جامع مسجد شیخ زاید مرکز۔۔۔ گلزارِ علم و عمل

723

جامع مسجد شیخ زاید کی تعمیر کا سبب کیا تھا؟

متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زاید بن سلطان النھیان (2004ء-1918ء) کی خواہش تھی کہ وہ ایک ایسی تاریخی مسجد تعمیر کریں جو اسلام کے امن، برداشت اور رنگارنگی کے پیغام کی عکاسی کرے۔ وہ اس جامع مسجد کو جدید اسلامی طرزِ تعمیر کا ایک ایسا شاہکار بنا دینا چاہتے تھے کہ جو ماضی اور حال کا ایک حسین امتزاج دکھائی دے۔ اسلامک سائنسز کے مرکز کے طور پر اور اسلامی طرزِ فکر کی آئینہ دار اقدار کی علامت کے طور پر موجود جامع مسجد شیخ زاید ان کے اسی خواب کی تعبیر ہے۔

جامع مسجد شیخ زاید کتنے عرصے میں تعمیر ہوئی؟

جامع مسجد شیخ زاید کی تعمیر کے منصوبے پر غور تو اسی کی دہائی کے نصف آخر ہی میں شروع ہو گیا تھا۔ تاہم اس کی تعمیر کا باقادہ آغاز 5 نومبر 1996ء کو ہوا۔ مسجد 1996ء سے 2007ء کے دوران تقریباً 11 برس میں تعمیر ہوئی اور اس کا اندرونی ہال پہلی بار 2007ء میں عید الاضحیٰ کے موقع پر نمازیوں کیلئے کھولا گیا۔

جامع مسجد شیخ زاید کی تعمیر میں کس کس نے حصہ لیا؟

مسجد کی تعمیر میں حصہ لینے والے کاریگروں اور میٹیرئیل کا تعلق متحدہ عرب امارات، اٹلی، جرمنی، مراکش، ہندوستان، ترکی، چین، برطانیہ، نیوزی لینڈ اور یونان سے تھا۔ 3000 کاریگروں اور 38 سے زائد تعمیراتی کمپنیوں نے اس کارِخیر میں حصہ لیا۔ خوبصورتی اور پائیداری کو یقینی بنانے کیلئے مسجد کی تعمیر میں سونے، چاندی، سنگِ مرمر، پتھروں اور سرامکس سمیت زیادہ تر قدرتی میٹیرئیل استعمال کیا گیا ہے۔

جامع مسجد شیخ زاید کہاں واقع ہے؟

عظیم الشان جامع مسجد شیخ زاید ابوظہبی سٹی آئی لینڈ کے داخلی راستے پر واقع ہے اور جزیرے کو مرکزی علاقے سے ملانے والے 3 پُلوں مقطع پُل، مصفح پُل اور شیخ زاید پُل سے صاف دکھائی دیتی ہے۔

جامع مسجد شیخ زاید سے متعلق اہم حقائق کیا ہیں؟

متحدہ عرب امارات اور مسجد کے بانی شیخ زاید بن سلطان النھیان کی آخری آرام گاہ جامع مسجد شیخ زاید کے ساتھ ہی واقع ہے۔

مسجد میں بیک وقت 50000 افراد نماز ادا کر سکتے ہیں اور یہ متحدہ عرب امارات کی سب سے بڑی مسجد ہے جہاں بالخصوص جمعہ اور عیدین کے موقع پر بہت بڑے بڑے اجتماعات ہوتے ہیں۔ مسجد کے مرکزی ہال میں 7 ہزار جبکہ 2 چھوٹے ہالز میں سے ہر ایک میں ڈیڑھ ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔

جامع مسجد اپنے خالص رنگ کی وجہ سے خصوصی شہرت رکھتی ہے کیونکہ اسے میسیدونیا سے درآمد کردہ سِوک ماربل سے آراستہ کیا گیا ہے۔ مسجد کے ڈیزائن میں شامل ہر جزو پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جس کے نتیجے میں یہ مجموعی طور پر فنِ تعمیر کا ایک بے مثل شاہکار بن گئی ہے۔

ممتاز شامی ماہر تعمیرات یوسف عبدلکی نے جامع مسجد شیخ زاید کا ڈیزائن تیار کیا۔ مسجد 420 میٹر طویل اور 290 میٹر چوڑی ہے۔ اس کا کُل رقبہ 30 ایکڑ ہے جس میں بیرونی حصہ اور پارکنگ وغیرہ شامل نہیں ہیں۔

مسجد میں مختلف سائز کے کُل 82 گنبد ہیں جن میں سے سب سے بڑا گنبد مرکزی ہال کے وسط میں واقع ہے۔ ہر گنبد کے بیرونی جانب سفید سنگ مرمر لگایا گیا ہے جبکہ اندرونی جانب روایتی مراکشی آرٹ ورک کیا گیا ہے۔

مسجد میں موجود روشنیوں کا منفرد نظام چاندنی کے مختلف ادوار کی عکاسی کرتا ہے اور اپنے نور سے دیکھنے والوں کو خیرہ کرتا ہے۔

ایرانی فنکار ڈاکٹر علی خالقی کا ڈیزائن کردہ 5700 مربع میٹر پر مشتمل قالین مسجد کے مرکزی ہال میں بچھایا گیا ہے جسے 1200 دستکاروں نے تقریباً 12 ماہ میں بُنا۔

مسجد میں ایک جرمن کمپنی کے تیارکردہ بے حد خوبصورت چاندی کے 7 فانوس بھی نصب کئے گئے ہیں جن میں سے سب سے بڑا تقریباً 1200 ٹن وزنی فانوس مرکزی ہال میں لگایا گیا ہے اور اس کا شمار دنیا کے چند بڑے ترین فانوسوں میں ہوتا ہے۔

دیودار کی لکڑی میں کئے گئے نقش و نگار سے آراستہ فرش سے 11 قدم بلند منبر مرکزی ہال میں واقع ہے جس میں موتی جڑے گئے ہیں اور سفید سونے اور شیشے سے پچی کاری کی گئی ہے۔

مسجد کے 4 مینار ہیں جن میں سے ہر ایک 106 میٹر بلند ہے۔

مسجد میں تعمیرکردہ بے شمار مستطیل شکل کے نیلگوں ستون اپنے روشنیوں کو منعکس کرنے کے وصف کے سبب رات کو بالخصوص بے حد حسین دکھائی دیتے ہیں۔

جامع مسجد شیخ زاید کے محرابی چھتوں سے آراستہ حصے سفید سنگ مرمر اور قیمتی پتھر جڑے ہزاروں کالموں پر مشتمل ہیں۔

مسجد کی زردی مائل سنہری پچی کاری سے آراستہ محراب کو دیکھیں تو یوں لگتا ہے کہ گویا سنہرے شہد کا دریا اوپر سے نیچے کی جانب بہہ رہا ہے۔

مسجد کے تقریباً 17400 مربع میٹر پر محیط صحن میں بیک وقت 31000 افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔

مسجد میں کیسے مذہبی پروگرامز منعد کئے جاتے ہیں؟

جامع مسجد شیخ زاید اپنے قیام کے فلسفے یعنی معاشرے میں مذہبی اور ثقافتی شعور اجاگر کرنے کے ایجنڈے پر مکمل طور پر عمل پیرا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں باقاعدگی سے قرآنی تعلیمات کے متعدد کورسز کروائے جاتے ہیں۔ سیرت النبی صل اللہ علیہ وسلم، اسلامی تاریخ، عبادات اور فقہی موضوعات پر سیمینارز اور فورمز منعقد کئے جاتے رہتے ہیں جن میں اپنے اپنے شعبوں کے ماہرین شرکت کرتے ہیں۔ جدید سائنسی خطوط پر منظم کردہ جامع مسجد شیخ زاید مرکز اس طرح کی تمام علمی تقاریب کی ویڈیوز طلباء اور محققین کی سہولت اور رہنمائی کیلئے آن لائن بھی فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح مسجد میں دیئے جانے والے خطبات جمعہ بھی عربی، انگریزی اور اردو میں آن لائن فراہم کئے جاتے ہیں جو کہ اسلامی تعلیمات، اعلیٰ اخلاقی اقدار اور سماجی زندگی کے مختلف موضوعات پر رہنمائی سے بھرپور ہوتے ہیں۔ رمضان میں مسجد کی رونقیں بطور خاص اپنے عروج پر ہوتی ہیں اور اس ماہ کے دوران عبادت گزاروں کی مذہبی اور سماجی تعلیم کیلئے خصوصی نشتوں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔

جامع مسجد شیخ زاید مرکز میں کس طرح کی تقاریب منعقد کی جاتی ہیں؟

مرکز انسانیت کی بہتری کیلئے مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیتا رہتا ہے جیسے کہ کینسر سے متعلق آگاہی کیلئے پِنک کاروان کی ورکشاپس، زاید ہیومنٹیرین ڈے، ارتھ آور اور بلڈ ڈونیشن انشی ایٹو جیسی تقریبات یہاں باقاعدگی سے منعقد کی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں یہاں ہر سال سپیسز آف لائٹ فوٹوگرافی مقابلے کا انعقاد کیا جاتا ہے اور جیتنے والوں کو ایوارڈز بھی دیئے جاتے ہیں۔ دریں اثناء، مرکز ہر سال متعدد مقامی اور بین الاقوامی مقابلوں اور نمائشوں میں بھی حصہ لیتا رہتا ہے۔ دریں اثناء، مرکز اماراتی بچوں اور نوجوانوں کی ثقافتی و سماجی تربیت کیلئے متدد سرگرمیوں کا اہتمام بھی کرتا رہتا ہے۔ مرکز نے بچوں کیلئے رنگوں اور آرٹ سے متعلق سرگرمیوں پر مبنی ایک ہینڈ بُک بھی تیار کی ہے۔

مرکز میں موجود لائبریری کیسی ہے؟

جامع مسجد شیخ زاید مرکز میں 9 ہزار سے زائد کتب کی حامل ایک لائبریری بھی موجود ہے جو کہ طلباء اور محققین کیلئے بالخصوص اسلامی تہذیب و تمدن پر ریسرچ کے ایک بڑے مرکز کے طور پر خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ اس ضمن میں لائبریری سے وابستہ محققین کی علمی کاوشوں پر مبنی متعدد پبلکیشنز بھی سامنے آ چکی ہیں۔

مرکز میں موجود میڈیا کارنر کیا کام کرتا ہے؟

یہ شعبہ مرکز سے متعلق خبریں جاری کرتا ہے۔ آن لائن فوٹو اور ویڈیو گیلری تیار کرتا ہے اور یہاں منعقد ہونے والی سرگرمیوں سے صحافیوں کو آگاہ کرتا ہے اور کوریج کیلئے آنے والوں کو ضروری سہولیات فراہم کرتا ہے۔

سیاح مرکز کی انتظامیہ سے کس طرح رابطہ کر سکتے ہیں؟

سیاحوں کی سہولت کیلئے جامع مسجد شیخ زاید مرکز میں ای سروسز کا شعبہ موجود ہے جو کہ سیاحوں کو آن لائن اجازت نامے اور ٹور آپریٹرز کو رجسٹریشن کی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں اور سیاحوں کی تجاویز و شکایت کا بھی خیرمقدم کرتا ہے۔ دریں اثناء، اگر مرکز کے دورے کے دوران آپ کی کوئی چیز گم ہو گئی ہو یا یہاں سے آپ کو کسی کی کوئی کھوئی ہوئی چیز ملی ہو تو بھی آپ ای سروسز کے شعبے سے آن لائن رابطہ کرکے مدد اور رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More