سعودی عرب: کچے قلعوں سے جِدت طرازیوں تک
کیا سعودی عرب سیاحت کیلئے موزوں مُلک ہے؟
اگر آپ قدیم انسانی تہذیبوں اور سلطنتوں کے وجود میں آنے اور پھر بکھر جانے کی کہانیاں سُنتے سُنتے اور پڑھتے پڑھتے تھک چُکے ہیں اور اب چشمِ تصور سے نہیں بلکہ نگاہِ وا سے پرانی قبروں، قلعوں، کھنڈروں، محلات، عبادت گاہوں، صحراؤں، وادیوں اور ساحلوں کو دیکھ کر ان پر آباد رہنے اور گزر کر امر ہو جانے والی تہذیبوں اور قوموں کے نشانات و آثار کو پہچان کر نسلِ انسانی کے کل سے آج تک کے سفر کی ارتقائی منازل کو سمجھنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کے لئے سرزمینِ سعودی عرب سے بہتر شاید ہی کوئی سرزمین ہو کہ جو انگنت قدیم تہذیبوں اور اقوام کا مسکن رہی ہے۔
اگر آپ جدیدیت کے دلدادہ ہیں، فلک بوس عمارتیں، منظم شہر اور شاہراہیں اور سائنسی ایجادات و کمالات سے بھرے بازار، شاپنگ مالز اور تفریح گاہیں آپ کے دل کو لبھاتی ہیں اور آپ کو مشرق میں مغرب جیسی جدیدیت و سائنسی زندگی دیکھنے کا شوق ہے تو بھی آپ کے لئے سعودی عرب سے بہتر اور کوئی مقام نہیں۔
اور اگر آپ حُسنِ فطرت کے نظاروں سے اپنی آنکھوں کو خیرہ کرنے کا شوق رکھتے ہیں، فلک بوس پہاڑوں، رنگ بدلتے پانیوں، لامتناہی صحراؤں، دل کو موہ لینے والی سرسبز وادیوں اور نخلستانوں سے ملاقات کی چاہ آپ کے دل میں گھر کئے ہوئے ہے تو بھی سعودی عرب حُسنِ فطرت کے ہر رنگ کے ساتھ آپ کا منتظر ہے۔
گویا سعودی عرب نہ ہوا تھری اِن ون ہوا! تو پھر آئیے، اس سرزمینِ حُسن و خوبی میں پائے جانے والے چند قابل دید مقامات کی سیر کو چلتے ہیں۔
قلعہ المصمک کہاں ہے اور کیسا ہے؟
1865ء میں گارے اور کچی اینٹوں سے تعمیر کیا جانے والا قلعہ المصمک ریاض کا ایک قابلِ ذکر تاریخی مقام ہے۔ قلعے میں نادر فن پاروں کی بڑی تعداد موجود ہے جو ماضی کے حکمرانوں اور ان کے طرزِ زندگی کو جاننے میں مدد دیتے ہیں۔ قلعے کے اندر ایک مسجد اور ایک پُرتعیش کمرہ بھی ہے۔ اس کمرے کو دیوان کہتے ہیں۔ یہاں عہدِ رفتہ میں دربار لگا کرتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا اندرونی حصہ بے حد پرتعیش اور شاہانہ ہے اور یہاں ایک خوبصورت تخت بھی موجود ہے۔ اس قلعے کا دورہ تاریخ کے طالب علموں کے لئے بالخصوص ایک نہایت مفید تجربہ ثابت ہو گا۔ قلعے میں داخلے کیلئے کوئی ٹکٹ نہیں خریدنی پڑتی چنانچہ ہر خاص و عام یہاں بلاروک ٹوک آ سکتا ہے۔
نیشنل میوزیم یا شاہ عبدالعزیز تاریخی مرکز میں کیا ہے؟
اگر آپ تاریخ کے طالبعلم ہیں اور سعودی عرب کے متنوع ماضی سے آگاہی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پھر دارالحکومت ریاض میں واقع نیشنل میوزیم کا دورہ ضرور کریں۔ یہ عجائب گھر نادر فن پاروں سے بھرپور ہے۔ تاریخی اہمیت کے حامل اور عہدِ قدیم کے عظیم فنکاروں کے شاہکار مجسمے یہاں نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں، یہاں سعودی عرب کے لوگوں کی ثقافت اور روایات کو اجاگر کرنے والے نوادرات اور زیورات بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہی نہیں، یہاں آپ کو آثارِ قدیمہ کا نظارہ کروانے والی اور ان کی تاریخی و ثقافتی اہمیت سے متعارف کروانے والی مختصر آڈیوز اور ویڈیوز بھی سننے اور دیکھنے کو ملیں گی اور جامع دستاویزی فلمیں بھی۔ ان سب کے ساتھ ساتھ اس عجائب گھر میں ایک ننھا سا تھیئٹر بھی موجود ہے جہاں مقامی تاریخی واقعات کو ڈرامائی انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ یوں پورا دن گزارنے کے لئے یہ حقیقتاً ایک شاندار مقام ہے۔ اس عجائب گھر میں 8 بڑی آرٹ گیلریاں، ایک پارک اور ایک مسجد بھی ہے۔ تاہم، یہاں آنے سے قبل مقامی اور غیرملکی سیاحوں کو یہ ضرور یاد رکھنا ہو گا کہ ان کے بچے تو اس عجائب گھر میں بلاٹکٹ داخل ہو سکتے ہیں مگر وہ خود نہیں۔ انہیں اس عجائب گھر کی سیر کرنے کے لئے 10 ریال کا ٹکٹ خریدنا پڑے گا۔
الفیصلیہ سینٹر کیا ہے؟
اگر آپ ریاض کے دورے پر آ رہے ہیں تو شہر کا ایک اور امتیازی مقام آپ کا منتظر ہو گا اور وہ ہے الفیصلیہ مرکز جو کہ فی نفسہٖ شہر کی جدت کا آئینہ دار اور فنِ تعمیر کا شاہکار ہے۔ 247 میٹر طویل یہ ٹاور سعودی عرب کی چوتھی بلند ترین عمارت ہے جس کی نوکدار چوٹی پر شیشے کی ایک گیند لٹک رہی ہے۔ الفیصلیہ مرکز میں گلوب نامی ایک ہوٹل بھی موجود ہے جہاں آنے والوں کو سعودی عرب کی بجائے یورپ کے کسی ملک میں ہونے کا احساس ہونے لگتا ہے۔ یہاں آپ ہر رنگ، ہر ذائقے اور ہر خوشبو کا حامل کھانا کھا سکیں گے اور مزہ اٹھا سکیں گے اور ساتھ ہی ساتھ بلندی سے چاروں جانب پورے شہر پر نگاہ بھی دوڑا سکیں گے۔ اِس غیرروایتی بلند و بالا عمارت کے تہہ خانوں میں ایک شاپنگ مال بھی موجود ہے۔ یوں الفیصلیہ آ کر آپ کھانا بھی کھا سکتے ہیں، خریداری بھی کر سکتے ہیں اور تفریح بھی کر سکتے ہیں۔ یہ عمارت ریاض کے کاروباری علاقے کے عین وسط میں واقع ہے۔
دیرہ سوق کہاں ہے اور کیسا ہے؟
دیرہ بازار یا دیرہ سوق سعودی عرب آنے والے سیاحوں کے لئے موزوں ترین سیرگاہ ہے۔ یہ ریاض کا قدیم ترین بازار ہے جو کہ ان دلکش مقامات میں سے ایک ہے کہ جو آپ کو سعودی عرب کے ورثے کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ دیرہ بازار کو التھُمیری بازار بھی کہتے ہیں جہاں آپ کو تنگ گلیوں میں شاندار دکانیں دیکھنے کو ملیں گی۔ یہاں آپ نفیس ترین قالینوں، چاندی کے روایتی و جدید زیورات، قیمتی نوادرات، روایتی ملبوسات اور مقامی سوغاتوں کی وسیع ورائٹی دیکھ اور خرید سکتے ہیں۔ دیرہ سوق میں آپ کو مقامی دستکاروں کے بنائے ہوئے فن پارے اور دستکاریاں بھی دیکھنے کو ملیں گی۔ یہ بازار اپنی سونے کی دکانوں کی وجہ سے بھی خاصی شہرت رکھتا ہے جہاں سے آپ کو ہر قسم کے زیورات اور جواہرات مل جائیں گے۔ بس ایک بات یاد رکھیں۔ آپ صرف اس وقت دیرہ بازار جائیں جب آپ کے پاس بہت سا فارغ وقت ہو ورنہ بالکل نہ جائیں کیونکہ جلدی میں آپ اس وسیع و عریض اور انواع و اقسام کے تاریخی نوادرات اور فن پاروں سے بھرپور بازار کی نہ تو پوری طرح سیر کر سکیں گے اور نہ یہاں سے اپنے من پسند نوادرات ڈھونڈ اور خرید سکیں گے۔