بحیرۂ احمر کا ترقیاتی منصوبہ

403

ریڈ سی ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کیا ہے؟

بحیرۂ احمر کا منصوبہ یا ریڈ سی پراجیکٹ دنیائے سیاحت کا سب سے زیادہ پُرآسائش ترقیاتی منصوبہ ہے جو کہ جہان بھر کی سیاحت کرنے والے نباض اور حساس سیاحوں کے لئے بے نظیر تنوع کا حامل امتیازی منصوبہ ہو گا۔ اس کی سائٹ 90 سے زائد عمدہ اور مکمل جزائر کے ایک جُھرمٹ، مِیلوں پر مُحیط صحرا اور دیو مالائی پہاڑی قطعات پر مشتمل ہے۔

بحیرۂ احمر ترقیاتی منصوبے کے کیا مقاصد ہیں؟

بحیرۂ احمر کے ترقیاتی منصوبے سے متعلق سعودی حکومت کا ویژن اور دعویٰ یہ ہے کہ:

1۔ اِس دم بخود کر دینے والے ماحول میں آنے والے سیاح ناقابل فراموش انفرادی تجربے سے دوچار ہوں گے۔

2۔ یہاں آنے والوں کو سعودی عرب کے سب سے اہم ثقافتی ورثوں میں سے کچھ تک رسائی ملے گی۔

3۔ سعودی عرب میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

4۔ مقامی ماحول اور ورثے کا تحفظ اور فروغ ممکن ہو گا۔

5۔ علاقے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور مستحکم ترقی کی راہ ہموار ہو گی۔

6۔ علاقے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج، فاضل مادوں کی پیداوار اور روشنی و شور کی آلودگی کم ہو گی اور یوں یہ خطہ کسی محفوظ اور صاف ستھرے سمندری مقام جیسا ہو جائے گا۔

7۔ اس سیاحتی مقام پر موجود متعدد جزائر اور ساحلی علاقے آپ کو آپ کی من پسند اور اعلیٰ معیار کی رہائش و دیگر خدمات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ثقافتی اور قدرتی حسن سے مالا مال دنیا سے لطف اندوز ہونے کا نایاب موقع بھی فراہم کریں گے اور دنیائے سیاحت کے نقشے میں موجود پرآسائش سفری سہولیات اور سیاحتی مقامات کے لئے نئے معیار مقرر کریں گے۔

ریڈ سی پراجیکٹ کی خصوصیات کیا ہیں؟

سعودی عرب کے مغربی ساحل پر اُملُج اور الوجہ کے شہروں کے درمیان واقع بحیرۂ احمر کے ترقیاتی منصوبے کی سائٹ 28000 مربع کلو میٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے جس میں 200 کلو میٹر طویل ساحلی پٹی، 90 سے زائد نئے، غیرآباد اور صاف ستھرے جزائر کا ایک جُھرمٹ، خوابیدہ یا بے ضرر آتش فشاں پہاڑ، صحرا، پہاڑ، قدرتی ذخائر اور جنگلی حیات کی بُہتات پائی جاتی ہے۔ مزید برآں، ریڈ سی منفرد ترین سمندری ماحول کا حامل ہونے کے سبب دنیا بھر میں اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔

منصوبے کی سائٹ ایک موزوں ترین مقام پر واقع ہے کیونکہ دنیا کی 80 فی صد آبادی یہاں زیادہ سے زیادہ 8 گھنٹے کی فلائٹ سے پہنچ سکتی ہے۔ یہ خطہ آسائش، خاموشی، سکون اور صحت بخش کُھلی فضاء کا عمدہ ترین مُرقع ہے جو کہ جدید شاہانہ مزاج سیاحوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ علاقہ ثقافتی تاریخ کا گہوارہ ہے اور قدیم تجارتی گزرگاہ پر واقع ہے۔ نقش و نگار سے آراستہ چٹانیں اور پتھر کے زمانے کی چُپ چاپ مُنقش چٹانیں اس مقام کے زرخیز ورثے کے گواہ ہیں۔

ریڈ سی پراجیکٹ پر کون کیا کر رہا ہے؟

بحیرۂ احمر کے منصوبے کا ماسٹر پلان ڈبلیو اے ٹی جی اور برو ہپولڈ نے مشترکہ طور پر بنایا ہے جب کہ دنیا کی نمایاں ترین تعمیراتی کمپنیوں میں سے کچھ سے منفرد نقشے بھی بنوائے گئے ہیں۔ منصوبے کے مقام پر سڑکوں سمیت مواصلاتی ڈھانچے کی تیاری کا کام جاری ہے۔ ایک بیس کیمپ بھی قائم کر دیا گیا ہے جو کہ عارضی سڑکوں، گودیوں اور ساحل کو مرکزی جزیرے سے ملانے والے ایک پُل سمیت تمام جاری تعمیرات کی نگرانی کر رہا ہے۔ یہاں تعمیراتی کام کرنے والے مزدوروں کے لئے ایک رہائشی کمپلیکس اور ترقیاتی کاموں میں معاونت کرنے والے اہلکاروں کے لئے ایک انتظامی مرکز یا منیجمنٹ ویلیج کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

منصوبے کے ماحول پر کیا اثرات ہوں گے؟

منصوبے کے ماسٹر پلان میں سمندر کی جگہ گھیرنے یا وہاں تعمیرات کرنے سے متعلق اب تک کی سب سے بڑی اور جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ سائٹ پر جاری ترقیاتی کاموں و دیگر سرگرمیوں کے منفی ماحولیاتی اثر کو محدود کیا جا سکے۔ علاقے کے ماحولیاتی عوامل پر تحقیق کے نتیجے میں منصوبے کے ماسٹر پلان کے تحت بنائے گئے ماڈل اور اس میں کی گئی تبدیلیوں کے مطابق، سعودی حکومت نے اگلے 2 عشروں کے دوران ماحول پر 30 فی صد تک مثبت اثرات کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ماحول دوست توانائی پر 100 فی صد انحصار، پلاسٹک کے استعمال پر مکمل پابندی، زمین پر ہر قسم کا کچرا پھینکنے کی ممانعت اور کاربن کو 100 فی صد نیوٹرلائز کرنے کی کوشش سمیت تحفظِ ماحول کو یقینی بنانے کے لئے تمام ممکنہ سائنسی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ جن صورتوں میں ابھی تک ماحول پر منفی اثرات کو روکنے کے تکنیکی حل موجود نہیں ہیں وہاں ایسے حل تلاش کرنے کے لئے تحقیق کی جا رہی ہے۔

سعودی حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ اس سیاحتی مقام کی تعمیر مکمل ہو جانے کے بعد ایک وقت میں یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد پر بھی نظر رکھی جائے گی اور یہ یقینی بنایا جائے گا کہ یہ تعداد ایک خاص حد سے اوپر نہ جائے تاکہ علاقے میں گندگی پھیلنے اور دیگر منفی ماحولیاتی اثرات مرتب ہونے کا احتمال نہ ہو۔

ریڈ سی پراجیکٹ کو تکمیل کے بعد ایک جامع مگر سمارٹ منیجمنٹ سسٹم کے ذریعے باریک بینی سے مانیٹر کیا جائے گا تاکہ یہاں جاری سرگرمیوں کے قدرتی ماحول پر اثرات پر نگاہ رکھی جا سکے اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ خطے کی ترقی دیرپا اور مثبت ہو اور اپنے اندر کسی قسم کے ضرر رساں پہلو نہ رکھتی ہو۔

سعودی حکومت سیاحتی منصوبے کیوں بنا رہی ہے؟

ایشیاء دنیا کا سب سے بڑا اور گنجان آباد براعظم ہے۔ یہاں حسین قدرتی خطوں کی بھی کمی نہیں مگر اس کے باوجود سیاحت سے جتنا پیسہ یورپ اور امریکہ کما رہے ہیں ایشیاء نہیں کما رہا کیونکہ ان براعظموں کے ممالک نے اپنے قدرتی حسن سے مالا مال علاقوں میں انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے خصوصی اقدامات اٹھائے ہیں اور وہاں ہوٹلز، عجائب گھر اور سیاحتی اہمیت کے حامل دیگر مراکز تعمیر کئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب سعودی عرب اور یو اے ای سمیت کم و بیش تمام ایشیائی ممالک بھی اس جانب خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور اپنے ملکوں میں سیاحت کیلئے درکار انفراسٹرکچر کی بہتری اور خوبصورت علاقوں کی تعمیر و ترقی پر بھرپور سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ دریں اثناء، اگلی چند دہائیوں کے بعد بیشتر خلیجی ممالک کے تیل کے ذخائر ختم ہو جائیں گے۔ لہٰذا ان کی کوشش ہے کہ وہ اس وقت کی آمد سے پہلے پہلے اپنے ممالک کا تیل کی دولت پر انحصار ختم کرنے اور دیگر ذرائع آمدن تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ صنعت، زراعت، تجارت اور سیاحت کو فروغ دینے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More