کر صاف ستھرا اور نیا نیا رکھنے کے خبط کا شکار ہونے کی بجائے مقابلوں، خبروں، تبصروں اور محفلوں کا موضوع بنانے کا فیصلہ کیا۔ چنانچہ ملک کے دیگر سٹیڈیمز کے ساتھ ساتھ الجنوب سٹیڈیم نے بھی اپنی تعمیرِ نو و تزئین و آرائش مکمل ہونے کے فوراً بعد امیر کپ 2019ء اور عریبین گلف کپ 2019ء کے متعدد مقابلوں کی میزبانی کے فرائض سرانجام دیئے اور نتیجتاً سٹیڈیم میں کئے گئے نئے انتظامات، اس کی عالی شان زیبائش، وسعت، یہاں موجود سہولیات کی کثرت اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ انتظامات شرق و غرب میں بالخصوص شائقینِ فٹبال کیلئے ایک بڑا موضوعِ سخن بن گئے۔ کسی کو سٹیڈیم کی رنگا رنگی پسند آئی تو کسی کو اس کے طرزِ تعمیر کی جدت۔ کسی کو یہ سٹیڈیم قطر کی روایات کا امین نظر آیا تو کسی کو فٹبال کے مستقبل کا رکھوالا۔۔۔۔۔۔ تاہم، کئی دل جلوں کو اہلِ قطر کی محنت، شاہ خرچی اور مہارت ایک آنکھ نہ بھائی اور وہ تب سے اب تک اس میں کیڑے نکال نکال کر مسلسل اسے مزید مشہور کئے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

Source:https://www.qatar2022.qa/en/stadiums/al-janoub-stadium

لیکن اہلِ قطر ان ناقدین سے بھی چنداں نالاں نہیں بلکہ وہ ان کی تنقید کو اپنی قوت بنا کر ابھی تک مسلسل الجنوب سٹیڈٰیم کو مزید سے مزید بہتر بنانے میں مصروفِ عمل ہیں۔ مزید برآں، امیر کپ کے اس سٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میں نئے کھلاڑیوں کے ابھر کر سامنے آنے اور عریبین گلف کپ کے یہاں کھیلے گئے سیمی فائنل مقابلے میں قطر کے سعودی عرب کو ہرانے جیسے واقعات نے بھی اس سٹیڈیم کو دنیا بھر میں موجود بالخصوص ان شائقین فٹبال کی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے کہ جو نہ صرف یہ کہ فیفا عالمی کپ 2022ء کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں بلکہ مقابلوں کے مقامات کے روایتی کردار کو بھی خصوصی اہمیت دیتے ہیں۔

اگر الجنوب کو ایک مہم جو شہر کا ایک غیرمعمولی سٹیڈٰیم قرار دیا جائے تو یہ کسی طور غلط نہ ہو گا کیونکہ یہ دونوں ہی کئی حوالوں سے دنیا بھر میں موجود فٹبال کے میزبان شہروں اور سٹیڈیمز سے یکسر مختلف ہیں، جیسے کہ:

1۔ جونہی شائقین اس سٹیڈیم میں داخل ہوتے ہیں تو سنگ و خشت کے بے رنگ روایتی سٹینڈز اور پلاسٹک کی کرسیوں کے برعکس سب سے پہلے ان کا استقبال اس سٹیڈیم کے اردگرد موجود ہرا بھرا اور دل کو موہ لینے والا قدرتی ماحول کرتا ہے اور پھر الجنوب کا منفرد اور تحیر آمیز طرزِ تعمیر انھیں اپنی آغوش میں لے لیتا ہے۔

Source:https://www.qatar2022.qa/en/stadiums/al-janoub-stadium/design

2۔ بالخصوص بین الاقوامی اور بالعموم قومی شائقین اور کھلاڑیوں کیلئے الجنوب سٹیڈیم کے علاوہ بھی الوکرہ شہر میں دیکھنے، پسند کرنے اور کھو جانے کو بہت کچھ ہے۔ لہٰذا وہ میچز سے پہلے اور بعد میں الجنوب کے اردگرد بھی اپنے اپنے ذوق کی تسکین کے سامان تلاش کر سکتے ہیں جیسے کہ شہر کے دلکش ساحلوں کے بے کنار نظاروں سے لطف اندوز ہونا، شہر کے خوبصورت بازاروں سے مقامی مصنوعات اور مقامی موسم سے ہم آہنگ ملبوسات وغیرہ خریدنا اور سٹیڈیم سے تھوڑے ہی فاصلے پر موجود عجائب گھر کے توسط سے الوکرہ شہر، قطر اور خلیجی خطے کی تاریخ و ثقافت سے واقفیت حاصل کرنا۔

3۔ فیفا کپ کی میزبانی کیلئے اہلِ قطر نے صرف اپنے سٹیڈیمز کو نہیں بلکہ اپنے شہروں کو بھی مزید ترقی دینے اور دنیا بھر سے آنے والوں کیلئے رہائش اور کاروبار کیلئے پسندیدہ مقام بنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے سے موجود سہولیات کے علاوہ بھی قطری حکومت نے حالیہ مہینوں میں الجنوب سٹیڈیم کے قریب مزید ایک شاندار اور جدید سہولیات سے آراستہ سکول، ایک شادی ہال، ایک سائیکلنگ ٹریک، ایک گُھڑ سواری کا میدان، دوڑنے کیلئے ایک ٹریک، چند نئی مارکیٹس، کچھ نئے جم اور پارکس وغیرہ بھی تعمیر کر ڈالے ہیں۔

Source:https://www.qatar2022.qa/en/stadiums/al-janoub-stadium/design

یہ تمام تعمیرات و سہولیات صرف شائقین فٹبال اور مقامی آبادی کی محدود ضروریات پوری کرنے کا سامان نہیں ہیں بلکہ یہ قطر کی معاشی اور انتظامی طاقت و اہلیت کا استعارہ بھی ہیں جو دنیا کو بتا رہی ہیں کہ یہاں سرمایہ کاری کرنے والے بعینہٖ اپنے منصوبے نہایت تیزی سے مکمل کر سکتے ہیں اور ان کے راستے میں سرخ فیتے کی کوئی مشکلات قطعاً حائل نہیں ہوں گی۔

فیفا ورلڈ کپ کے بعد الجنوب سٹیڈیم میں40 کی بجائے صرف 20 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش رہ جائے گی۔ باقی 20 ہزار نشستیں فٹبال کی ترقی کیلئے ترقی پذیر ملکوں کے سٹیڈیمز کو عطیہ کر دی جائیں گی۔ جب کہ الجنوب سٹیڈیم کو فٹبال کے علاوہ دیگر کھیلوں اور مقامی آبادی کیلئے مختلف تفریحی پروگرامز کے انعقاد کیلئے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More