کیمپس جرمنی المعروف جرمن پویلین
کیمپس جرمنی میں ‘داخلہ’ کیسے ملتا ہے؟
کیمپس تو کیمپس ہوتا۔ جو چاہے منہ اٹھا کے داخل ہو جائے، ظاہر ہے ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ کیمپس نہ تو چڑیا گھر ہوتا ہے اور نہ سینما گھر۔ اس میں داخلے کا ایک مخصوص طریقۂ کار اور مخصوص ضوابط ہوتے ہیں جن پر عمل کے بعد ہی ‘داخلہ’ ممکن ہوتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ کیمپس نما جرمن پویلین میں داخل ہونے کے خواہشمند ہیں تو جان لیجئے کہ اس کے لئے آپ کو باقاعدہ ایک طریقۂ کار اپنانا ہو گا، لیکن آپ نے ‘گھبرانا نہیں’ کیونکہ یہ طریقہ ‘بھی’ زیادہ مشکل نہیں۔۔۔۔۔!
بس ہو گا کچھ یوں کہ کیونکہ بالعموم ہر وقت بہت سے لوگ ایکسپو 2020 کے دامن میں آباد پویلینز میں نمائش دیکھنے کی غرض سے قطار اندر قطار کھڑے ہوتے ہیں جو کہ ظاہر ہے قدرے ناخوشگوار تجربہ ہوتا ہے چنانچہ جرمن پویلین کی انتظامیہ نے اس تجربے کو خوشگوار یا قدرے سہل بنانے کیلئے پویلین کے باہر ہی جرمنی کے وفاقی ڈھانچے اور اس کی 16 وفاقی ریاستوں کے متعلق دلچسپ حقائق ‘نمائش’ کے لئے پیش کر دیئے ہیں تاکہ آنے والے افراد اپنے آگے موجود قطار کے سمٹنے کا انتظار بھی کرتے رہیں اور ساتھ ساتھ جرمنی سے متعلق چند کلیدی حقائق سے روشناس بھی ہوتے جائیں۔ ان حقائق میں جرمنی کی ہر ریاست سے متعلق کئی پہلوؤں پر مزے مزے کی باتیں بھی شامل ہیں۔
قطار میں کھڑے افراد کو سب سے پہلے ‘اینرول’ کیا جاتا ہے کیونکہ وہ ‘کیمپس میں داخلے’ کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ اینرولمنٹ کے لئے انہیں اپنا نام، اپنے آبائی ملک کا نام اور جرمن، عربی اور انگریزی میں سے کوئی ایک ترجیحی زبان درج کرنا ہوتی ہے جس کے بعد انہیں ان کے نام کا ایک بیج فراہم کیا جاتا ہے جو کہ کیمپس جرمنی کی سیر کے دوران کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
اسقبالیہ ہال میں کیا ہوتا ہے؟
جونہی آپ کیمپس کے استقبالیہ ہال میں داخل ہوتے ہیں، ‘شمولیت کا مرحلہ’ شروع ہو جاتا ہے جس میں ان اغراض و مقاصد اور تصورات پر روشنی ڈالی جاتی ہے کہ جو ایکسپو 2020 دبئی میں جرمن پویلین کے قیام کا سبب بنے۔ یہاں آپ کو انسان کے فطرت کو متاثر کر سکنے کی استعداد کے حامل ہونے کے زمانے کا حصہ اور امین ہونے پر خوش آمدید کہا جاتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ دبئی میں قائم جرمن پویلین کا کلیدی ہدف اہلِ عالم کو یہ بتانا ہے کہ بنی نوع انسان کیلئے صرف یہ کافی نہیں کہ وہ سیارہ زمین پر اپنا منفرد اثر چھوڑ جائے بلکہ انسان کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی ذہانت اور تخلیقی صلاحیت کے تشکر کے طور پر عالمی ترقی کی سمت کو دوبارہ درست کرے اور مثبت یا غیرمہلک خطوط پر استوار کرے۔۔۔۔۔ جیسا کہ دبئی ایکسپو کا تھیم بھی ہم سے تقاضا کرتا ہے۔
گیندوں والا احاطہ کیا ہے؟
کیمپس آنے والے اینرولمنٹ کا مرحلہ مکمل ہونے کے فوراً بعد سب سے پہلے گیندوں سے بھرے ایک احاطے میں پہنچتے ہیں۔ جہاں موجود 1 لاکھ گیندوں میں سے ہر ایک انہیں ایک الگ کہانی سناتی ہے۔۔۔۔۔۔ ہر گیند متوازن یا غیرمہلک ماحول کو یقینی بنانے کیلئے سرگرم جرمنی سے تعلق رکھنے والے کسی نہ کسی شخص کی داستان اور اس کی کوششوں سے کرۂ ارض کے ماحول کو پہنچنے والے فوائد کو باقاعدہ اعداد و شمار کے ساتھ اجاگر کرتی ہے۔ کیمپس آنے والے ان میں سے کوئی گیند اٹھاتے ہیں اور اسے وہاں موجود بہت سے سکینرز میں سے کسی ایک پر رکھ دیتے ہیں اور پھر ایک مختصر پریزینٹیشن یعنی انسانیت کے سسٹین ایبل مستقبل کیلئے جد و جہد کرنے والے کسی جرمن فرد کی کہانی ان کے سامنے آ جاتی ہے۔
کیمپس جرمنی میں کیا کیا ہے؟
گیندوں والے احاطے سے گزرنے کے بعد کیمپس جرمنی کی سیر کا اصل مرحلہ آتا ہے جب آپ ایک کے بعد ایک منفرد، قابلِ دید، قابلِ تقلید، علم دوست اور انسانیت نواز مقامات سے گزرتے چلے جاتے ہیں جیسے کہ توانائی لیبارٹری، مستقبل کا شہر اور لیبارٹری برائے حیاتیاتی تنوع۔ ‘کیمپس’ آنے والے ہر ‘طالب علم’ کو اسی ‘نصاب’ کو پڑھنا ہوتا ہے۔ یوں ‘طلبہ’ کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ ‘کیمپس’ سے گزرتے جائیں اور چلتے چلتے اپنے علم میں بھی اضافہ کرتے چلے جائیں۔ جو طلبہ ان تینوں مقامات پر فراہم کیے جانے والے علم کی تحصیل میں کامیاب ہو جاتے ہیں، وہ ‘پائیدار مستقبل’ کے ہدف کے کلیدی طور پر قریب پہنچ جاتے ہیں۔
ایک ‘متاثر کُن کُل’ اور ایک ‘متاثر کُن تجربے’ کی تخلیق کے لئے کیمپس میں انفرادی نمائشی مقامات کو الگ الگ انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ تاریک توانائی لیبارٹری میں ‘توانائی کی تاریں’ مستقبل کیلئے توانائی کی فراہمی کے مسائل کا حل فراہم کریں گی۔ مستقبل کا شہر نامی لیبارٹری میں آنے والے ‘طلبہ’ ایک پیچیدہ شہری سطح زمین کا جزو بن جائیں گے جو انہیں مکمل طور پر گھیر لے گی۔ لیبارٹری برائے حیاتیاتی تنوع میں آنے والے طلبہ شاندار تناسب میں جا بجا معلق تنصیبات کے تحت حُسنِ فطرت اور اس کی گھائل کر دینے والی صلاحیت کا مشاہدہ کریں گے۔۔۔۔۔ یوں ہر لیبارٹری ایسا پُراثر تجربہ بن جائے گی جو تادیر کیمپس جرمنی آنے والوں کے ساتھ رہے گا۔ بلا شبہ، اس ڈجیٹل عہد میں یہ تجربہ صرف مندوبین کے ذہنوں میں نہیں رہے گا بلکہ ان کے سمارٹ فونز اور سوشل میڈیا ایپلی کیشنز بھی اس کی گواہ بن جائیں گی۔
تکمیلِ نصاب پر کیا ہوتا ہے؟
جرمن کیپمس کے دورے کے اختتام پر یعنی اس کے نصاب کی تکمیل پر کامیابی کا جشن منایا جاتا ہے۔ کیمپس جرمنی کی تعلیمی سیر کے اختتام پر یعنی گرینڈ فنالے میں سب ایک گریجوایشن ہال میں پہنچ جاتے ہیں اور سب کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اس دنیا میں ایسا بہت کچھ ہے کہ جو ہمیں آپس میں جوڑتا ہے، اس سب کے برعکس جو کہ ہمیں تقسیم کرتا ہے۔ یہاں سب لوگ جھولتی ہوئی نشستوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور انہیں یہ کام سونپا جاتا ہے کہ وہ سب اپنی اپنی نشستوں کو ایک ہم آہنگی کے ساتھ جُھلائیں۔ اس کام میں کیمپس کے میزبان مرد و زن میں سے کوئی ایک ان کی مدد کرتا ہے۔ یہ سرگرمی یہ پیغام دیتی ہے کہ چھوٹی سے چھوٹی حرکت بھی بہت بڑے کام کر سکتی ہے بشرطیکہ ہم سب مل کر کام کریں یا یوں کہیں کہ چھوٹی سی حرکت بھی صرف بولنے سے کہیں بہتر ہوتی ہے۔