ابھا: سعودی عرب کا دِلکش صحت افزاء شہر
ابھا کہاں ہے اور کیسا ہے؟
ابھا سعودی صوبے عسیر کا صدر مقام ہے اور مُلک کے جنوب مغرب میں بحیرۂ احمر سے تھوڑے سے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ سعودی عرب کے چند خوبصورت ترین شہروں میں سے ایک ہونے کے ساتھ ساتھ مُلک کا بُلند ترین بڑا شہر بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ابھا پہاڑی خد و خال کو دریافت کرنے کے خواہش مند سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتا رہتا ہے۔ یہ شہر سطح سمندر سے 2270 میٹر کی بُلندی پر واقع ہے اور یہاں سارا سال آب و ہوا معتدل رہتی ہے۔ یوں موسموں کی شدت سے گھبرانے والے سیاحوں کیلئے بھی یہ موزوں ترین سیاحتی مقام ہے۔ بڑا شہر ہونے اور ٹریفک کی کثرت کے باوجود بلندی پر ہونے، صنعتوں کے دھوئیں سے پاک ہونے اور جنگلات کی بُہتات کے سبب میدانی علاقوں کی نسبت یہاں کی آب و ہوا صاف سُتھری، خوشگوار اور صحت افزاء ہے۔ اس شہر میں زمانہ قدیم کی گارے کی دیواروں والی کچی جگہیں بھی ہیں جنہیں اب عجائب گھر کی شکل دے دی گئی ہے اور ابھا ڈیم کی جھیل بھی ہے۔ یہاں ابھا پیلس تھیم پارک بھی ہے اور چہل پہل سے بھرپور روایتی بازاروں میں سیاحوں کی دلچسپی کے سامان سے بھرپور انگنت دُکانیں بھی ہیں۔ ابھا کے اردگرد بھی متعدد تاریخی اہمیت کے حامل دلکش مقامات موجود ہیں، بالخصوص النصب اور البسطہ جہاں آپ المُفتاحہ آرٹ وِلیج کی سیر کر سکتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ الحبلہ اور رِجال اُلمع کے قریبی دیہات میں جا کر اس خطے کی قبائلی روایات سے بھی آگاہ ہو سکتے ہیں۔ ابھا میں پائے جانے والے چند نمایاں سیاحتی مقامات حسبِ ذیل ہیں۔
1۔ عسیر ریجنل میوزیم
اگر آپ سعودی عرب کے صوبے عسیر اور اس کے صدر مقام ابھا کی تاریخ کے متعلق کچھ جاننا چاہتے ہیں تو پھر آپ کے لئے عسیر ریجنل میوزیم سے بہتر اور کوئی جگہ نہیں ہو سکتی۔ یہ ادارہ اس خطے کی زرخیز تہذیب، ثقافت اور ورثے کو دنیا بھر میں متعارف کروانے کیلئے نہایت تندہی سے کام کر رہا ہے۔ عسیر میوزیم اس خطے کی ترقی کو مرحلہ وار انداز میں یا زینہ بہ زینہ دکھاتا ہے۔ چنانچہ یہاں آنے والے سیاحوں کیلئے خطے کی تاریخ، تمدن، روایات، مسائل اور سابقہ و موجودہ سرگرمیوں سمیت تمام پہلوؤں سے متعلق مفصل آگاہی حاصل کرنا نہایت آسان ہے۔ اِس عجائب گھر میں متعدد روایتی و غیرروایتی دستکاریاں اور نوادرات بھی دیکھے جا سکتے ہیں جو کہ زمانہ قبل از تاریخ سے لے کر آج تک کے مقامی لوگوں کا طرزِ بود و باش آشکار کرتے ہیں۔
2۔ جبل الاخضر
اگر آپ فطرت کے دم بخود کر دینے والے نظاروں سے محظوظ ہونا چاہتے ہیں اور سعودی عرب کے پہاڑی مقامات کو دیکھنا اور سراہنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو جبل الاخضر ضرور جانا چاہئے جو کہ ابھا شہر کے جنوبی حصے میں واقع ایک سر سبز پہاڑی مقام ہے۔ اس پہاڑ کی چوٹی پر کھڑے ہو کر آپ سارے شہر کو ایک نگاہ میں سمو سکتے ہیں اور اس منظر کے تصویر نُما حُسن میں کھو سکتے ہیں۔ الاخضر کی چوٹی سے سرسبز و شاداب پہاڑی سلسلوں میں گھرے ہوئے شہر کے نظارے بے حد پُرکیف محسوس ہوتے ہیں۔ اگر آپ کا انرجی لیول جلد رو بہ زوال ہو جاتا ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ پہاڑ کی چوٹی سر کرنے کے بعد بھوک اور پیاس کی شدت نڈھالی بن کر آپ کے وجود میں سرایت کر جائے گی اور آپ کو بلندی سے چاروں طرف پھیلے حسین نظاروں سے لطف اندوز نہیں ہونے دے گی تو گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ پہاڑ کی چوٹی پر سیاحوں کی توانائی کو بحال رکھنے کیلئے اور اُن کی اس فطرت شناس مہم کا مزہ دوبالا کرنے کیلئے ایک چھوٹا سا کیفے ٹیریا بھی بنا دیا گیا ہے جہاں سے آپ سنیکس اور مشروبات وغیرہ لے کر جی بہلا سکتے ہیں اور ہمت بحال رکھ سکتے ہیں۔
3۔ عسیر نیشنل پارک
لق و دق صحرا، ویرانے، جنگلات، وسیع و عریض بلکہ بے کنار، چٹیل اور بے آب و گیا علاقے جتنے سعودی عرب میں ہیں شاید ہی کہیں اور ہوں کیونکہ اس ملک کا رقبہ اپنی آبادی کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ چُنانچہ مُلک کے تیل اور دیگر معدنی ذخائر کی دولت سے مالا مال ہونے کے سبب متعدد علاقوں کے آباد ہو جانے یا وہاں کان کُنی اور صنعتکاری شروع ہو جانے کے باوجود ابھی بھی یہاں وسیع ویرانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ تاہم، سعودی حکومت اپنے بہتر حُسنِ انتظام کے سبب اِن ویرانوں کو بھی ترقی دے کر دلکش سیاحتی مقامات میں بدل رہی ہے جس سے نہ صرف فطرت پرست سیاحوں کے ذوقِ نظر کی مزید تسکین ہو سکے گی بلکہ مُلک مزید زرِ مبادلہ بھی کما سکے گا۔
عسیر نیشنل پارک بھی ایسے ہی مقامات میں سے ایک ہے جہاں سیاحوں کیلئے بہت سی سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں۔ جنگل میں منگل کی اس سے اچھی مثال دنیا میں شاید ہی کہیں اور ہو۔ یہاں آپ کو جنگلی جانوروں کی اتنی زیادہ اقسام اور اتنی بڑی تعداد دیکھنے کو ملے گی کہ آپ ششدر رہ جائیں گے اور سطح زمین کا اس قدر تنوع بھی آپ کو اس سوچ میں ڈال دے گا کہ آخر آپ ہیں کہاں؟ پہاڑوں میں یا جنگلوں میں؟ میدان میں یا سطح مُرتفع پر؟ صحرا میں یا شہر میں؟ خلیجی خطے کے 300 سے زائد نایاب جنگلی جانوروں کے مسکن عسیر نیشنل پارک کا افتتاح 1980ء میں ہوا تھا۔ تب سے آج تک یہ پارک ترقی کی بیشتر منازل طے کر کے نہایت جدید اور بارونق مقام بن چکا ہے۔ آپ اس ویرانے میں جتنا کھوتے چلے جائیں گے، اتنی ہی آپ کو اس کی وسعت دوچند ہوتی ہوئی محسوس ہو گی۔ یوں عسیر نیشنل پارک ابھا کے قدرتی حُسن میں ایک بالکل منفرد نوعیت کا اضافہ کرتا ہے یعنی شہر کو جنگل آشنا اور ویرانہ شناس کرتا ہے۔ ورنہ بالعموم شہر اور ویرانہ ایک دوسرے کے متضاد سمجھے جاتے ہیں مگر اہلِ عرب نے گویا آگ اور پانی کو یا شہر اور ویرانے کو یکجاء کر دیا ہے۔ اگرچہ سبزہ یہاں نہ ہونے کے برابر ہے تاہم آپ کو کچھ مقامی اور منفرد نباتات یہاں ضرور دیکھنے کو ملیں گی۔ عسیر نیشنل پارک میں واقع جبلِ سودہ سعودی عرب کا بلند ترین پہاڑ ہے جس کو عسیر کے ویرانے نے گھیرا ہوا ہے۔ پارک کا سرد ماحول اور تازہ دم کر دینے والا حُسن اسے موسم گرما میں سیاحوں کے لئے نہایت موزوں بنا دیتا ہے۔