ریذیڈینسی ویزہ کیلئے خاندان کو سپانسر کرنیکی شرائط

3,469

رہائشی ویزہ کیلئے کون سپانسر کر سکتا ہے؟

متحدہ عرب امارات کے موزوں رہائشی ویزہ کے حامل ملازمین اور ملازمت دینے والے دونوں ہی اپنے خاندانوں کے رہائشی ویزوں کو سپانسر کر سکتے ہیں۔ ماضی کے برعکس، ملازمین اپنے عہدوں سے قطع نظر اپنے خاندانوں کو سپانسر کر سکتے ہیں بشرطیکہ ان کی ماہوار تنخواہ کم از کم 4000 اماراتی ددرہم یا 3000 اماراتی درہم اور مفت رہائش ہو۔ علاوہ ازیں، طبی تندرستی کا ٹیسٹ پاس کرنا 18 سال سے بڑے تمام نئے آنے والے غیرملکیوں کیلئے ناگزیر ہے۔

سپانسرشپ کی شرائط کیا ہیں؟

متحدہ عرب امارات کے مرد مکین جو یہاں ملازمت کر رہے ہوں اپنے اہلخانہ جیسے کہ بیوی اور بچوں وغیرہ کو سپانسر کر سکتے ہیں۔ مارچ 2019ء سے پیشے کی قسم کسی غیرملکی کارکن کیلئے اپنے خاندان کے ویزوں کو سپانسر کرنے کا اہل ہونے یا نہ ہونے کی شرائط میں شامل نہیں رہی۔ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اُس شرط کو ختم کر دیا ہے جس کے تحت صرف مخصوص پیشوں سے وابسطہ افراد ہی اپنے اہلخانہ کے ویزوں کو سپانسر کرنے کیلئے درخواست دے سکتے تھے۔ اب کوئی بھی غیرملکی کارکن جو متذکرہ بالا تنخواہ کے پیمانے پر پورا اترتا ہے یا کم از کم درکار آمدن کا حامل ہے وہ اپنے اہلخانہ کو متحدہ عرب امارات لا سکتا ہے اور اپنے پیشے سے قطع نظر ان کے یو اے ای کے رہائشی ویزوں کو سپانسر کر سکتا ہے۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات معلوم کرنے کیلئے آپ متعلقہ امارت کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریذیڈینسی اینڈ فارنرز افیئرز سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

مزید برآں، اگر باپ متحدہ عرب امارات میں مقیم ہو اور اپنے بچوں کو سپانسر کرنے کی شرائط پر پورا اترتا ہو تو ماں کو انہیں سپانسر کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔

متحدہ عرب امارات میں مقیم سپانسر کے پاس اپنے اہلخانہ کے یو اے ای میں داخل ہو جانے کے بعد ان کے رہائشی ویزے اپلائی کرنے کیلئے 60 دن ہوتے ہیں جن کے دوران وہ ان کے سٹیٹس کو اینٹری پرمٹ ہولڈر سے ریذیڈینس ویزہ ہولڈر میں بدلوا سکتا ہے۔

اہلخانہ کو ایک، دو یا تین سال کے ویزے جاری کئے جاتے ہیں جس کا انحصار ان کو سپانسر کرنے والے خاندان کے رُکن کے کام کی نوعیت، اس کے لیبر کونٹریکٹ اور بطور آجر یا اجیر اس کی حیثیت پر ہوتا ہے۔

بالعموم، غیرملکی ملازمین کو ان کے لیبر کونٹریکٹ کی بنیاد پر ایک یا دو سال کا ریذیڈینسی ویزہ جاری کیا جاتا ہے جبکہ غیرملکی آجروں کو 3 سال کا ریذیڈینسی ویزہ جای کیا جاتا ہے۔

زیرِ تعلیم بالغ مردوں کے سواء خاندان کے کسی رکن کی جانب سے سپانسر کردہ اہلخانہ بشمول سپانسر کرنے والے کے والدین سب اتنے ہی عرصے کا ویزہ حاصل کر سکتے ہیں جتنے عرصے کا ویزہ ان کو سپانسر کرنے والے کا ہے۔ سپانسر کرنے والے کے ویزہ کے دورانیے سے قطع نظر، بالغ مردوں اور والدین کیلئے رہائشی ویزہ سالانہ بنیادوں پر جاری کیا جاتا ہے۔

تاہم، یاد رہے کہ سپانسرشپ سے متعلق شرائط وقتاً فوقتاً تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ یہ شرائط جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریذیڈینسی اینڈ فارنرز افیئرز دبئی یا وفاقی اتھارٹی برائے شناخت و شہریت سے معلوم کی جا سکتی ہیں۔

طبی تندرستی سے متعلق شرائط کیا ہیں؟

خاندان کے افراد کیلئے متحدہ عرب امارات کا رہائشی ویزہ لینے یا رینیو کروانے سے پہلے ان تمام مردوں اور عورتوں کو یو اے ای میں موجود حکومت کے کسی منظورشدہ مرکزِ صحت میں میڈٰکل ٹیسٹ دینا اور پاس کرنا پڑتا ہے جن کی عمر 18 سال سے زائد ہے۔

چاہے آپ پہلی بار امارات آ رہے ہوں یا اپنا ویزہ رینیو کروا رہے ہوں، متحدہ عرب امارات کے ویزہ کے لئے درخواست دینے والے تمام افراد کا 2 متعدی بیماریوں کا ٹیسٹ لازماً کروایا جاتا ہے جن میں سے ایک ایچ آئی وی ایڈز ہے جس کیلئے درخواستگزاروں کے خون کا نمونہ لے کر ٹیسٹ کیا جاتا ہے جبکہ دوسری ٹی بی ہے جس کیلئے چھاتی کا ایکسرے کیا جاتا ہے۔ ایسے درخواستگزار جو ایچ آئی وی پازیٹِو ہوں یا ٹی بی کے مریض ہوں طبی طور پر ان فِٹ سمجھے جاتے ہیں اور انہیں متحدہ عرب امارات کا رہائشی ویزہ نہیں دیا جاتا۔ ایسے مریضوں کو اماراتی حکام فوری طور پر اپنے ملک سے ڈیپورٹ کر دیتے ہیں۔

تاہم، متحدہ عرب امارات کے وہ مکین جن میں مخفی یا غیرفعال ٹی بی کی بیماری کی تشخیص ہو انہیں طبی طور پر تندرست گردانا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں انہیں یہاں سکونت اختیار کرنے کیلئے 1 سال کا ہیلتھ فٹنس سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے جو انہیں اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ اپنا علاج کروائیں اور باقاعدگی سے ڈیپارٹمنٹ آف پریوینٹو میڈیسن یا اس کی کسی ہم پلہ سرکاری ہیلتھ اتھارٹی سے معائنہ کرواتے رہیں۔ چنانچہ اگر متحدہ عرب امارات آنے کا کوئی خواہشمند کسی بھی وائرل یا قابل انتقال بیماری میں مبتلا ہے یا اسے شک ہے کہ شاید اسے کوئی ایسی بیماری ہو تو اسے پہلے اپنے آبائی ملک میں اپنے ٹیسٹ اور علاج کروا لینا چاہئے۔

سرکاری میڈیکل فٹنس سینٹرز کہاں ہیں؟

ابوظہبی، دبئی اور شارجہ میں متعدد میڈیکل فٹنس سینٹرز موجود ہیں۔ مزید برآں، آپ وزارتِ صحت و حفاظت کے محکمۂ حفاظتی ادویات کے غیرملکی مکینوں کیلئے قائم کردہ طبی تشخیصی مراکز سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

طبی رہنمائی کہاں سے لی جا سکتی ہے؟

طبی معاملات میں مزید رہنمائی حسبِ ذیل لنکس سے لی جا سکتی ہے:

1۔ غیرملکی شہری متحدہ عرب امارات کے رہائشی ویزہ کیلئے طبی معائنہ کروانے کیلئے وزارتِ صحت و حفاظت کے اس لنک پر کلک کرکے درخواست دے سکتے ہیں۔

2۔ یو اے ای کے رہائشی ویزہ کیلئے مطلوب صحت کے معیار سے متعلق رہنمائی حاصل کرنے کیلئے متحدہ عرب امارات کی حکومت کے پورٹل کے اس لنک پر کلک کریں۔

3۔ متحدہ عرب امارات کا ویزہ حاصل کرنے کے خواہشمندوں کیلئے طبی معائنے کے نظام سے متعلق آگاہی حاصل کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں۔

4۔ ابوظہبی کے محکمۂ صحت کی جانب سے جاری کردہ قابل انتقال بیماریوں کی فہرست دیکھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More