ذہانت برائے زندگی اور سپین پویلین
سپین پویلین کی تھیم کیا ہے؟
ایکسپو 2020 دبئی کے دامن میں آباد سپین پویلین کا نعرہ یا تھیم ‘ذہانت برائے زندگی‘ سپین اور اس کے پویلین کے اہداف کو واضح کرتی ہے۔ اہلِ سپین کا یقینِ کامل ہے کہ صرف اور صرف ذہانت ہی بنی نوع انسان کیلئے کامیابی کی کُنجی ہے۔ سپینی پویلین کا دعویٰ ہے کہ انسان کا باوسائل اور تخلیقی فکر کا حامل ہونا اور تخلیقات کو وجود میں لانے کی طاقت رکھنا سیارہ زمین پر زندگی و حیاتیاتی تنوع کی بقاء اور پائیدار مستقبل کی تخلیق کیلئے درکار کلیدی عناصر ہیں۔ مزید برآں، سپینی پویلین یہ بھی بتاتا ہے کہ اہلِ سپین ثابت قدمی، سچائی اور تخلیقی صلاحیتوں جیسی اقدار کے حامل ہوتے ہیں اور دنیا کو نئی سے نئی تخلیقات سے روشناس کرواتے رہتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ سپینی پویلین کا دورہ کرنے والوں کو یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ سپین میں سیاحوں کی دلچسپی کے لئے کیا کیا ہے۔ سرمایہ کاروں کو اس ملک میں اپنے پیسے لگانے چاہیں یا نہیں اور یہ کہ سپین ایکسپو 2020 دبئی کے اغراض و مقاصد کی تکمیل کیلئے کیا کردار ادا کر رہا ہے۔ سپینش پویلین یہ بھی بتا رہا ہے کہ اس کا ملک انسانیت کے پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھانے کے عزم پر مضبوطی سے قائم ہے اور ترقی کرنے کے ایسے طریقے دریافت کرنے میں کوشاں ہے جو ہمیں پھر سے انسان اور زمین کی فلاح کے راستے پر گامزن کر دیں۔
سپینش پویلین درحقیقت خود کو ذہانت آمیز تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ایک ایسے مقام کے طور پر متعارف کروانا چاہتا ہے کہ جو دنیا بھر کے لوگوں کو سائنس، ٹیکنالوجی، تعلیم، پیداوار اور فن کے شعبوں میں شروع کئے جانے والے حیرت انگیز، دلچسپ اور شاندار تخلیقی منصوبوں میں شامل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ سپین کی مخصوص شناخت کے حامل یہ منصوبے ہماری زندگیوں اور ہمارے مستقبل کو تبدیل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
سپین پویلین میں کیا کیا ہے؟
یوں تو پورا سپینش پویلین ہی قابلِ دید مقامات اور قابلِ تحصیل علم کے خزانے کی سی حیثیت رکھتا ہے تاہم اس میں داخل ہونے والوں کیلئے مندرجہ ذیل حقائق سے معرفت بطورِ خاص باعثِ لطف بنے گی:
1۔ ویڈٰیوز اور تصاویر
سپینش پویلین میں داخل ہوتے ہی آپ کو سپین، اس کی کامیابیوں اور کردار کے متعلق بہت سی چشم کُشا معلومات ملنا شروع ہو جائیں گی۔ یہ معلومات مختلف پردہ ہائے سیمیں سے سمعی و بصری تاثرات کے ساتھ ملیں گی۔ یہاں آنے پر آپ کو معلوم ہو گا کہ آج کی عالمی ثقافت سپینی ثقافت کے کتنے استعارے اپنے اندر سموئے ہوئے ہے یا یوں کہیں کہ سپینش پویلین آپ کو بتائے گا کہ آپ خود اور آپ کے اردگرد موجود لوگ جن روایات و اقدار کو عالمی روایات و اقدار سمجھ کر اختیار کئے ہوئے ہیں ان میں سے کتنی بنیادی طور پر سپینش ثقافت سے مستعار لی گئی ہیں۔ سپینش پویلین کی انتظامیہ نے مصوری، فنِ تعمیر، فلموں، کھیلوں، ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں اپنے ملک کی کامیابیوں اور اہلِ وطن کے کردار کو سراہنے اور اجاگر کرنے کیلئے ‘نظارہ’ یا ‘ڈیسٹیلوز’ کہلانے والی خمدار دیواروں کے ایک سلسلے پر قدِ آدم دیواری تصاویر لگائی ہیں۔ یہ تصاویر رنگدار کپڑوں پر بنائی گئی ہیں جو کہ قرونِ وسطیٰ کے طرزِ مصوری کی یاد تازہ کرتی ہیں۔ ان تصاویر میں سے کچھ میں مختلف موضوعات پر علامتی طور پر اظہارِ خیال کیا گیا ہے جب کہ کچھ میں مختصر تحریریں بھی موجود ہیں۔ یہ دیواری تصاویر ممتاز سپینی مصور جورگے روڈرِگز گرادا نے تخلیق کی ہیں۔
2۔ اندلس کی یادیں
آج کا سپین کل کا اندلس تھا اور انسان چاہے جتنا بھی آگے بڑھ جائے، اپنے ماضی کو فراموش نہیں کر سکتا۔ چنانچہ سپینش پویلین میں آنے والے تاریخ کے طالب علم اس کے ایک حصے میں کل کے اندلس کی جھلکیاں بھی جا بجا دیکھ سکتے ہیں۔ یہ حصہ سپین کی تاریخ کے اس عظیم اور پُرشکوہ دور کی یاد دلاتا ہے کہ جب یہاں عربوں کی حکومت ہوا کرتی تھی۔ یہاں روشنیوں اور سائے کی آمیزش سے اُندلسی عہد کے طرزِ تعمیر کی چند انتہائی معروف عمارات جیسے کہ مسجدِ قرطبہ اور قصرِ الحمراء وغیرہ کی شبیہیں دکھائی جاتی ہیں اور ان کی امتیازی خصوصیات کو پویلین آنے والوں کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ پویلین کے اس حصے میں آویزاں کی گئی دیواری تصاویر سپین پر مسلمانوں کی حکومت کے زمانے کے روزمرہ زندگی کے مناظر کی عکاسی کرتی ہیں اور ہمیں بتاتی ہیں کہ اس دور میں کھیتی باڑی کس طرح کی جاتی تھی، عمارات اور شہر کیسے بنائے اور بسائے جاتے تھے اور لوگ اپنے دیگر روزمرہ امور کس طرح چلاتے تھے وغیرہ وغیرہ۔
3۔ رامون کاجل سے منسوب حصہ
سپینش پویلین آنے والے مرکزی نمائشی علاقے میں پہنچنے سے پہلے جس آخری نظارے یا ڈیسٹیلو سے محظوظ اور آگاہ ہوتے ہیں وہ ہے انسانی ذہن کی ساخت اور فطرت کی عکاسی کرنے والا نظارہ جو دیکھنے والوں کو ذہن کے کام کرنے کے طریقہ کار کو شروع سے لے کر آخر تک ایک تدریجی انداز میں سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ واضح رہے کہ انسان کو ذہن کے اس اندرونی خاکے اور کام کرنے کے طریقے سے آگاہ کرنے کا سہرا سپین کے نوبل انعام یافتہ سائنسدان سینٹیاگو رامون کاجل کے سر ہے جنھیں نیورو سائنس کا بانی اور دنیا بھر میں انسانی ذہن پر تحقیق کرنے والے افراد میں سے سب سے بڑا محقق سمجھا جاتا ہے۔ اسی لئے پویلین کے اس حصے کو ان کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔
اس حصے کی سیر کے اختتام پر مصنوعی ذہانت کی شاہکار ایک مشین نصب ہے جسے ایک ایپلی کیشن کے ذریعے چلایا جا سکتا ہے اور اس پر رامون کاجل کی بنائی ہوئی دماغ کے اندرونی حصوں کی ڈرائنگز کو تھری ڈی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ مسیش مندوبین کو پراجیکٹ ‘دماغ’ پر ایک غائر نگاہ ڈالنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ نیورو سائنس کے 2 ممتاز سپینش ماہرین رافیل یوسٹ اور جیویئر فیلِپ نے برین میپنگ اور دماغ کا ہو بہو خاکہ تیار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔