سعودی عرب: کھنڈرات سے نخلستانوں تک
کھنڈراتِ العُلا کہاں اور کیسے ہیں؟
العُلا سعودی عرب کا بہترین سیاحتی مقام ہے۔ یہ ششدر کر دینے والا علاقہ سلطنت کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہاں سنہری چٹانیں قطار اندر قطار پھیلی ہوئی ہیں۔ کینو، مالٹے اور لیموں وغیرہ کے لہلہاتے باغات اور متعدد قدیم سلطنتوں کے کھنڈرات بھی اس علاقے کا خاصہ ہیں۔ یہاں پائے جانے والے معروف ترین کھنڈرات مدائنِ صالح ہیں جن میں 2000 سال پُرانے سلطنتِ نباطین کے امراء کے مقبرے بھی بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ دریں اثناء، علاقے میں ترقیاتی کام جیسے کہ سڑکوں کی تعمیر، کھنڈرات کی حفاظت اور ہوٹلوں کی تعمیر وغیرہ تیزی سے جاری ہیں۔ اِن منصوبوں کی تکمیل کے بعد سیاحوں کے لئے اس علاقے میں آنا، رہنا اور یہاں کے تاریخی مقامات کی سیر کرنا اور حُسنِ فطرت سے لطف اندوز ہونا نہایت آسان اور پُرآسائش ہو جائے گا چنانچہ سعودی حکومت کو توقع ہے کہ مستقبل قریب میں اس علاقے میں سیاحوں کی آمد و رفت میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ اِس علاقے میں سعودی حکومت کی جانب سے موسم سرما میں الطنطورہ میلے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جس کے دوران یہاں متعدد میوزک کنسرٹس بھی منعقد کئے جاتے ہیں اور کئی عارضی ریستوران بھی قائم کئے جاتے ہیں۔
سعودی عرب کا مالیپ کیا ہے اور کیسا ہے؟
سعودی قصبوں املُج اور الوجہ کے قریب بحیرۂ احمر میں چند نئے اور غیرآباد جزائر ہیں جن میں سے کچھ کو سعودی حکومت کے عظیم الشان سیاحتی ترقیاتی منصوبے ریڈ سی پراجیکٹ کا حصہ بھی بنایا گیا ہے، یہاں کا کم گہرا اور سبزی مائل نیلا پانی اور جزائر کے اردگرد پھیلی مرجان کی چٹانیں منظر کی دلکشی کو دو چند کر دیتی ہیں۔ اس سارے علاقے کی رنگینیوں اور رعنائیوں کا کھوج لگانے والے مقامی کشتی بانوں اور مچھیروں کا کہنا ہے کہ یہ خطہ ان کا مالدیپ ہے۔ موسم سرما میں اس علاقے کا دورہ کرنے والوں کو ڈولفنز کی اٹھکھیلیوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی ملتا ہے۔
اگرچہ اس علاقے میں موجود سڑکیں اور مواصلاتی نظام کے دیگر عناصر ابھی بہت زیادہ ترقی یافتہ نہیں ہیں تاہم ان کی تعمیر و ترقی کے منصوبے تیزی سے جاری ہیں اور مقامی آبادی بے حد مہمان نواز اور خوش اخلاق ہے چنانچہ یہاں آنے والوں کو سردست سہولیات کی کمی کے باوجود چنداں کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ مزید برآں، آپ یہاں سے تازہ مچھلی بھی پکڑ کر پکا اور کھا سکتے ہیں۔ اگر آپ ایڈونچر میں تھوڑی بہت بھی دلچسپی رکھتے ہیں تو ان جزائر پر آئیں اور سمندر میں غوطہ خوری اور تیراکی سے لطف اندوز ہوں۔ سلطنت کی جانب سے سماجی پابندیوں میں مسلسل نرمی کا سلسلہ بھی جاری ہے جو کہ بالخصوص غیرملکی سیاحوں کے لئے بلاشبہ نہایت خوش آئند امر ہے۔ اسی تناظر میں اب خواتین سیاحوں کو سعودی عرب میں اکیلے گھومنے پھرنے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔ یہاں آنے والی غیرملکی خواتین سیاحوں کے لئے اب عبایا پہننا بھی ضروری نہیں رہا تاہم، ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مقامی روایات کا احترام کرتے ہوئے مختصر لباسی سے احتراز کریں گی۔
سعودی عرب کا جنوبی پہاڑی علاقہ کیسا ہے؟
سعودی عرب کا عسیر نامی جنوبی پہاڑی علاقہ گرد آلود دارالحکومت ریاض سے دور بالکل الگ تھلگ مقام پر واقع ہے جہاں موسم گرما میں برسنے والی طوفانی بارشیں بنجر پہاڑوں کو آن کی آن میں نہایت حیرت انگیز اور فرحت بخش حد تک ہرا بھرا کر دیتی ہیں اور سارا خطہ رنگ برنگے پھولوں اور اُن کی مسحور کُن مہک سے بھر جاتا ہے۔ پورے علاقے کا ہر منظر اور ہر مقام دعوتِ نظارہ دینے لگتا ہے اور پھولوں کی فراوانی سے مالا مال مقامی مرد اپنے بالوں میں پھولوں کے خوشبودار تاج سجا کر گھومنے لگتے ہیں۔ یہاں کی معروف سرگرمیوں میں ہائیکنگ کرنا اور رِجالِ المع کے تاریخی گاؤں کی سیر کرنا شامل ہیں۔
اس علاقے کا مرکزی شہر ابھا یمن کی سرحد سے 115 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ کچھ عرصہ قبل یہاں منعقد کئے جانے والے ایک میلے میں مقامی اور غیرملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی تھی۔
ریاض میں اور آس پاس سیاحوں کیلئے کیا ہے؟
بیرونی دنیا سے سعودی دارالحکومت ریاض پہنچنے والے بہت سے سیاح یہاں ٹھہرے اور اس شہر اور اس کے مضافات کو کھوجے بغیر ہی ملک کے دیگر معروف اور دور دراز سیاحتی مقامات کی جانب چل پڑتے ہیں جس کا ایک سبب تو بیرونی دنیا میں اس شہر کے زرخیز تاریخی و ثقافتی ورثے سے متعلق آگاہی کی کمی ہے اور دوسرا سبب شہر میں پھیلی ہوئی بے پناہ آبادی، ٹریفک اور صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کے سبب ہونے والا گُھٹن کا وہی احساس ہے جو اب دنیا کے ہر بڑے شہر میں زندگی کا جزو لاینفک بن چکا ہے۔ تاہم، حقیقت یہ ہے کہ سعودی دارالحکومت میں اہلِ نظر کو دعوتِ نظارہ دینے والے متعدد سیاحتی مقامات موجود ہیں جیسے کہ طیبہ کے مصروف ترین روایتی بازار، سوق الزل اور دِرعیہ کا تاریخی علاقہ جس کی حال ہی میں تزئین و آرائش کی گئی ہے اور جہاں تاریخی و تہذیبی اہمیت کے انگنت مقامات کو سیاحوں کی توجہ کے لئے مزید سجایا اور نکھارا بنایا جا رہا ہے۔ یہ علاقہ سعودی عرب کے حکمران السعود خاندان کا آبائی علاقہ بھی ہے۔
ان سب مقامات کے ساتھ ساتھ ریاض اس لئے بھی ایک نہایت قابل دید مقام ہے کہ یہاں ‘ایج آف ورلڈ’ یا ‘دنیا کا کنارا’ واقع ہے۔ یہ دیو قامت سطح مرتفع شہر کے مرکزی علاقے سے 2 گھنٹے کی مسافت پر واقع اہلِ ریاض کا من پسند مقام ہے جہاں وہ بالعموم اپنا چھٹی کا دن گزارنے اور ہائیکنگ کرنے کے لئے آتے ہیں۔ اِس علاقے میں جس طرف بھی نظر اٹھائیں تاحدِ نگاہ ایک خاموش منظر سکون بن کر دل میں اترتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
سعودی عرب کے مشرقی نخلستان کیسے ہیں؟
سعودی عرب کا الاحساء کا نخلستان ایک بہترین مقام ہے جہاں جا کر سلطنت کی ثقافت سے روشناس ہوا جا سکتا ہے۔ یہ ملک کے مشرقی علاقے میں واقع ہے۔ ریاض سے یہاں جہاز اور ٹرین دونوں ذرائع سے جایا جا سکتا ہے۔ الھفوف اس علاقے کا مرکزی شہر ہے۔ اس علاقے میں القارہ کے غار پائے جاتے ہیں جو کہ گرمیوں میں بھی ٹھنڈے رہتے ہیں۔ یہاں کا قیصریہ کا بازار بھی قابلِ دید مقام ہے۔